معروف عالمی شخصیات کی کامیابی کا رازمراقبہ
قسط نمبر 2
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ معروف عالمی شخصیات کی کامیابی کا رازمراقبہ)نے دیوالیہ پن کے کئی سال ڈپریشن سے نجات کے لیے مراقبہ کیا۔ انہوں نے اپنی کمپنی دورڈ کے ملازمین کے ورک کلچر میں ذہن سازی کے مراقبہ کے سیشنز اور یوگا کلاسز کو بھی شامل کیا تاکہ ملازمین پرسکون، مستعداور نتیجہ خیز رہ سکیں۔
مارک بینیف Marc Benioff ایک ارب پتی انٹرپرینیور ہیں جو سافٹ ویئر کمپنی سیلز فورس کے مالک ہیں، جس کی مالیت تقریباً 97 بلین ڈالر ہے، ان کا کہنا ہے کہ ان کی ترقی میں مراقبہ کا اہم کردار ہے۔ ان کی کمپنی کے مختلف دفاتر میں مراقبہ کے لیے کمرے مختص کئے گئے ہیں۔
مشہور امریکی اخبار Huffington Post کی شریک بانی آریانا ہفنگٹنArianna Huffington ہر روز اپنے صبح کے معمولات میں 20 سے 30 منٹ مراقبہ کو شامل کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں اعلی کارکردگی کے لیے زندگی میں توازن اور خود کی دیکھ بھال ضروری ہے دن میں صرف پانچ منٹ کے مراقبہ سے یہ مقاصد حاصل ہوسکتے ہیں۔
لنکیڈ اِن Linkedinکے جیف وینر Jeff Weiner اپنے ایک ٹوئٹ میں بتاتے ہیں کہ مراقبہ واقعی ایک مثبت تبدیلی پیدا کردیتا ہے۔ جیف نہ صرف خود روزانہ مراقبہ کرتے ہیں بلکہ اپنی کمپنی کے لوگوں کو بھی مراقبہ کی تلقین کرتے ہیں۔
امریکی انٹرپرینیور اینڈی پڈکومبےAndy Puddicombeجب 22 سال کے تھے تو یکے بعد دیگرے حادثات میں ان کے قریبی دوست اور بہن چل بسی۔ اس صدمے کی وجہ سے انھوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ دی اور بدھ راہب بننے کے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے دس سال تک ہر دن میں کئی گھنٹے تک مراقبہ کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ‘‘مراقبے نے انھیں حالات سے سمجھوتہ کرنے میں مدد دی ۔’’
اینڈی 2005 میں مراقبے کو فروٖغ دینے کی غرض سے برطانیہ آگئے۔ ابتداء میں لندن میں چند پروفیشنل افراد کو سکھایا کہ روز مرہ کی زندگی میں مراقبہ سے کس طرح مدد لی جائے۔ اسی دوران ان کی ملاقات رچرڈ سے ہوئی جو لندن میں اشتہاری صنعت میں کام کرتے تھے اور خود بھی اسٹریس اور اینگزائٹی میں مبتلا تھے، مراقبہ سے ان کی زندگی میں تبدیلی آنے لگی تو انہوں نے بھی ایڈی کے ساتھ مل کر مراقبہ کی تشہیر شروع کی ۔ انہوں نے موبائل کے لیے مراقبہ کی ایپ یڈسپیسHeadspace تیار کی، جلد ہی یہ ایپ دنیا بھر میں مقبول ہوئی اور ان کی سالانہ آمدنی 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہو گئی ۔
مشہور امریکی کمپنی سِسکو Cicsoسسٹمز کی چیف ٹیکنالوجی اور اسٹریٹجی آفسر پدم شری واریر کو فوربس میگزین نے دنیا کی 100 با اثر ترین خواتین میں شامل کیا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ دوران کام بہت زیادہ اسٹریس کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے نمٹنے کے لیے وہ ہر شام 20 منٹ مراقبہ کرتی ہیں۔
گرین ماؤنٹین کافی کمپنی کے بانی باب اسٹیلر Bob Stiller ناصرف خود مراقبہ پر یقین رکھتے ہیں، بلکہ وہ اپنی ٹیم کو بھی اس کی ترغیب دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مراقبہ اعلی کارکردگی تک پہنچنے کا ایک اچھا ذریعہ ہے۔
پانڈا ایکسپریس کمپنی کے سی ای او، اینڈریو چیرنگ Andrew Cherng صرف اپنے لیے مراقبہ پر یقین نہیں رکھتے، وہ اپنے عملے کے افراد کی مراقبہ کے لئے حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔
امریکی ایگریکلچر ٹیکنالوجی کی کمپنی مونسانٹو Monsanto کے سابق سی ای او باب شاپیرو جو اب وینچر کیپیٹلسٹ بن گئے، یعنی وہ امیر افراد یا بڑی کمپنیاں جو کسی نئے کاروبار میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرتی ہیں۔ ان کا کام اسٹریس والاہے لیکن اس سے نمٹنے کے لیے وہ تب سے مراقبہ کررہے ہیں جب وہ ہارورڈ میں طالب علم تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ‘‘ بطور ایک کاروباری شخص میں بہت سے لوگوں کو جانتا ہوں جنہوں نے واقعی مراقبہ کو آزمایا، اور اسے کارآمد پایا۔’’
میڈیکل آلات کی امریکی کمپنی میڈٹرونک Medtronic کے سابق CEO بل جارج جو اب ہارورڈ بزنس اسکول میں پڑھاتے ہیں مراقبہ میں گہرا یقین رکھتے ہیں۔ وہ ہوائی جہاز کے طویل سفر کے دوران بھی مراقبہ کرنا پسند کرتے ہیں۔ میڈٹرونک کے کانفرنس روم میں سے ایک کمرے کو مراقبہ کے لئے وقف کیا گیا جہاں ملازمین توجہ اور یکسوئی حاصل کرنے اور تناؤ کم کرنے کے لیے مراقبہ کرنے جا سکتے ہیں۔
فنانشل کمپنی ہارٹ فورڈ کے سابق چیئرمین اور سی ای او ،رمانی ائیر Ramani Ayerاپنی فیصلہ سازی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے گزشتہ سالوں سے مراقبہ کر رہے ہیں، ، ان کے مطابق یہ ان صحت کے ساتھ ساتھ ان کے دوستوں اور خاندان کے ساتھ تعلقات کو بھی بہتر بناتا ہے۔
آئل کمپنی یونائیٹڈ فیولز کے سابق سی ای او اور چیئرمین اسٹیو روبن نا صرف مراقبہ کرتے ہیں وہ امریکہ میں مراقبہ کی تعلیم دینے والی ایک یونیورسٹی کے ٹرسٹی بھی ہیں، وہ کہتے ہیں کہ مراقبہ ان کو لیزر جیسی یکسوئی اور توجہ دینے اور کاروباری دنیا میں مسابقتی فوائد کے حصول میں مدد دیتا ہے۔
امریکی مارکیٹنگ کمپنی Tupperware ٹپرویئر کے سی ای او رِک گوئنگز Rick Goings کہتے ہیں کہ سی ای او کا عہدہ دولت اور شہرت کے ساتھ بہت زیادہ اسٹریس بھی ساتھ لاتا ہے۔ آس اسٹریس سے نجات کے لئے میں ہر روز مراقبہ کو ترجیح دیتا ہوں، ان کا کہنا ہے کہ مراقبہ سے انہیں دن بھر جمع ہونے والے تمام اسٹریس سے نجات پانے میں مدد ملتی ہے۔
امریکی اداکارہ اور میڈیا پروپرائٹر، اوپرا ونفری Oprah Winfrey نے مراقبہ اور روحانی وجسمانی توازن کو اپنا مشن بنارکھا ہے۔ اوپرا مراقبہ کے متعلق لکھتی رہتی ہیں۔ ان کے مطابق مراقبہ، آپ کے وجود (ذات)کی ایک بلند ترین حالت ہے۔
ہالی ووڈ فلموں کے ڈائریکٹر ڈیوڈ لائنچ جنہوں نے فلم Eraser Head and Blue Velvet کو ڈائریکٹ کیا، 1973ء سے روزانہ مراقبہ کر رہے ہیں، کہتے ہیں ‘‘اس طرح میں شعور کی گہرائیوں میں اُترکر نت نئے خیالات اور آئیڈیاز کو پالیتا ہوں جو زیادہ واضح اور موثر ہوتے ہیں’’۔
اداکارہ ہیتھر گراہم جنہوں نے ڈائریکٹر ڈیوڈ لائنچ کی ہدایت پر مراقبہ شروع کیا تھا کہتی ہیں ‘‘غموں کی چھاؤں تو پڑتی رہتی ہے اور آدمی اس میں وقت بھی گزارتا ہے مگر مراقبہ ایسی جگہ لے جاتا ہے جہاں صرف سکون ہے’’۔
آسکر ایوارڈ یافتہ ہالی ووڈ اداکارہ پینیلوپ کروز تناؤ کو کم کرنے اور زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کے لیے مراقبہ کا سہارا لیتی ہیں۔ہسپانوی اسٹار نے سب سے پہلے مراقبہ کیا جب وہ نوعمرتھی لیکن بعد میں اپنے فلمی کیرئیر کے اسٹریس اور پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے اسے سنجیدگی سے اختیار کیا ہے۔
وینڈی ویسیل جو Daughter of Absence کی مصنف ہیں، عرصہ دراز سے ڈپریشن کی ادویات استعمال کر رہی تھیں مگر جب اُنہوں نے مراقبہ شروع کیا تو پھر اُنہیں اُن ادویات کی طلب نہ رہی۔ وہ کہتی ہیں ‘‘مراقبہ کے ثمرات نے مجھے حیران کردیا ہے۔ اگر آپ مراقبہ کرتے ہیں تو آپ کو ٹینشن دور کرنے کے لئے ادویات لینے کی کوئی ضرورت نہیں رہتی ۔ اب مجھے ایسا لگتا جیسے کہ مجھے تو کچھ ہوا ہی نہیں تھا’’۔
مراقبہ کرنے والی معروف شخصیات کی فہرست ابھی ناتمام ہے، اس فہرست میں موزمبیق کے صدرجوکم کسانو، جاپانی وزیر اعظم یوکیو ہاتویاما، ہالی وڈ کے اداکار ول اسمتھ، آرنلڈ شیوارزنگر، کلینٹ ایسٹ وڈ، ہو جیک مین ، بین فوسٹر، ٹام ہینکس، جِم کیری، اداکارہ انجلینا جولی، ایما واٹسن، نکول کڈمین، لنزے لوہان، ڈاکوٹا جانسن، مشہور گلوکار مائیکل جیکسن، میڈونا، جنیفر لوپیز، کیٹی پیری ، بیونسے، لیڈی گاگا، ملی سائرس، سلینا گومز، ڈیمی لوواٹو، امریکی باسکٹ بال کھلاڑی کوب برینٹ ، مائیکل جارڈن ، لی بورن جیمز، پوکر کھلاڑی ڈینیل نیگرینو، ، مشہور شیف ماریو بٹالی وغیرہ شامل ہیں….
یہ تو وہ شخصیات ہیں جو روز مراقبہ کرتی ہیں اور مراقبہ کو اپنی زندگی پرسکون اور کامیاب بنانے کا سبب مانتی ہیں، مغرب میں ایسی بھی شخصیات ہیں جنہوں نے نا صرف مراقبہ کو اپنایا بلکہ عملی طور پر اس کے فروغ کے لیے بھی بہت کام کیا ۔ ان شخصیات میں دلائی لاما، جان کباٹ زِن، انتھونی رابنز، فلپ کیپلیو، سیونگ سان، اوپرا ونفرے، ایکہارٹ ٹولے، تخ نیات ہانہ، رچرڈ الپرٹ، پیما کودرن، جیک کانفیلڈ، ستیہ نارائن گوئنکا، دیپک چوپڑا اور دیگر کئی اسماء نمایاں ہیں ۔
پاکستان میں مراقبہ سے آگہی دینے کا کام سب سے زیادہ جس ہستی نے کیا ہے ان کا اسم گرامی ہے خواجہ شمس الدین عظیمی….
عظیمی صاحب نے اخبارات میں اور ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں مراقبہ کے موضوع پر مضامین لکھ کر، اس موضوع پر ایک کتاب ‘‘مراقبہ’’ اور بعد ازاں ماہنامہ قلندر شعور میں اپنی تحریروں کے ذریعے پاکستان میں مراقبہ سے آگہی کو عام کیا ۔
سطور بالا کے ذریعے یہ واضح ہوچکا ہوگا کہ مراقبہ مغرب میں کس تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔
ہم اگر مسلمان صوفیاء کرام کی تعلیمات کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ حضرات مراقبہ کا باقاعدہ نصاب مقرر کرچکے ہیں۔ جس کی بدولت انسان اپنی ذات کا عرفان حاصل کرکےاہنے خالق کو پہچان سکتا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم احساسِ کمتری اور اپنی صلاحیتوں پر عدم اعتماد کیے روئے سے جان چھڑائیں اور اپنی صلاحیتوں کو کو پہچان کر تیزی سے پیش قدمی کا آغاز کریں۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جون 2022