Daily Roshni News

ملا نصرالدین کو بھی کچھ نہ کچھ کام کرنا چاہیے!۔۔۔انتخاب ۔ ۔۔میاں عاصم محمود

ملا نصرالدین کو بھی کچھ نہ کچھ کام کرنا چاہیے!

انتخاب ۔ ۔۔میاں عاصم محمود

ہالینڈ(ڈیلی روشنی ن یوز انٹرنیشنل ۔۔۔ انتخاب ۔ ۔۔میاں عاصم محمود)گاؤں والوں نے طے کیا کہ  ملا نصرالدین کو بھی کچھ نہ کچھ کام کرنا چاہیے!چنانچہ ایک دن سب نے مل کر کہا ملا! اب تو آپ ہمارے امام ہیں، آپ جمعہ کا خطبہ کیوں نہیں دیتے؟ ہمیں بھی کچھ نصیحت سننے کا موقع ملے۔”

ملا نصرالدین نے نا چاہتے ہوئے بھی حامی بھر لی۔

🔹 پہلا جمعہ

جمعہ آیا۔

مسجد نمازیوں سے لبریز تھی۔

لوگ پورے انہماک سے بیٹھے تھے۔

ملا نصرالدین منبر پر تشریف لائے، حاضرین پر ایک گہری نظر ڈالی اور نہایت سنجیدگی سے پوچھا:

“کیا تم جانتے ہو کہ میں آج کیا کہنے والا ہوں؟”

لوگ ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے۔

پھر سب نے بیک آواز کہا:

“نہیں، ہمیں کچھ معلوم نہیں!”

ملا نصرالدین نے سر ہلایا اور پُرسکون لہجے میں فرمایا:

“جب تمہیں معلوم ہی نہیں کہ میں کیا کہوں گا،

تو جو سُن سکو گے ہی نہیں، وہ میں کہوں کیوں؟”

اور یہ کہہ کر وہ منبر سے اتر آئے۔

لوگ حیرت کے پتھر بن گئے۔

🔹 دوسرا جمعہ

اگلے جمعے لوگ پوری تیاری کے ساتھ آئے۔

سب نے آپس میں طے کر لیا تھا کہ اس بار ہم “ہاں” کہیں گے۔

ملا پھر منبر پر آئے، وہی سوال دہرایا:

“کیا تم جانتے ہو کہ میں کیا کہنے والا ہوں؟”

اس بار پوری مسجد گونج اُٹھی:

“ہاں! ہمیں معلوم ہے!”

ملا نصرالدین مسکرائے اور بولے:

“جب تم پہلے ہی جانتے ہو،

تو میرے کہنے کی حاجت ہی کیا رہ جاتی ہے؟”

اور وہ پھر منبر سے اتر آئے۔

لوگ اور زیادہ الجھن میں پڑ گئے۔

🔹 تیسرا جمعہ

اب کی بار گاؤں والوں نے نئی ترکیب سوچی۔

طے ہوا کہ آدھے لوگ “ہاں” کہیں گے اور آدھے “نہیں”۔

ملا نصرالدین منبر پر آئے، حسبِ معمول سوال کیا:

“کیا تم جانتے ہو کہ میں کیا کہنے والا ہوں؟”

آدھی مسجد سے آواز آئی: “ہاں!”

اور آدھی سے: “نہیں!”

ملا نصرالدین نے آنکھوں میں شرارت بھری چمک کے ساتھ فرمایا:

“بہت خوب!

تو جو جانتے ہیں، وہ ان کو بتا دیں جو نہیں جانتے!”

یہ کہہ کر ملا نصرالدین منبر سے اترے

اور پھر کبھی خطبہ دینے واپس نہ آئے۔

✨ سبق:

انسان کا اصل مسئلہ لاعلمی نہیں،

بلکہ یہ گمان ہے کہ وہ سب کچھ جانتا ہے۔

اور حکمت صرف وہی قبول کرتا ہے

جو یہ ماننے کا حوصلہ رکھتا ہو

کہ وہ ابھی سیکھنے کے سفر میں ہے۔

Loading