Daily Roshni News

ممتاز شاعر اور دانش ور آفتاب اقبال شمیم انتقال کر گئے

إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ

ممتاز شاعر اور دانش ور آفتاب اقبال شمیم انتقال کر گئے

اللہ تعالیٰ جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔آمین

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )آفتاب اقبال شمیم اردو نظم کے موجودہ شعراء میں بلا مبالغہ سب سے بڑے شاعر مانے جاتے تھے۔ وہ جہلم میں 1933 میں پیدا ہوئے اور تمام عمر تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے۔ دورانِ ملازمت ان کا قیام چین کی ایک یونیورسٹی میں بھی رہا جہاں انہوں نے چین کی ثقافت کا بغور مطالعہ کیا۔ چین کی ثقافت نے ان کی شخصیت اور ان کے فن پر گہرے نقش چھوڑے۔ 1995 میں وہ گورڈن کالج راولپنڈی سے تقریباً چار عشرے پڑھانے کے بعد ریٹائر ہونے کے بعد سے اسلام آباد میں مقیم رہے۔ ان کی نظموں کے کئی مجموعے شائع ہوئے جن میں ’’زید سے مکالمہ‘‘، ’’گم سمندر‘‘ اور ’’فردا نژاد‘‘ شامل ہیں، اس کے علاوہ 2013 میں ان کی غزلوں کا ایک مجموعہ ’’سایہ نورد‘‘ کے نام سے بھی سامنے آیا۔ آج 27 جولائی کو زندگی کی ۔آخری سانس لی

انا للہ و انا الیہ راجعون

                  نمونہ کلام

جب چاہا خود کو شاد یا ناشاد کر لیا

اپنے  لئے  فریب  سا  ایجاد  کر   لیا

کیا سوچنا کہ شوق کا انجام کیا ہوا

جب   اختیار   پیشۂ  فرہاد  کر  لیا

خود سے چھپا کے خود کو زمانے کے خوف سے

ہم   نے  تو   اپنے  آپ   کو   برباد   کر   لیا

تھا  عشق  کا  حوالہ  نیا ہم نے اس لئے

مضمونِ دل کو پھر سے طبع زاد کر لیا

یوں بھی پناہ‌ سایہ کڑی دھوپ میں ملی

آنکھیں جھکائیں اور تجھے یاد کر لیا

آیا نیا شعور نئی الجھنوں کے ساتھ

سمجھے تھے ہم کہ ذہن کو آزاد کر لیا

بس کہ امام عصر کا فرمان تھا یہی

منہ ہم نے سوئے قبلۂ اضداد کر لیا

Loading