Daily Roshni News

موازنہ ابنِ صفی و مظہر کلیم ایم اے عمران سیریز

موازنہ ابنِ صفی و مظہر کلیم ایم اے عمران سیریز

1- تصنیفی رحجان:

ابن صفی
ابنِ صفی کے ناولز کا بنیادی کانسپٹ “کلاسیکی سراغ رسانی” ہے جس میں ایک جاسوس یا جاسوسوں کا ٹولہ کسی دشمن ملک یا تنظیم کے علاقے میں یا پھر دشمن جاسوسوں کا سامنا کرتے ہوئے اپنے ملک میں مرحلہ وار گتھی پر گتھی سلجھاتا ہوا حتمی نتیجے پر پہنچتا ہے ۔

مظہر کلیم
اس کے برعکس مظہر کلیم کا بنیادی رحجان “جدید جاسوسیات” پر ہے جس میں گتھی سلجھانے کا کام بہت کم اور عملی طور پر مشن کی تکمیل کا کام زیادہ ہوتا ہے ۔
۔۔۔

2- عمران بحیثیت جاسوس:
ابن صفی نے عمران کو ایک ذہین کھلنڈرا لا ابالی نوجوان پورٹرے کیا ہے جس کو اپنی صلاحیت کے ساتھ ساتھ اپنے ساتھیوں کی مدد بھی درکار ہوتی ہے اور عمران کئی مرتبہ کامیابی تو کئی مرتبہ ناکامی سے بھی گزرتا ہے۔
۔
جبکہ مظہر کلیم نے عمران کا کردار ایک سپر ہیرو کی طرح قائم کیا ہے جو دنیا کے ہر شعبے سے متعلق تمام معلومات رکھتا ہے ، دنیا کی تمام زبانیں، موجودہ و متروک سب فرفر بول سکتا ہے ۔۔ دنیا کا ہر ہتھیار ، ہر گاڑی ، جہاز ، ہیلی کاپٹر چلا/اڑا سکتا ہے ۔۔۔ دنیا کی ہر مشین ہر میکنزم ہر ٹیکنالوجی پہ دسترس رکھتا ہے ۔۔۔ ناقابل شکست ہے اور اسے موت بھی نہیں چھو سکتی ۔
۔۔۔

3- سیکرٹ سروس کا کردار:
ابن صفی نے سیکرٹ سروس کو ایک مربوط ادارے کی طرح پورٹرے کیا ہے جس کا ہر ممبر اپنی اہمیت اور مختلف صلاحیتوں کا حامل ہے اور ہر مشن میں ان کا کردار بھی عمران جتنا ہی ہوتا ہے ۔
۔
جبکہ مظہر کلیم کے ناولز میں سیکرٹ سروس کا کرادار ایک ذیلی معاون کے جیسا ہے جو چند چھوٹے موٹے کاموں کے علاوہ کچھ خاص نہیں کرتے بلکہ اکثر ناولز میں سیکرٹ سروس کے ممبران کو اصل مشن سے بھی بہت دیر سے آگاہ کیا جاتا ہے ۔۔۔۔ مظہر کلیم کے زیادہ تر ناولز میں ٪90 کام عمران خود کرتا ہے جبکہ سیکرٹ سروس ممبران ہوٹل رومز تک محدود رہتے ہیں۔۔۔ماسوائے کچھ مخصوص ناولز کے کہ جن کو مظہر کلیم نے لکھا ہے الگ الگ سیکرٹ سروس ممبران کے بارے میں ہے جیسے “ٹائیگر ان ایکشن”.
۔۔۔

4- تنوع:
ابن صفی کے تمام کے تمام ناول الگ کانسیپٹ اور مکمل طور پر متنوع کہانی ، پلاٹ اور بیک گراؤنڈ پر مشتمل ہیں۔
۔
مظہر کلیم کے چالیس پچاس ناولز تو ایگزیکٹ ایک سنگل موضوع پر ہیں یعنی کسی دشمن ملک میں ایک لیبارٹری کو تلاش کر کے تباہ کرنا ۔۔۔ ہر ناول میں ملک اور دشمن کرداروں کے نام بدل دیے جاتے ہیں ۔
اس کے علاؤہ “بیہوشی کے کیپسولز” اور سیکرٹ سروس کا گرفتاری کے بعد باندھا جانا اور پھر رہا ہونے کا واقعہ سینکڑوں مرتبہ بغیر کسی فرق کے لکھا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔

5- ایکشن:
ابن صفی کے ناولز میں ایکشن بھلے ہی خوب ہے مگر اس ایکشن کا زیادہ حصہ دو بدو لڑائی پر مشتمل ہے ۔۔۔ جدید جنگی طرز کے ایکشن کی کمی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ناولز 70-1960 کی دہائیوں کے اعتبار سے لکھے گئے ہیں ۔
۔
مظہر کلیم کے %50 ناولز میں خوب دھماکے دار اور دلچسپ ایکشن موجود ہے چاہے وہ مارشل آرٹس ہو یا ہتھیاروں کی جنگ ۔۔۔ دیگر %50 ناولز میں ایکشن کی کمی قارئین کو شدت سے محسوس ہوئی۔
۔۔۔۔

6- مزاح:
ابنِ صفی کے ناولز میں موجود مزاح بلاشبہ عزیز الرحمن اور مشتاق احمد یوسفی مرحوم کے لیول کا ہے ۔ حقیقی معنوں میں بلند قہقہے نکلوا دینے والی کامیڈی ہے۔
۔
مظہر کلیم کے %80 ناولز مزاح سے عاری ہیں اور دیگر %20 ناولز میں مزاح پھیکا ہے۔
۔۔۔۔

7- عمران کا ذاتی کردار:
ابن صفی کے نزدیک عمران ایک تازہ گریجویٹ شدہ ذہین مگر لاپرواہ سا کھلنڈری طبعیت کا حامل نوجوان ہے۔۔ جو کہ ایک پرخلوص اور نیک طینت انسان ہے۔۔۔ ہنس مکھ ، ملنسار اور دوسروں کے ساتھ گھل مل کر رہنے والا شخص ہے۔
۔
مظہر کلیم کے نزدیک عمران ایک ایسا نیک اور پارسا شخص ہے کہ “جس سے شیطان (ابلیس ) اور شر کی طاقتیں ڈرتی ہیں۔۔۔”
نخریلی طبعیت رکھنے والا شخص۔۔۔ جو اندر سے بہت سخی اور نرم دل ہے۔
۔۔۔۔۔

8- ٹیکنالوجی:
ابنِ صفی ٹیکنالوجی کے معاملے میں ایک موجد کی سوچ رکھتے تھے ۔۔۔ اپنے ناولز میں بلامبالغہ ابن صفی نے کئی ایسی فرضی ایجادات کا ذکر کیا جو اگلے تیس چالیس سال میں حقیقت میں بدل گئیں مثلاً ڈرون طیارے ۔
لیکن اس کے باوجود ناولز میں ٹیکنالوجی کا استعمال اس قدر نہیں کہ پورا ناول ٹیکنالوجی پر ہی بیسڈ ہو۔
۔
مظہر کلیم کے ناولز میں جدید ٹیکنالوجی کا وسیع استعمال ہے ۔اس حد تک کہ نصف مشن تو صرف “سرخ جلد والی ڈائری پر لکھنے، فون نمبرز پر کال کرنے” سے ہی مکمل ہوجاتا تھا ۔
مظہر کلیم نے بھی ٹیکنالوجی کی مد میں فکشن کو کافی لکھا ہے ابن صفی کی ہی طرح ۔
البتہ۔۔۔ حیرت کی بات ہے یہ ہے کہ مظہر کلیم نے اپنے دور کی ٹیکنالوجی جیسے موبائل فون، انٹرنیٹ کو یکسر نظر انداز کردیا ۔

مجموعی طور پر مجھے ابن صفی کے تمام ناول جبکہ مظہر کلیم کے چند ہی ناول شاندار لگے ۔۔۔

(منقول)

Loading