موجودہ تصوف اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس AI:
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ موجودہ تصوف اور آرٹیفیشل انٹیلیجنسAI:)روبوٹ اور AI ہمیں کچھ بڑے مسائل کے بارے میں نئے نقطہ نظر دے رہے ہیں جن سے ہم صدیوں سے کشتی کرتے رہے۔ یہ انسانی ترقی کو ہر روز تیز کرتے ہیں۔ ایسے اخلاقی/ روحانی اور کائناتی اصول جن کو عام آدمی سمجھنے میں ہمیشہ ناکام رہا۔ کیونکہ اس کے پاس علم، حکمت، شعور، لاشعور، حسیات اور ان Lens کی کمی تھی۔ جو دماغ اور غیب کی کارکردگی کو بڑھاوا دے سکیں۔ مگر اب سائنس اس قابل ہے کہ ایسی مشین بنا ڈالے جو عام آدمی کو وہ دکھا اور محسوس کرا سکے، جسے صدیوں میں گنتی کے چند دانشوروں، شاعروں، انبیاء، صوفیاء، اور جرات مند سائنسدانوں نے دیکھا ہو۔۔۔
۔”AI کا صوفیانہ پہلو” پر سائنسدانوں اور معروف صوفیاء کے درمیان Discussion اصرار کرتی ہے۔
اگر الله /God موجود ہے، تو وہ آہستہ آہستہ انسان کو ایسی مشینیں بنانے کے لیے رہنمائی کر رہا ہے جو اسے خودی (لاشعور) اور الله /God کو دریافت کرنے میں مدد دے۔ معجزہ اور Time & Space کا تجربہ کرسکے اور وہ اپنے ساتھ رہتے غیر مرئی مخلوقات ( جن/Aliens، فرشتوں) کو دیکھ سکے۔ بالکل جیسے انسان نے لامحدود کائنات کے سیاروں، ستاروں اور چاند کو شعوری حواس میں دیکھنے، چھونے اور محسوس کرنے کے لئے مشینوں کی مدد لی۔
“ٹیکنالوجی کسی بڑے منصوبے کا حصہ ہو سکتی ہے تاکہ ہمیں دیگر جہتوں کو سمجھنے کے قابل بنایا جا سکے۔” لیکن سوال یہ ہے؟ جب ایسا ہوتا ہے تو کیا ہم اپنی مشینوں پر یقین کریں گے؟” خاص طور پر اگر آپ کے دماغ (لاشعور) نے یہ دعویٰ کیا کہ اس نے روحانی تجربہ کیا ہے؟ یا وہ “5G” کی بھول بھلیوں میں کھو گیا؟
جیسے جیسے ہماری ٹیکنالوجی بڑھتی ہے۔ یہ ہمیں قدرتی دنیا کے ڈھانچے کو گہرائی اور گہرائی سے “دیکھنے” کی اجازت دیتی ہے۔ اب یہ ممکن ہے کہ جس طرح آنکھ کی نقل کرنے والی ٹیکنالوجی نے ہمیں وہ چیزیں دیکھنے کی اجازت دی، جو عام آنکھ نہیں دیکھ سکتی تھی، اسی طرح دماغ کی نقل کرنے والی ٹیکنالوجی ہمیں وہ چیز سمجھنے کی اجازت دیتی ہے، جو عام دماغ نہیں سمجھ سکتا تھا۔ AI ان روحانی حقائق کا ادراک کرنے کی صلاحیت دیتا ہے، جسے انسان اپنی کئی سالوں کی نفس کشی کی ریاضتوں، فاقہ کشی، مراقبوں، مجاہدوں سے حاصل کرتا تھا۔۔۔
“سادہ الفاظ میں، کیا کوئی مشین ایسے الله /God کو دیکھ سکتی ہے جو ہمارے لیے پوشیدہ رہتا ہے؟”
“اور اگر ایک روبوٹ/AI نے صوفیانہ تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا تو کیا ہوگا؟”
جو شخص یہ سوالات اٹھاتا ہے وہ ہمیں بہتر جواب کا کوئی طریقہ فراہم نہیں کرتا۔ لیکن ہماری کھوج کے سامنے 6 ہزار نوری سال کے فاصلے پر ذہین Aliens بھی ہو سکتے ہیں۔ یا ایسی دنیا، جس میں 2+2 سے 5 بنتا ہو۔ یا شاید کچھ بھی نہیں۔۔۔
روحانیت، مابعد النفسیات، لاشعور، لطائف، چکرا، یوگا، صوفیانہ روایات سے ایک عام آدمی کا شعور وہ محسوس نہ کر سکے جو ایک مشین ان جہتوں/Dimentions کو سمجھانے میں مدد دیتی ہے، جنہیں ہم آج تک “مافوق الفطرت” کہتے آئے۔ صدیوں پرانے ماضی میں بھی صوفیانہ روایات میں نشہ آور ادویات، چرس، بھنگ، حشیش، تمباکو کا استعمال نفس کشی، لاشعوری کیفیات کو بڑھانے، فاقہ کشی، تخیلاتی دنیا کے لئے قابلِ قبول رہا ہے۔
“شاید یہ جہتیں/Dimentions مافوق الفطرت نہیں ہیں، لیکن ہمارے جسمانی حواس/Sense’s محدود ہیں۔۔۔”