موسم کے اعتبار سےاگر بات کریں تو تربوز کا زکر نہ کیا جائے تو نا انصافی ہو گی۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیو ز انٹرنیشنل )غذائی اعتبار سے تربوز موسم گرما کی شدت اور لو کے اثرات سے محفوظ رکھتا ہے تربوز پیشاب آور ہے،یہ معدے کی سوزش اور پیشاب کی جلن کو ختم کرتا ہے،صفراوی شکایات میں خاص طور پر مفید ہے،تر بوز کو کھانا کھانے سے فوراً پہلے یا فورآ بعد استعمال نہیں کرنا چاہئیے،کھانا کھانے کے فوراً بعد اس کا کھانا بعض اوقات سخت مضر ہو جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ کھانا معدے میں کچھ دیر پڑا رہتا ہے اور رفتہ رفتہ آگے بڑھتا ہوا ہضم و جذب ہوتا رہتا ہے جبکہ تربوز قدرتی گلوکوز ہے جو نہایت تیزی سے ہضم و جذب ہوتا ہے لیکن اس کے ہضم و جذب ہونے میں جب کچھ دیر پہلے کھایا ہوا کھانا رکاوٹ بنتا ہے اور اسے تیزی سے جذب نہیں ہونے دیتا تو معدے اور آنتوں میں فساد برپا ہو جاتا ہے جو بدہضمی،اپھارے اور دستوں کی شکایت پیدا کر سکتا ہے اس لیے تربوز کھانا کھانے کے دو تین گھنٹے بعد کھانا چاہیے ۔
طبی خصوصیات:-
موسم گرما میں نظام ہضم کمزور ہو جاتا ہے اس موسم میں اگر پیاس کے ہاتھوں مجبور ہو کر بہت زیادہ مقدار میں پانی پی لیا جائے تو پیٹ پھول جاتا ہے،مثانے پر بوجھ محسوس ہوتا ہے اور بعض اوقات کھانا درست طریقے سے ہضم نہیں ہوتا ہے۔ایسی صورت میں پیاس بجھانے کے لیے تربوز خواہ کتنی مقدار میں استعمال کیا جائے اس سے کوئ نقصان نہیں ہو گا یہ فوراً ہضم ہو جاتا ہےاس کے کھانے کے کچھ دیر بعد ڈکار آجاتی ہے بد ہضمی پیدا نہیں ہوتی،پیٹ نہیں پھولتا بلکہ تھوڑی دیر کے بعد پیشاب خوب کھل کر آتا ہے اور ذائد پانی خارج ہو جاتا ہے جب کہ گلوکوز جسم میں جذب ہو کر توانائ فراہم کرتا ہے۔
تربوز نظام ہضم کی اصلاح کرتا ہے اگر اسے کھانے سے قبل اس پر سیاہ مرچ،زیرہ،اور کالا نمک پیس کر چھڑک لیا جائے تو یہ نہ صرف زیادہ لذیذ ہو جاتا ہے بلکہ ہاضمے کی بہترین دوا بھی بن جاتا ہے۔ تربوز کو اس طرح کھانے سے بھوک خوب چمک اٹھتی ہے اور کچھ دیر بعد کھایا جانے والا کھانا اچھی طرح ہضم ہوتا ہے۔
🍉 تربوز کے کھانے کے فوراً بعد خون میں پانی اور گلوکوز کی مقدار میں اصافہ ہو جاتا ہے۔گلوکوز تو خلیات میں تیزی سے جذب ہو کر کمزوری اور درد سر اور گھبراہٹ کی علامات کو ختم کر دیتا ہے،جبکہ پانی دوران خون میں شامل ہو کر رگوں میں گردش کرتا ہوا بالآخر گردے میں پہنچتا ہے جہاں خون کی صفائی ہوتی ہے اور پانی کی ذائد مقدار پیشاب کے راستے خارج ہو جاتی ہے گردے خون میں موجود پانی کی ذائد مقدار کو پیشاب میں تبدیل کر کے مثانے میں بھیج دیتے ہیں اور اس طرح خون میں پانی کا تناسب بھی درست رہتا ہے اور خون کی صفائی بھی ہو جاتی ہے ہائ بلڈ پریشر کی صورت میں تربوز کھانے سے جسم میں موجود ذائد پانی پیشاب کے راستے خارج ہو جاتا ہے جبکہ لو بلڈ پریشر ہونے کی صورت میں یہ دل کو فرحت بخشتا ہے اور خلیات میں توانائ کے لیے گلوکوز پہنچاتا ہے۔
تربوز کھانے کے بعد اس کا سارا پانی پیشاب کی صورت میں خارج نہیں ہوتا بلکہ کچھ مقدار آنتوں میں جذب ہو جاتی ہے جو اجابت کے ساتھ شامل ہو جاتی ہے یوں اجابت کی خشکی ختم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے آنتوں میں فضلے کو خارج کرنے کی تحریک پیدا ہوتی ہے چنانچہ یہ قبض میں بھی مفید ہے اگر چند دن مسلسل تربوز کھایا جائے تو قبض کی شکایت بالکل ختم ہو جائے۔
تربوز پیشاب کی جلن اور سوزش میں مفید ہونے کے علاؤہ ایسے بخاروں میں بھی مفید ہے جو زیادہ وقت تک دھوپ میں چلنے پھرنے سے پیدا ہو جاتے ہیں تربوز🍉 کا استعمال حلق کی خراش کو ختم کرتا ہے اس کے بیجوں کی گری جسم کی عام کمزوری کے لیے بھی مفید ہے دبلے پتلے اور کمزور جسم والے افراد کے لیے بہترین دوا ہے۔ طبی ریسرچ کے مطابق سائ نس کی تکلیف کے لیے تربوز کھانا مفید رہتا ہے تربوز میں پایا جانے والا گلوٹا تھیون ناک کی تکلیف کو دور کر دیتا ہے گلوٹا تھیون تربوز کے علاؤہ گریپ فروٹ،سنگتروں،دہی اور سبز ترکاریوں میں بھی ہوتا ہے اس سے پھیپھڑے،سانس کی نالی،ناک اور حلق مضر ریڈیکلز سے صاف رہتے ہیں اس تکلیف میں رطوبت ناک میں جمع رہتی ہے اور سبز یا زرد رنگ کی رطوبت کی صورت میں خارج ہوتی ہے سر کے علاوہ آنکھوں کے پچھلے حصے اور ناک کی دونوں طرف درد اور تکلیف ہوتی ہے یہاں تک کہ درد کی ٹیسیں دانتوں تک پہنچتی ہیں حملے کی شدت کے وقت مرغی کے شوربے سے اٹھتی ہوئی بھاپ سونگھنے،اس سے غرارے کرنے اور پینے سے بھی فائدہ ہوتا ہے کیونکہ اس شوربے میں مرغی کے گوشت سے شامل ہونے والے سٹین سے جسم،گلوٹاتھیون تیار کرتا ہے حکیمی طریقہ علاج کے تحت تربوز کے پانی سے تیار ہونے والا لعوق بھی جمی ہوئی نزلادی رطوبت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
تربوز کھانے کے بعد اگر چند عدد کھجوریں کھا لی جائیں تو اس کی افادیت اور ذیادہ ہو جاتی ہے۔
یہ مفید معلومات مفاد عامہ کے لئے ہے کیونکہ قومیں اللہ تعالی کے فضل سے علم سے ہی ترقی کرتی ہیں. ہم میں اخلاص,احساس,صلہ رحمی,خیر خواہی,لازمی ہونی چاہیے.اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم جب کوئ مسلم ہوتا تو اس سے اس بات پر بیعت لیتے کہ تم مسلمانوں کے خیر خواہ رہو گے.
واسلام
حکیم میاں محمد امجد شاہدروی
فاضل الطب والجراحت