Daily Roshni News

مونکی پوکس کی بیماری پہلی بار 1958 میں دریافت ہوئی تھی

مونکی پوکس کی بیماری پہلی بار 1958 میں دریافت ہوئی تھی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )مونکی پوکس کی بیماری پہلی بار 1958 میں دریافت ہوئی تھی، جب تحقیقاتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے بندروں میں ایک خارش کی بیماری پھیل گئی۔ اسی وجہ سے اس بیماری کو منکی پوکس کہا گیا۔ یہ وائرس دراصل جانوروں میں عام ہوتا ہے، خصوصاً بندروں اور چوہوں میں، لیکن یہ انسانوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔

انسانوں میں منکی پوکس کا پہلا کیس 1970 میں جمہوریہ کانگو (Democratic Republic of Congo) میں رپورٹ ہوا تھا۔ اس کے بعد یہ وائرس وسطی اور مغربی افریقہ کے مختلف ممالک میں پھیلتا رہا۔

منکی پوکس کی علامات میں بخار، سردرد، پٹھوں میں درد، تھکاوٹ، اور جلد پر خارش شامل ہیں جو بعد میں جسم پر دانے یا چھالے بن جاتے ہیں۔ یہ بیماری عام طور پر خود ہی ٹھیک ہو جاتی ہے لیکن بعض صورتوں میں یہ شدید بھی ہو سکتی ہے

  منکی پوکس عام طور پر جان لیوا نہیں ہوتی، لیکن بعض صورتوں میں یہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر اگر مریض کی صحت پہلے سے ہی کمزور ہو یا اگر وائرس کی زیادہ شدید قسم ہو۔

بیماری کی شدت مختلف ہو سکتی ہے، لیکن زیادہ تر لوگ چند ہفتوں میں خود بخود صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ تاہم، کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے افراد، بچے، اور بوڑھے افراد میں اس بیماری کے زیادہ سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔

یہ بیماری عموماً متاثرہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے، اور انسانوں سے انسانوں میں پھیلاؤ قریبی جسمانی رابطے یا آلودہ اشیاء کے ذریعے ہوتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ بیماری مختلف ممالک میں بھی سامنے آئی ہے، خصوصاً ان علاقوں میں جہاں لوگوں کا افریقی ممالک سے سفر ہوتا ہے۔

منقول طبی علم

Loading