مکان تو پکے ہو گئے مگر دل پتھر ہو گئے۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )یہ وہ زمانہ تھا جب دروازے پر دستک دینے کی ضرورت کم پڑتی تھی، کیونکہ گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے تھے ۔ محلے کے سب بچے ایک ماں کی گود میں پلتے تھے ،کسی کو بھوک لگتی تو وہ اپنے ہی گھر کی طرح دوسرے گھر جا کر کھانا کھا لیتا ۔ کوئی بیمار ہوتا تو پورا محلہ اس کی عیادت کے لیے امڈ آتا۔پڑوس کا رشتہ خون کے رشتوں سے کم نہ تھا ۔جب کوئی بازار جاتا تو گھر سے نکلنے سے پہلے آس پاس کے گھروں میں آواز دیتا:”کسی کو کچھ منگوانا ہو تو بتا دو!”
چولہے الگ تھے مگر روٹی سانجھی تھی ۔
دیواریں کچی تھیں مگر دل پکے تھے ۔
اختلاف ہوتے بھی تو دلوں میں کدورت نہیں آتی تھی
۔ صحن میں بیٹھ کر چائے کی چسکیاں لی جاتیں
رات کو چھتوں پر سونے کے بہانے گپ شپ ہوتی ،
چاندنی راتوں میں قہقہوں کی محفلیں سجتی تھیں۔
مگر پھر وقت بدلا…
مکان تو پکے ہو گئے مگر دل پتھر ہو گئے۔
وہ محبت، وہ اپنائیت کہیں کھو گئی۔ اب پڑوس میں کوئی بیمار ہو تو مہینوں خبر نہیں ہوتی ،
کوئی مشکل میں ہو تو دروازے بند کر لیے جاتے ہیں
شاید سادگی ہی وہ دولت تھی جو اس دور کو خوشحال بناتی تھی ۔
وہ وقت آج بھی یاد آتا ہے جب انسان، انسان کے قریب تھا
اور محبت صرف لفظ نہیں، بلکہ زندگی کا حصہ تھی۔