Daily Roshni News

میرا گول، ذہنی صحت۔۔۔ انتخاب  ۔۔۔۔ میاں عاصم محمود

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔۔ میرا گول، ذہنی صحت۔۔۔ انتخاب  ۔۔۔۔ میاں عاصم محمود)وہ عورتیں جن کو جذباتی طور پر ستایا گیا ان پر ریسرچ کی گئی۔ 1996 میں فریڈمین نے ایک بڑی ریسرچ کی اور ان عورتوں کو سٹڈی کیا جن کو معاف کرنے کی تھیراپی کروائی گئی تھی۔ ان کا موازنہ ان عورتوں کے ساتھ کیا گیا جن کو معاف کرنے کی تھیراپی نہیں دی گئی۔

اس سٹڈی سے یہ ثابت ہوا کہ وہ عورتیں جنہوں نے معاف کرنے کی تھیراپی استعمال کی اور سٹریس دینے والے کو معاف کر دیا تھا، ان میں ڈپریشن، سٹریس PTSD بہت کم پایا گیا۔ اسی طرح عورتوں کے ساتھ مردوں پر بھی ریسرچ کی گئی۔ اس میں بھی ایسے ہی نتائج ظاہر ہوئے۔

اگر آپ بھی خود کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور ڈپریشن، ایگزائٹی اور سٹریس سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیشہ Let Go (درگزر) کرنے کی کوشش کریں۔ “ذہنی بوجھ اتارو” کے حوالے سے کل ہم نے خود کو معاف کرنے کے بارے میں دیکھا تھا۔ آج دوسروں کو معاف کرنے کے بارے میں دیکھ رہے ہیں۔

یہ بات بار بار ریسرچ سے ثابت ہوئی ہے کہ جو لوگ درگزر کرتے ہیں وہ زیادہ پر سکون زندگی بسر کرتے ہیں۔

اگر کسی نے ذیادتی کی ہے تو درگزر کر دیں۔

اگر آپ کی زندگی میں ظلم ہوا ہے تو درگزر کر دیں۔

یہ ایک ایسی طاقت ہے کہ جیسے ہی آپ اس کو استعمال کریں گے اسی وقت آپ کو ایک سکون اور خوشی کا احساس ہوگا۔ آپ کو محسوس ہو گا کہ ایک بوجھ جو آپ نے کئی سالوں سے اٹھایا ہوا تھا وہ اترا ہے۔

بطور سائیکالوجسٹ میں مانتا ہوں کہ کچھ لوگ اس قدر شدت کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ وہ کسی کو معاف کرتے ہوئے لچک کا مظاہرہ نہیں کرتے۔

یہاں میں ان کی سوچ واضح کرتا ہوں کہ وہ یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں:

“اگر میں نے فلاں کو معاف کر دیا تو وہ آزاد ہو جائے گا”

“میں فلاں کو کسی قیمت پر معاف نہیں کروں گا”

“اس نے میرے ساتھ بہت زیادتی کی۔ میں ایسے اس کو معاف نہیں کروں گی”

اس کو اتنی آسانی سے کیسے معاف کر دوں”

لوگوں کی ایسی سوچ اور ایسے جملوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ معاف کرنے سے اگلا بندہ آزاد ہو جائے گا۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ معاف کرنے سے وہ خود آزاد ہو جاتے ہیں۔ یہ باریک نقطہ پڑھتے ہوئے ہر بندہ سمجھ جاتا ہے۔ لیکن جب اس کو اپلائی کرنا ہو تب لوگ اس کو بھول جاتے ہیں

ایسے لوگ جو دوسروں کو معاف کرنے میں ناکام رہتے ہیں، اگر ان لوگوں کو کچھ موٹیویشن کے ذریعے رہنمائی دی جائے کہ یہ ان کے لیے کس قدر میں فائدہ مند ہوسکتا ہے تو وہ اس پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ جیسے ہی وہ کسی کو معاف کرتے ہیں تو ان کا بوجھ اتر جاتا ہے۔

چلیں مان لیتے ہیں آپ کے لیے معاف کرنا مشکل ہے۔

چلیں اسی کو سچ مان لیتے ہیں۔

آپ کی بات کا ہی بھرم رکھ لیتے ہیں۔

آپ اپنے ستانے والے کو معاف نہ کریں۔

لیکن میرے کہنے پر اس کو صرف ایک مہینے کے لیے معاف کر دیں۔ ایک مہینے بعد دوبارہ جیسے آپ کو بہتر لگے ویسے کر لیں۔ صرف ایک مہینہ میری بات مان لیں۔ یہ چیلنج قبول کر لیں۔ آج سے 03 نومبر تک 30 دن آپ نے سب لوگوں کو معاف کر دینا ہے۔ چاہے کسی نے کتنا ہی ستایا ہو۔ 04 نومبر کو جیسے آپ کو بہتر لگے کر لیجئے گا۔

میں نے اپنی این ایل پی NLP کلاسز میں بارہا یہ مشق کروائی ہے۔ اور اس کا 100 فیصد رزلٹ ملا ہے۔

مشق:

اگر آپ اس چیلنج کو قبول کرتے ہیں تو کمنٹ کریں “میں نے یہ چیلنج قبول کیا”

اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ یہ سیریز لوگوں تک پہنچے تو دوستوں کے ساتھ شیئر کر دیں۔

Muhammad Waqas

Trainer

NLP Master Practitioner

Psychologist

Loading