“میرے پاس منہ دکھائی میں دینے کے لیے کوئی تحفہ نہیں ،
مگر میں ابتدا تحفے سے ہی کرنا چاہتا ہوں ۔”
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )اس نے اپنے کندھوں سے کتھئی چادر اتاری ، تہہ لگا کر دلہن کے سرد پڑتے سفید ہاتھوں پہ رکھ دی ۔
“مانا کہ ہمارا ساتھ مختصر ہے ، یہ حقیر سا تحفہ قبول کر لو تو مجھے خوشی ہو گی ۔ حق مہر پہ بھی تم نے کچھ نہیں کہا ۔” اس نے افسردہ لہجے میں مزید کہا ۔
وہ خاموشی سے چادر کو دیکھتی رہی ، اس کی آنکھ سے گرنے والے آنسو اس چادر میں جذب ہوتے رہے ۔
رات بھیگتی چلی گئی ، اس کی زبان قبولیت کے اقرار کے بعد سے ہی ساکت تھی ، جیسے انار کلی کی طرح معاشرے کی تلخ رسومات کی دیوار میں چن دی گئی ہو ۔
انجان اور ناپسندیدہ شخص کی قربت کس قدر تکلیف دہ ہو سکتی ہے ، وہ اس احساس سے بھی عاری ہو چکی تھی ۔
” اے خدا ! ہم تیرے حکم۔ کی بجا آوری کے لیے کہاں کہاں نہیں سجدہ ریز ہوئیں ، پھر بھی ہم پہ دھتکاری ہوئی عورت کی مہر کیوں لگا دی جاتی ہے ۔”
اذان سن کر اس نے غسل کیا ، تحفے میں ملی چادر پہ نظر پڑی ، اس وقت وہی آخری آپشن تھا ،
نماز ادا کر کے وہ ایک بار پھر سجدے میں رو پڑی ۔
” اے میرے خالق و معبود ! مجھے شکر اور صبر کی توفیق کے ہمراہ قرار قلب عطا فرما، مجھے درست فیصلے کی صلاحیت دے ، “
آہٹ پا کر اس کا شوہر بیدار ہوا ،
نماز کے بعد وہ اس کے قریب ہی پلنگ پہ بیٹھ گیا ۔
“اہممممم “
اس نے کچھ کہنے کا ارادہ کیا ہی تھا کہ وہ جلدی سے بول پڑی ۔ ” مجھے بھوک لگی ہے ۔” جیسے اسے ڈر ہو کہ وہ کچھ زیادہ نہ کہہ دے ۔
“اچھا ! میں حلوہ پوری لے کر آتا ہوں ۔ “
شوہر کے لہجے کی اداسی اس سے چھپی نہ رہ سکی ۔
اس کے جانے کے بعد اس نے بستر ٹھیک کیا ، ایک کمرے اور چھوٹے سے دالان پہ مشتمل اس گھر میں باورچی خانہ تلاش کرنا چنداں مشکل نہ ہوا ۔
چائے کا پانی چولہے پہ رکھ کر وہ ماچس تلاش کر ہی رہی تھی کہ دروازے پہ دستک ہوئی ۔
اس نے اوڑھنی درست کی اور دروازہ کھولا ۔
سامنے کھڑے شخص کو دیکھ کر وہ منجمند رہ گئی ۔
آنے والے نے اسے گہری نظروں سے گھورا اور پھر متلاشی نگاہوں سے اندر جھانکا ۔
“خرم کہاں ہے ؟ ” اس کے لہجے میں تلخی تھی ۔
“وہ ناشتہ لینے گئے ہیں ۔” اس نے تحمل سے اپنی چادر پہ گرفت مضبوط کرتے ہوئے جواب دیا ، جیسے سر برہنہ ہو جانے کا اندیشہ ہو ۔
وہ اس کی بات پہ جھنجلاہا ،
اس نے تمھیں ابھی تک فارغ نہیں کیا ؟ میں تمھیں لینے آیا ہوں ۔
میں اپنے شوہر کے گھر پہ ہوں ، اور یہاں سے کہیں نہیں جانے والی ۔ تم ان کی غیر موجودگی میں دوبارہ مت آنا ۔
“یہ کیا کہہ رہی ہو ! ” وہ حیرت سے بولا ۔
“وہی جو تم نے سنا ! “اس نے مستحکم لہجے میں ترکی بہ ترکی جواب دیا ۔
“تم نے مجھے طلاق کے تین لفظ مار کر دھتکار میرے چہرے پہ ثبت کی تھی ، اور پھر اس کالک کو مٹانے کی کوشش میں ایک اجنبی کے پلے باندھ کر مجھے ہی سنگسار کر ڈالا۔
خدا نے عورت کے لیے دوسرا نکاح اس لیے نہیں رکھا تھا کہ تم جیسے فرعون اسے بار بار روشنی کی آس میں ذلت کے اندھیرے کی نذر کرتے رہیں ۔ سنو اے میرے گزشتہ کے تلخ تجربے ! میں تمھیں ذہن و دل سے نکال کر ماضی میں دفن کر چکی ہوں ۔”
وہ اس کی سنگ دلی اور لہجے کی مضبوطی پہ پھر سے حیران ہوا ۔
“دیکھو شبینہ ! تم میرے ساتھ ہی خوش رہ سکتی ہو، بڑا گھر ہے گھریلو کام کے لیے ملازم ہیں۔ آرام دہ خوشحال زندگی ہے ، کون سا سکھ ہے جو میں نے تمھیں نہیں دیا ۔یہاں خرم کے پاس ہے ہی کیا، یہ ایک کمرہ اور مشقت کی زندگی ! اس سے نکاح صرف شرعی تقاضا تھا اور کچھ نہیں، ورنہ وہ کنگال فیکٹری ملازم تمھیں کیا دے سکتا ہے ۔”
“عزت ! وہ مجھے عزت دے سکتا ہے ۔ اور عزت دینے کے لیے محل کی نہیں ظرف کی ضرورت ہوتی ہے ۔
کس نے کہہ دیا کہ عورت کو بڑے گھر اور پیسے کی لالچ ہوتی ہے ۔ عورت اپنی عزت اور عزت نفس کو گروی رکھ کر کسی بھی اسائیش پہ کبھی خوش نہیں رہ سکتی ۔جو تم نے مجھے طلاق کی صورت ذلت دی ، میں اسے دوبارہ قبول نہیں کر سکتی ۔ نکل جاؤ میری جنت سے ، اور دوبارہ قدم مت رکھنا ۔”
آخری جملے کے ساتھ ہی اس نے دروازہ اس کے منہ پہ بند کر دیا ۔
خرم پوریاں لیے ایک طرف ہو کر یہ سب سن رہا تھا ،خاور نے شکست خوردہ نظر سے اس کی طرف دیکھا ،
“وہ میری عزت ہے ، اس کا فیصلہ آپ سن چکے ہیں ، دوبارہ زحمت مت کیجیے گا سر ! ” خرم نے دروازے کی سمت بڑھتے ہوئے کہا ،
“عورت کی نظر سے گرنے کے بعد کون سی ہناہ گاہ ہو گی جہاں لوگوں کے قہقہے مجھ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ ” خرم کی سوچیں اسے دہلا رہی تھیں ، دھتکار کا مطلب وہ آج اچھے سے جان چکا تھا ۔
۔
۔
۔
“حق مہر میں آپ مجھے عزت اور تاعمر ساتھ دینے کا وعدہ کیجیے ۔ میں آپ کو وفا کا عہد دیتی ہوں ۔
رہی محبت تو ۔۔۔۔وہ خدا پہ چھوڑ دیتے ہیں۔ “
شبینہ نے چائے میں چینی ڈالنے کے بعد شوہر کی طرف مسکرا کے دیکھا ۔ اس کی دعا مقبولیت کا مقام حاصل کر چکی تھی ۔
اس شیریں مسکراہٹ کے لیے خرم زندگی بھی ہارنے کو تیار تھا ۔
#کاپی
“بچپن کی سنہری یادوں اور پرانے زمانے کی خوبصورت جھلکیوں کے لیے ہمارے گروپ کچھ پرانی یادیں میں شامل ہوں۔ لنک نیچے ہے۔”
👈 کچھ بچپن کی پرانی یادیں