Daily Roshni News

میر۔ میرا، میراث ،میراثن ،میراثی،،،، معنی

میراثی [عام] [اسم] مُغَنٍّ. ،،میراثن [عام] [اسم] مُغَنِّيَة.،،،متعلقہ الفاظ
میر۔ میرا، میراث ،میراثن ،میراثی،،،، معنی
(مجازاً) ڈوم
اردو معنی ،میراثی لفظ کے معنی ہیں میراث کا علم رکھنے والا، پشتوں سے اُن کا کام ہے اپنے سینے میں محفوظ رکھنا کہ کون کس کا ولد یا والد ہے۔ ہر دور کے میراثی کے پاس کم از کم سات نسلوں تک کاحوالہ سینے میں محفوظ ہوتا ہے۔

ورثہ پانے والا

وہ شخص جس کے باپ دادا سے کوئی کام چلا آتا ہو

ڈوم ڈھاڑی

ہندوستان میں مسلمانوں کی ایک قوم جن کا پیشہ گانا بجانا ہو
مترادفات
بھانڈ
گویّا
مُطرب
مغنّی
مُغنّی
مُغنی
موروثی
وارثت
ڈوم

مرثیہ عربی لفظ”رثا“ سے بنا ہے جس کے معنی مردے کو رونے اور اس کی خوبیاں بیان کرنے کے ہیں۔ یعنی مرنے والے کو رونا اور اس کی خوبیاں بیان کرنا مرثیہ کہلاتا ہے۔ مرثیہ کی صنف عربی سے فارسی اور فارسی سے اردو میں آئی۔ لیکن اردو اور فارسی میں مرثیہ کی صنف زیادہ تر اہل بیت یا واقعہ کربلا کے لیے مخصوص ہے،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، میراثی ہندوستان کی ایک مشہور قوم ہے جو غیر منقسم ہندوستان اور بعد از تقسیم ہند و پاک میں جابجا آباد ہے۔ میراثی قوم پیشہ ورانہ طور پر انساب کی ماہر، ڈوم اور رقاص ہوتی ہے۔ اس قوم کے افراد اپنے اہل تعلق کے خاندانوں کے شجرہ ہائے نسب یاد کرنے اور یاد رکھنے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں، چنانچہ برصغیر میں کسی خاندان کا نسب معلوم کرنا ہو تو ان کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، نیز شادی بیاہ کی تقریبات اور ناچ رنگ کی محفلوں میں بھی انہیں بلایا جاتا ہے جہاں یہ اپنے فن نغمہ سرائی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ لفظ “میراثی” اردو لفظ میراث سے مشتق ہے جس کے معنی وراثت کے ہیں۔

میراثی
گنجان آبادی والے علاقے
* بھارت • پاکستان
زبانیں
* اردو • پنجابی زبان • راجستھانی زبان
مذہب
* اسلام • سکھ مت• ہندو مت
متعلقہ نسلی گروہ
* نقال • شیخ
،_•میراثی شمالی ہندوستان میں

میراثیوں کے کچھ خاندان ہندوؤں میں نچلی ذات سے تعلق رکھتے تھے، پھر وہ مسلمان ہو گئے۔ جبکہ کچھ خاندانوں کا دعویٰ ہے کہ اصلاً وہ ہندوؤں کی چارن برادری سے تھے۔ تیرہویں صدی عیسوی میں ان خاندانوں نے اس وقت کے مشہور صوفی شاعر امیر خسرو کے ہاتھوں پر اسلام قبول کیا۔ شمالی ہندوستان کے میراثی پانچ ذیلی گروپوں میں منقسم ہیں: ابل، پوسلا، بیت کٹو اور کالیٹ۔ ان کے رسم و رواج انساب کی ماہر ایک دوسری برادری مسلمان رائے بھٹ سے خاصے ملتے جلتے ہیں۔ میراثی قوم ہی کی ایک برادری پنواڑیا کہلاتی ہے جو اصلاً داستان گو تھی لیکن انہیں گویوں اور بھانڈ کی حیثیث سے بھی یاد کیا جاتا تھا۔

نغمہ سرائی کے دوران میں میراثی قوم پکھواج کا استعمال کرتی ہے، اس بنا پر ان کو پکھواجی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ قوم اپنے متعلقین کے انساب کو حفظ کرنے اور انہیں سینہ بسینہ منتقل کرنے میں خاص امتیاز رکھتی ہے۔ اسی بنا پر شادی بیاہ کے معاملات میں ان سے خاص مدد لی جاتی ہے۔ ماہر انساب کی حیثیت سے میراثی قوم “نسب خواں” کے لقب سے بھی معروف ہے۔ اس قوم کے افراد شمالی ہندوستان میں ہر جگہ آباد ہیں۔ روایتی طور پر وہ شادی بیاہ کی تقریبات وغیرہ میں لوک گیت گاتے ہیں۔ اس قوم کی کچھ برادریاں کاغذی پھول کی صنعت سے بھی وابستہ ہیں۔ پنجاب کے دیہی علاقوں میں ان کی خوب پزیرائی ہوتی ہے اس لیے وہاں ان کی کثیر آبادی ہے۔ تاہم کچھ برسوں سے بہت سے میراثی پنجاب سے ہجرت کرکے راجستھان، بہار، گجرات، ہریانہ اور مغربی اترپردیش میں جا بسے ہیں۔

پاکستان میں

پاکستانی پنجاب میں اب میراثی برادری زیادہ تر عاشورے کی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہے، نوحے (مرثیے) پڑھنا وغیرہ اور وہ اچھے تفریح مہیا کرنے والے بھی ہیں، ان میں سے اکثر ملک کی موسیقار تھیٹر فن کار ہیں۔ زیادہ تر میراثی دو زبانی ہوتے ہیں، یہ اردو و پنجابی دونوں بولتے ہیں۔ یہ پنجاب بھر میں پائے جاتے ہیں اور بہت سے دیہاتوں میں یہ آباد ہیں۔ شمالی اور وسطی پنجاب کے کچھ میراثی خود کو اب خان کہتے ہیں، جس کو حقیقی خان بہت بُرا مانتے ہیں۔
مجهے حیرت اس بات پر هوئی جب کسی نے یہ کہا کہ میراثی مرثیہ سے نکلا ہے .
از روئے تجسس میں نے بهی تهوڑی سی ریسرچ کی تو مرثیہ کو عربی کا لفظ پایا جو کہ رثا سے نکلا ہے اور جس کی معنی ہے کسی مردے کی اوصاف و تعریف بیان کرنا.
…………….
🍁کاوش حسن راجپوت 🍁 …………………………
میراثی کیا ہوتا ہے ؟
میراثی اسے کہتے ہیں جسے میراث میں کچھ ملا ہو۔مزید یہ کہ میراثی اردو لغت میں اس شخص کو کہتے ہیں جس کا موروثی پیشہ گانے کا ہو۔ ’میراثی‘‘ کا لفظ ’’میراث‘‘ سے نکلا ہے۔ عربی میں میراث کے معنی وراثت ہیں۔ خطہ پاک و ہند میں انیسویں صدی عیسوی کے اواخر میں جو بندوبست ہوئے، ان سے پہلے مالکانہ حقوق یا خاندانی وراثت کا کوئی باقاعدہ ریکارڈ رکھنے کا طریقہ موجود نہ تھا اور نہ ہی کسی قسم کا قوموں یا گوتوں کا ریکارڈ رکھا جاتا تھا بلکہ یہ ریکارڈ میراثیوں کے دل پر نقش ہوتا تھا جو خصوصاً اپنے اپنے علاقوں کی گوتوں کے شجرہ ہائے نسب یاد رکھتے تھے اور پشت درپشت اپنی نسلوں کو بتاتے تھے۔ یہ لوگ ایک قسم کے جینالوجسٹ ہوتے تھے جس میں یہ فن پشت در پشت چلتا تھا۔ وراثت کے جھگڑوں، مالک اعلیٰ یا مالک ادنیٰ کے تعین، یا قوم، گوت اور برادری کے تعین میں میراثیوں کی رائے کو حتمی حیثیت حاصل ہوا کرتی تھی۔علاوہ ازیں یہ لوگ ہر قوم برادری یا گوت کے بزرگوں کے کارنامے بھی زبانی یاد رکھتے تھے۔ فلاں قوم میں فلاں سورما گزرا ہے جس نے فلاں فلاں کارنامے سرانجام دیئے تھے،خصوصاً شجرہ ہائے نسب کے یاد رکھنے میں وہ اس قدر تیز ہوتے تھے کہ ایک ہی سانس میں کسی قوم کا صدیوں پر محیط شجرہ نسب پڑھ ڈالتے تھے۔ زمینی، جنسی یا دیگر قبائلی وراثت کے تعین ضمن میں چونکہ انہیں معتبر سمجھا جاتا تھالہٰذا اسی وجہ سے ان کا نام میراثی پڑ گیا۔ یعنی میراث (یاد) رکھنے والا۔میراثی کوئی قوم اور ذات نہیں۔ میراثیت ایک کیفیت کا نام ہے جو کسی پر بھی طاری ہو سکتی ہے۔ چونکہ میر عالم برادری پر کچھ زیادہ ہی طاری ہوتی ہے اس لئے انہیں میراثی کہہ دیا جاتا ہے۔ ان کیفیات میں جگت بازی جسے جدید دور میں مزاح کا نام دیا جاتا ہے، اہم ہے۔ گانا بجانا یعنی گلوکاری جگت بازی سے کم اہمیت کی حامل نہیں۔ بجا اور بے جا تعریف و توصیف میراثیت کا سب سے بڑھ کر وصف ہے۔ حاضر جوابی کو میراثیت کے زائد اوصاف میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ میراثیت ناپید ہوتی جا رہی ہے۔ کیوں؟ ایک (دلچسپ واقعہ) ایک دوست مزاح نگار کے کالموں سے متاثر ہو کر ایک اجنبی ان سے ملنے چلا آیا۔ دفتر میں داخل ہو کر ان کی میز پر دونوں ہاتھ جمائے اور جھکتے ہوئے پوچھا ’’سرکار!کالموں میں آ پ ہی جگت بازی کرتے ہیں۔‘‘ میزبان بڑی حیرانی سے زیادہ پریشانی سے گویا ہوئے ’’آپ کیا کہہ رہے ہیں! میں مزاح نگار ہوں۔‘‘ ایک ہی بات ہوئی ناں! ’’مزاح نگار یا جگت باز!‘‘ اس کے بعد بڑی آہستگی سے رازدارانہ لہجے میں کہا ’’میں بھی میراثی ہوں‘‘ — ’’زبان سنبھال کر بات کرو میں سیّد ہوں‘‘ میزبان نے ذرا ترش اور سخت لہجے میں کہا۔ اس پراجنبی نے کہا ’’مولا خوش رکھے! ناراض نہ ہوں، دو تین سال سے ہم بھی قریشی ہو گئے ہیں، آپ ذرا تیز نکلے، ہماری اگلی منزل وہی ہے جس پر آپ پہنچ چکے ہیں‘‘۔ ’’قریشی صاحب‘‘ کی باتوں سے زچ میزبان نے جیب سے پانچ سو کا نوٹ نکالا، اس کی ہتھیلی پر رکھتے ہوئے ہاتھ جوڑے، انکو واپسی کا راستہ یہ کہتے ہوئے دکھایا’’مولا خوش رکھے۔‘

Loading