“میٹھی زبان والے زہریلے لوگ”
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کسی زمانے میں مجھے دھیمے انداز اور میٹھے لہجے رکھنے والے لوگ بہت پسند تھے۔ میں اکثر ایسے انسانوں کے calm رہنے اور نرمی سے بات کرنے پر رشک کرتی تھی۔
اور یہ ان وقتوں کی بات ہے جب کبھی میرا ایسے لوگوں سے ڈائریکٹ کوئی واسطہ نہیں پڑا تھا۔
آپ جانتے ہیں کہ جیسے جیسے آپ بڑے ہوتے ہیں، پھر مجبوراً ہی سہی آپ کو بہت سے لوگوں سے ملنا جلنا پڑتا ہے۔ بات کرنی پڑتی ہے۔ ساتھ رہنا پڑتا ہے اور تب آپ پر یہ راز کھلتا ہے کہ یہ جو شہد جیسے الفاظ ہیں درحقیقت زہر ہیں۔ زہر بھی وہ جسے ہم “slow poison” کہتے ہیں۔
میں آپ کو ایک بات بتاؤں آپ کو بے شک rude, straightforward، منہ پھٹ سے لوگ بہت برے لگتے ہیں لیکن یہ خطرناک نہیں ہوتے۔ یہ وہی ہوتے ہیں، جو یہ اپنی زبان سے ظاہر کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے وار سے خود کو بچایا جاسکتا ہے۔
لیکن ان لوگوں سے خود کو کیسے بچایا جائے بظاہر تو آپ کا خیال رکھتے ہیں مگر درحقیقت آپ کے گلے پر چھری چلا دیتے ہیں۔ آپ کو ان کے وار کا تب پتا چلتا ہے جب گردن کٹ جاتی ہے اور آپ دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں کہ یہ کیا ہوا؟ کیسے ہوا؟
انگریزی میں ایک بہت مشہور بات ہے کہ:
“A soft spoken manipulator is far more toxic than a rude honest person. In a chilly winter night, the latter may just provide a tiny shelter with a scorn face but you won’t realise when the former feeds you poison in a warm soup.”
یعنی سردیوں کی کسی رات میں بدتمیزی سے پیش آنے والا شخص آپ کو بگڑے منہ کے ساتھ رہنے کو جگہ مہیا کرسکتا ہے۔ لیکن آپ اندازہ بھی نہیں لگا سکتے کہ بظاہر نرمی سے پیش آنے والا شخص آپ کو گرما گرم سوپ میں زہر گھول کر بھی پلا سکتا ہے۔
میرا اشارہ جن لوگوں کی طرف ہے، ان کے لیے ایک اصطلاح بہت عام استعمال کی جاتی ہے:
“Soft Spoken Manipulator”
ان اشخاص کی کچھ نشانیاں ہوتی ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ محسوس ہوتی ہیں۔
یہ آپ کے ذہن کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
آپ کا ذہن اس بات کو تسلیم کرنے لگتا ہے کہ یہ جو کہہ رہے ہیں بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں اور میرے ہی بھلے کے لیے کہہ رہے ہیں لیکن حقیقت میں آپ کا نقصان اور ان کا اپنا بھلا ہوتا ہے۔
یہ آپ کو ہر وقت پچھتاوے میں مبتلا کرتے رہیں گے۔ آپ کچھ اچھا کرنے کی کوشش کریں گے تب بھی یہ کہیں گے کہ ایسے نہیں کرنا چاہیے تھا اور آپ اس بات کو لے کر guilt میں پڑ جائیں گے کہ واقعی کاش میں نے ایسا نہ کیا ہوتا۔
یہ کبھی بھی آپ کو appreciate نہیں کریں گے۔ آپ ان کے لیے اپنی جان بھی دے دیں، اپنا دل مار دیں، اپنی خوشی قربان کردیں تب بھی یہ آپ کو یہی باور کروائیں گے آپ ان کے لیے کچھ بھی نہیں کررہے۔
یہ بظاہر آپ کا بہت خیال رکھیں گے لیکن تب تک جب تک آپ ان کے غلام بنیں رہیں گے۔
یہ چاہتے ہیں کہ آپ ہر کام ان سے پوچھ کر کریں۔ اپنا اٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا سب ان کی مرضی سے کریں۔اگر آپ کبھی اپنی مرضی سے کچھ کھانے کی کوشش کریں تو انہیں اس بات کی فکر ہوجاتی ہے کہ یہ تمہاری صحت کے لیے اچھا نہیں، اس سے یہ ہو جائے گا، وہ ہو جائے گا اور خود وہی چیز آپ کے سامنے بیٹھ کر کھائیں گے کیونکہ ان پر تو اثر نہیں ہوتا۔
یہ آپ کو محسوس کروائیں گے کہ آپ کے پاس کوئی عقل سمجھ نہیں ہے۔ اس لیے آپ نے جو بھی کرنا ہے، ان کے مشورے سے کریں۔
یہ لوگ خود برا کریں گے لیکن ظاہر یہی کریں گے کہ ان کے ساتھ بہت برا ہوا ہے۔ یہ اپنی کہانی میں ہمیشہ victim بنتے ہیں۔
ایسے خطرناک لوگوں سے جتنی جلدی ہو، دور ہوجانا چاہیے۔ یہ آپ کو self doubt میں ڈال دیتے ہیں۔ جس سے آپ کو anxiety ہوجاتی ہے۔ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں کیونکہ آپ ایسے لوگوں کی شکایت کسی سے نہیں لگا سکتے۔ آپ جس سے بھی شکایت کریں گے، وہ الٹا آپ کو ہی برا سمجھے گا کیونکہ یہ لوگ تو ہوتے ہی بہت اچھے ہیں۔ آپ ان اچھے لوگوں کو برا ثابت کرتے کرتے خود پاگل ہو جائیں گے۔
اس لیے اپنا بچاؤ خود کریں۔ جو ماں سے زیادہ سگا بننے کی کوشش کرے، اسے اسی وقت No کا بورڈ دکھا دیں۔ میں تعلق توڑنے کی بات نہیں کرتی لیکن اتنا ضرور کہوں گی کہ فاصلہ ضرور رکھیں۔
خود کو emotionally ان لوگوں پر dependent نہ بنائیں کہ جنہیں خوش کرتے کرتے آپ خود خوش رہنا بھول جائیں۔