Daily Roshni News

نامور فلمی اداکار آغا طالش

نامور فلمی اداکار آغا طالش

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )پاکستان کے نامور فلمی اداکار آغا طالش کا اصل نام آغا علی عباس قزلباش تھا اور وہ 10 نومبر 1923ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔

ان کے والد پولیس میں ملازم تھے۔ اُنہیں اپنے والد کی ملازمت کے دوران مختلف شہروں میں جانے اور انہیں دیکھنے کے مواقع ملے۔انہی شہروں میں ایک مَتھرا بھی ہے۔ آغا وہاں ایک اسکول میں پڑھتے تھے جہاں اسٹیج ڈرامے بڑی باقاعدگی سے ہوتے تھے جس کی وجہ سے انہیں اسٹیج ڈراموں میں اداکاری کا موقع ملتا رہا اور ان کے اندر کے فنکار کی تربیت ہوتی رہی۔

جب ان کی عمر بیس برس ہوئی تو انہوں نے ایکٹر بننے کا فیصلہ کرلیا ۔ والد کے انتقال کے بعد ممبئی کا رُخ کیا۔ وہاں اسٹوڈیوز کے چکر لگائے لیکن کسی نے انہیں اندر تک داخل نہیں ہونے دیالیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور نیشنل سنے اسٹوڈیو میں بطور آرٹسٹ ملازمت کرلی ۔

یہاںنامور شاعر ساحر لدھیانوی نے انہیں ادیب وافسانہ نگار کرشن چندر سے متعارف کرایا اور کرشن چندر، آغا سے اتنے متا ثر ہوئے کہ انہوں نے اپنی تحریر کردہ فلم ’سرائے سے باہر‘ میں انہیں کاسٹ کرلیا۔’سرائے سے باہر‘ آغاطالش کی پہلی فلم تھی ۔

قیام پاکستان کے بعد وہ پہلے ریڈیو پاکستان پشاور سے منسلک ہوئے اور پھر فلمی دنیا سے وابستہ ہوگئے۔ لاہور منتقل ہونے کے بعد آغا طالش کے نام سے شہرت پائی۔

آغا طالش کی زندگی کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ آزاد کشمیر کی تاریخ میں ان کا بہت اہم کردار رہا۔ آزاد کشمیر ریڈیو جس کی کوئی باقاعدہ عمارت نہ تھی وہاں انہوں نے فوجی ٹرکوں پر بیٹھ کر آزاد کشمیر کی ہندوستان کے قریب سرحد تراڑ پہنچ کر ریڈیو پروگرام کئے۔ ان کے ہمراہ اس دور کے صداکار علی بابا اور اعجاز بٹالوی بھی تھے۔ وہ نامور وکیل کے ساتھ بہت اچھے صداکار بھی تھے۔ اس دور میں بھارتی صداکاروں کی آواز میں ایک پروگرام ’’گنبد کی آواز‘‘ نشر ہوتا تھا جو آزاد کشمیر کے مجاہدین کے خلاف ہوتا تھا۔ اس کے فوراً بعد آزاد کشمیر ریڈیو سے ایک پروگرام ’’ڈھول کے پول‘‘ ہوتا تھا جو سننے والوں میں بہت مقبول پروگرام تھا۔

پاکستان آنے کے بعد ان کی پہلی فلم ’’نتھ ‘‘ تھی جس کے بعد فلم ’’جبرو‘‘ میں ولن کا کردار ادا کیا جو کامیاب رہا لیکن انہیں اصل شہرت فلم ’’7 لاکھ ‘‘ سے ملی۔

آغا طالش کی 1962 ءمیں بننے والی فلم’’ شہید‘‘ نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا۔

آغا طالش کی کامیاب فلموں میں باغی، فرنگی، منکنا، دوریاں، محبت کی آگ اور عجب خان جیسی درجنوں فلمیں شامل ہیں۔

انہوں نے سات فلموں میں نگار ایوارڈز بھی حاصل کیے۔

اپنے چالیس سالہ فلمی کیرئیر میں بے شمار پاکستانی فلموں میں کئی یادگار کردار ادا کئے۔

19 فروری 1998ء کو آغا طالش وفات پاگئے۔ وہ کریم بلاک علامہ اقبال ٹائون لاہور کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

Loading