Daily Roshni News

نصیحت ۔۔۔ تحریر۔۔۔واصف علی واصف۔۔۔قسط نمبر2

نصیحت

تحریر۔۔۔واصف علی واصف

قسط نمبر2

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ نصیحت ۔۔۔ تحریر۔۔۔واصف علی واصف)بھائی بندر ! میں نے تمہیں ہزار مرتبہ کہا تھا کہ موسم سرما آنے والا ہے۔ اپنے لیے آشیانہ بنالو …. مگر تم نے ایک نہ مانی …

بندر یہ سن کر ناراض ہو گیا…. اس نے کہا اتنے سے پرندے اور اتنے بڑے بندر کے سامنے زبان کھولتے ہوئے شرم نہیں آتی …. تجھے نصیحت کا حق کس نے دیا…. لا میں تجھے گھونسلہ بنا کے دکھاؤں“…. بندر نے بندروں والا کام کر دیا…. اور بیا کا گھونسلہ ٹوٹ گیا…. بندر نے اپنا آشیانہ نہ بنایا…. ناصح کا آشیانہ توڑ دیا….!

بس یہی انجام کرتے ہیں نصیحت پر ناراض ہونے والے ، ناصح کا…. کبھی صلیب پر چڑھادیتے ہیں …. کبھی دار پر …. کبھی اس پر کربلائیں نافذ کر دیتے ہیں…. بھی اسے وادی طائف سے گزار دیتے ہیں…. کبھی کوئی صعوبت، کبھی کوئی …. لیکن سلام ہو نصیحت کرنے والوں پر جن کے حوصلے بلند اور عزائم پختہ ہوتے ہیں …. جو گالیاں سن کر دعائیں دیتے ہیں اور جو غافلوں سے غفلت کی چادریں اتار دیتے ہیں اور انہیں بے حسی کی نیند سے جگاتے رہتے ہیں…. ہم بھی ان لوگوں کے ساتھ عقیدت کے طور پر نصیحت کرنے کا عمل اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس سے پہلے کہ کوئی نصیحت کی جائے …. یہ کہہ دینا بھی ضروری ہے کہ دنیا میں کوئی ایسی نصیحت نہیں جو پہلے کی نہ گئی ہو …. کتابیں لا کبر یریاں …. نصیحتوں سے بھری ہوئی ہیں …. تو کیا کہتا ہیں پڑھ لینا ہی کافی ہے…. نہیں…. اس کے علاوہ بھی کچھ ہے…. بہت کچھ ہے…. یہ وقت کا عبرت کدہ ہے…. یہاں آنکھ کھول کر چلنا چاہیے۔ اپنی من مانی نہیں کرنی چاہیے …. پہلے من مانیاں کرنے والے کہاں گئے…. عشرت کدے عبرت کدے کیوں بن گئے …. محلات، کھنڈرات ہو گئے۔ دنیا میں جھوٹ بولنے والے کیا کیا نشانیاں چھوڑ گئے..ویرانیاں ہی نشانیاں ہیں ….!

سب سے بڑی نصیحت تو یہی ہے کہ نصیحت سننے کے لیے تیار رہنا چاہیے…. کان کھول کر رکھے جائیں …. آنکھیں انتظار سے عاری نہ ہوں …. دل احساس سے خالی نہ ہو …. عقل کو عقل سلیم بنے میں کسی رکاوٹ سے دو چار نہیں ہونے دینا چاہیے …. جب انسان نصیحت سننے پر آمادہ ہو جائے تو اسے بہتی ہوئی ندیوں میں کتابیں ہی نظر آئیں گی …. نصیحت ہی نصیحت …..

ندی راز ہے …. گہرار از …. پہاڑ کا پیغام …. سمندر کے نام …. رواں دواں، اپنی منزل مراد کی طرف…. نصیحت . ہے ان لوگوں کے لیے جو اولی الالباب ہیں۔ ندی ہی پر موقف نہیں…. پہاڑ بھی ایک انسان کے لیے ایک نصیحت آموز داستان رکھتے ہیں …. ایک عزم …. ایک قوت…. ایک داستان دلبری …. پہاڑوں میں نصیحتیں ہیں، بادلوں میں نصیحتیں ہیں…. زمین کے اندر نصیحت، زمین سے باہر نصیحت …. درختوں میں زبانیں ہیں….گویائی . نصیحت جلوہ گر بھی ہے….

زمین کے اندر نصیحت کی ایک داستان، دل نذیر میر تقی میر نے ایک رباعی میں پیش فرمائی ہے کہ پرانے قبرستان میں ایک کاسہ سر پر پاؤں جا پڑا ….

بس ٹوٹ گیا …. اور ساتھ ہی یہ آواز آئی….

 آئی صدا کہ دیکھ کے چل راہ بے خبر

 میں کبھی کبھو کسی کا سر پر غرور تھا

لیکن اس سے بھی زیادہ اثر انگیز بیان بابا فرید کے ایک اشلوک میں ہے۔

جس کے پیچھے ایک کہانی ہے جو کچھ یوں کی ہے….

ایک مرتبہ باباجی فرید اپنے سیلانی دور میں ایک بستی میں سے گزرے۔ دیکھا کہ ایک خوب صورت عورت ایک غریب عورت کو مار رہی ہے …. بابا جی نے وجہ دریافت فرمائی …. اطلاع ملی کہ یہ امیر عورت ایک عشرت گاہ کی مالکہ ہے اور غریب اس کی ملازمه …. اس دن نوکرانی نے مالکن کو کا جل ڈالا اور اس کے ساتھ کوئی ریت کا ذرہ بھی تھا جو اس کی خوبصورت آنکھوں میں بڑا تکلیف دہ لگا…. اس لیے اس نے خادمہ کو مارا ….

بابا جی اپنے سفر پر گامزن ہو گئے…. ایک مدت کے بعد واپسی کا سفر شروع ہوا اور اسی بستی کے قبرستان میں باباجی نے ایک عجیب منظر دیکھا …. ایک چڑیا نے انسانی کھوپڑی میں اپنے بچے دیے ہوئے تھے …. وہ چڑیا آتی اور چونچ میں خوراک لا کر بچوں کو کھلاتی، لیکن …. بچے کھوپڑی کی آنکھوں سے باہر منہ نکالتے اور خوراک لے کر اندر چلے جاتے …. انسانی کھوپڑی کا یہ مصرف بابا جی کو عجیب سا لگا …. انہوں نے یہ دیکھنے کے لیے مراقبہ کیا کہ یہ کھوپڑی کس آدمی کی ہے…. انہیں معلوم ہوا کہ یہ تو اسی خوب صورت عورت کی ہے جو آنکھ میں ریت کا ذرہ برداشت نہ کرتی تھی…. آج اس کی آنکھوں میں

چڑیا کے بچے بیٹھے ہوئے ہیں…. باباجی نے اشلوک سے کہا۔ جن لوئیں جنگ موہیا سو لوئیں میں ڈٹھ کجرار یکھ نہ سہندیاں تے پنچھی سوئے بٹھ (جو آنکھیں جنگ کو موہنے والی تھیں آج میں نے وہ آنکھیں دیکھ لیں…. کاجل میں ریت کا ذرہ برداشت نہ ہوا آج پنچھی کے بچے اسی آنکھ میں بیٹھے ہیں)

بہر حال نصیحت ہر طرف لکھی گئی ہے…. ہر سانس نصیحت …. هر جلوہ نصیحت …. تنہائی نصیحت …. محفل نصیحت ….. در ذره اور قطره قطره نصیحت …. قبول کرنے والا ہو تو عطا کرنے والا در نہیں …. ذوق سجدہ مل جائے تو آستانہ مسجود پاس ہی ہے….. آنکھ منتظر ہو تو جلوہ بے تاب ہو کر سامنےآئے گا….

خبر دینے والا ایک بڑی خبر لے کر پھر رہا ہے …. آپ کے لیے ، آپ کے فائدے کے لیے …. آپ کی بچت کے لیے …. مخبر کا انتظار کرو…. آپ میں سے ہی آپ کے آس پاس آپ جیسا انسان، کوئی انسان، نہ جانے کب کہاں بولنا شروع کر دے…. سماعت متوجہ رکھو…. آپ کے اپنے ہی اندر سے آواز آسکتی ہے…. دوسروں کی خامیوں پر خوش ہونے والو …. کوئی اپنی خوبی ہی بیان کرو….. اسلام سے محبت کرنے کا دعویٰ کرنے مسلمانوں سے نفرت نہ کرو…. آپ کی آنکھ کھٹکنے والے خار کسی اور نگاہ کے منظور نظر بھی ہو سکتے ہیں…. نصیحتوں پر ناراض نہ ہونا چاہیے …. بندر اور انسان کا فرق قائم رکھنا چاہیے ….

بشکرییہ ماہنامہ روحانی  ڈائجسٹ اگست 2024

Loading