نورالٰہی ۔۔نورنبوت
تحریر۔۔۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب
انتخاب۔۔۔محمد جاوید عظیمی نگران مراقبہ ہال ہالینڈ
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مارچ2019
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ نورالٰہی ۔۔نورنبوت۔۔۔ تحریر۔۔۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب) حضور نبی کریم ﷺکی خدمت میں ایک صحابی حاضر ہوئے اور کچھ سوال کیا۔ حضور ﷺ نے دریافت فرمایا۔ “تمہارے گھر میں کچھ سامان بھی ہے ؟ صحابی رسول نے عرض کیا۔ “یا رسول اللہ ﷺ! ایک ٹاٹ کا بستر ہے اور ایک پانی پینے کے لئے پیالہ ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا۔ ” یہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آؤ۔“ صحابی دونوں چیزیں لے کر حاضر ہوئے۔ آپ ﷺ نے حاضرین میں دونوں چیزیں دو درہم میں نیلام کر دیں اور دونوں در ہم ان کے حوالے کرتے ہوئے فرمایا۔ ” جاؤ! ایک درہم میں تو کچھ کھانے پینے کا سامان خرید کر گھر والوں کو دے آؤ اور ایک درہم میں کلہاڑی خرید لاؤ۔“ پھر آپ نے اپنے دست مبارک سے کلہاڑی میں دستہ لگایا اور فرمایا۔ ”جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لاؤ اور بازار میں فروخت کرو۔“ چند دن کے بعد جب وہ صحابی حاضر ہوئے تو ان کے پاس دس درہم تھے۔ حضور ﷺ نے خوش ہو کر فرمایا۔ یہ محنت کی کمائی تمہارے لئے اس سے کہیں بہتر ہے کہ تم لوگوں کے سامنے دست سوال دراز کرو اور قیامت کے روز تمہارے چہرے پر بھیک مانگنے کا داغ ہو۔“
قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالی ہے:
جب صلوۃ ادا کر چکو تو زمین میں پھیل ہو جاؤ اور (پھر) اللہ کا فضل (یعنی رزق حلال) تلاش کرنے لگو۔ “ [ سورہ جمعتہ ( 62 ) : آیت 10]
نبی کریم ﷺکاارشاد ہے ” رزق حلال کی تلاش فرض عبادت کے بعد (بڑا) فریضہ ہے۔ “ [ بہیقی ]
سچا اور ایمان دار تاجر قیامت میں نبیوں، صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ ساتھ ہو گا۔“[ترمذی ]
ایک دن رحمت للعالمین ﷺ سے لوگوں نے پوچھا۔ “یارسول اللہ ! سب سے بہتر کمائی کون سی ہے ؟“ آپ ﷺ نے فرمایا۔ اپنے ہاتھ کی کمائی اور ہر وہ کاروبار جس میں جھوٹ اور خیانت نہ ہو ۔ “ [ ابن ماجہ ] اس حکم کی تعمیل میں ہمارے اور پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ ہم دین پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہتے ہوئے حصول رزق کی کو ششوں میں مصروف ہوں۔ ہمیشہ سچائی اور راست گوئی سے کاروبار کو فروغ دیں۔ کاروبار میں محنت، لگن، سچائی، ایمانداری، وقت کی پابندی، ناپ تول میں توازن عدل و انصاف، صبر و تحمل حسن اخلاق او خوش اخلاقی کا مظاہرہ کریں۔