Daily Roshni News

نور الہی نور نبوت۔۔۔ تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب

نور الہی نور نبوت

اخلاق وہی اچھا ہے،جس میں صفات ربانی کا عکس ہو۔

تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب

ارشاد باری تعالی ہے کہ نور الہی نوز نبوت

 ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ نور الہی نوز نبوت۔۔۔ تحریر۔۔۔حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب)ترجمہ: “جنت اُن پر ہیز گاروں کے لئے تیار کی گئی ہے جو خوشی اور تکلیف دونوں حالتوں میں اللہ کے لئے خرچ کرتے ہیں اور جو غصے کو دباتے ہیں اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں۔ اللہ اچھے کام کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے“۔ [ سورۃ آل عمران: 134]

اخلاق وہی اچھا ہے جس میں صفات ربانی کا عکس ہو۔ کچھ صفات ایسی ہیں جن میں انسان برابری نہیں کر سکتا مثلاً اللہ واحد ہے اور مخلوق کثرت ہے ، اللہ خالق ہے۔ مخلوق، مخلوق ہے۔ کبریائی اور بڑائی صرف اللہ کے لئے مخصوص ہے۔ بندے کا کمال یہ ہے کہ اس میں انکساری اور تواضع ہو۔ قادر مطلق اللہ کی صفات میں مخلوق فروتنی محسوس کرے۔ خوش اخلاقی ہو، کیونکہ اسلام نے انسان کی روحانی تکمیل کا ذریعہ اخلاق کو قرار دیا ہے۔ صفات الہیہ کے انوار سے بند و بشر جس حد تک قریب ہوتا ہے اس کی روحانی ترقی ہوتی رہتی ہے۔

دنیا میں ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر تشریف لائے۔ سب نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سچ بولنا اچھا عمل ہے اور جھوٹ بولنا ئبرائی ہے۔ انصاف بھلائی ہے اور ظلم بدی ہے۔ خیرات نیکی ہے اور چوری جرم ہے۔ دوسرے کے کام آنا ایسی عادت ہے جو اللہ کے لئے پسندیدہ ہے اور حق تلفی کرنا اللہ کے نزدیک ناپسندیدہ عمل ہے۔ سید نا حضور علیہ الصلواۃ والسلام ارشاد فرماتے ہیں:

مسلمانوں میں کامل ایمان اس کا ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے“ ۔ [ سنن ابو داؤد، ترمذی ] روز قیامت) میزان میں حسن اخلاق سے زیادہ بھاری کوئی چیز نہ ہو گی، حسن اخلاق سے انسان وہ درجہ پالیتا ہے جو دن بھر روزہ رکھنے اور رات کو شب بیدار رہنے سے حاصل ہوتا ہے“۔ [سنن ابو داؤد، ترمندی ] رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا: “میری امت میں تو مفلس وہ ہے جو قیامت کے روز ڈھیر ساری نمازیں، روزے اور زکوۃ لے کر آئے گا مگر ساتھ ہی اس حال میں آئے گا کہ کسی کو گالی دی، کسی پہ تہمت لگائی، کسی کا مال کھا یا کسی کا خون بہا یا کسی کو مارا۔ پس ( ان مظالم کے قصاص میں) اس دعوے دار کو اس کی نیکیاں دے دی جائیں گی، یہاں تک کہ اگر حساب پورا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں، تو ان ( دعوے داروں) کے گناہ اس پر ڈال دیے جائیں گے ، اور پھر وہ سر کے بل آگ میں ڈال دیا جائے گا۔ “ )صحیح مسلم(

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجست اکتوبر2017

Loading