نیلی روشنی Blue Light
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )نیلی روشنی انسان کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے نیلی روشنی انسان کے دماغ کو انتہائی سکون پہنچاتی ہے جو لوگ ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں ان کو صرف آدھا گھنٹہ روزانہ سات دن نیلی روشنی کے اندر بٹھایا جائے تو ان کا بلڈ پریشر نارمل ہوجاتا ہے
نیلی روشنی انسانی جسم میں موجود نائٹرک آکسائیڈ کے اخراج کو یقینی بناتی ہے جس کے بعد خون کی نالیاں پرسکون ہوجاتی اور اس سے بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے
نیلی روشنی سے دماغی امراض، گردن اور کمر میں درد، ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کی خرابی، ڈپریشن ، احساس محرومی، کمزور قوت ارادی سے نجات مل جاتی ہے
نیلی روشنی سے مراقبہ کیوں کیا جاتا ہے
انسان دو رخوں پر مشتمل ہے ایک شعور اور دوسرا لاشعور اور دونوں ہی رخوں کے اپنے اپنے حواس ہیں
حواس کا قانون یہ ہے کہ ایک قسم کے حواس غالب ہوتے ہیں تو دوسری قسم کے حواس مغلوب ہوجاتے ہیں
جب لاشعوری حواس غالب ہوتے ہیں تو ہم اسے نیند کا نام دیتے ہیں
اور جب شعوری حواس غالب ہوتے ہیں تو ہم اسے بیداری کا نام دیتے ہیں
لاشعوری زندگی زماں اور مکاں کی قید سے آزاد ہوتی ہے مثلا نیند کی حالت میں ہم ہزاروں میل دور اپنے دوست و احباب سے ایک سیکنڈ میں مل لیتے ہیں فرشتوں کی دنیا میں پہنچ جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ
جبکہ شعوری زندگی ہم زمانیت اور مکانیت کی قید میں گزارتے ہیں ہمارا کوئی بھی کام زمانی اور مکانی فاصلے طے کیے بغیر نہیں ہوتا
نیند پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے یعنی نیند میں ہم اپنی مرضی سے کہیں آتے جاتے نہیں اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہم اپنی مرضی سے نیند کے حواس استعمال کرتے ہوئے زمانیت اور مکانیت کی گرفت سے آزاد زندگی کا تجربہ کریں آسمانوں اور زمین کی حدوں سے باہر نکل کر حقائق کا مشاہدہ کریں تو اس کے لئے ہمیں نیند کو بیداری میں منتقل کرنا پڑے گا اس عمل کا نام مراقبہ ہے
مراقبہ سارے حواس کو ایک نقطہ ذہنی میں جمع کرنے کا نام ہے اور یہ مشق سے ہی آتا ہے جو لوگ نیانیا مراقبہ شروع کرتے ہیں ان کو مشکل پیش آتی ہے وہ اپنی سوچ کو ایک نکتے پر مرکوز نہیں کرپاتے اگر وہ کوشش کرتے ہیں تو شعور مزاحمت کرتا ہے
اس لیے مراقبہ سیکھنے کے خواہشمندوں کو پہلے پہل نیلی روشنی کا مراقبہ کرایا جاتا ہے
تاکہ ذہن ایک نقطے پر مرکوز ہونا سیکھ لے لاشعوری کیفیات نقطے کے کھلنے پر شروع ہوتی ہیں اور نقطے کو کھولنے کے لئے یا اس کے اندر داخل ہونے کے لئے ذہن کو اس کے اوپر مرکوز کرنا پڑتا ہے
نیلی روشنی کیا ہے اور یہ کس طرح ذہن کے اوپر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ کس طرح ذہن کو ایک نقطے کے اوپر مرکوز کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے یہ بھی روحانی سائنس کا ایک حصہ ہے
ہمارا دماغ سب سے زیادہ جس رنگ کو قبول کرتا ہے وہ نیلا رنگ ہے اگر ہم نیلے رنگ کو سب سے زیادہ اپنے دماغ میر زخیرہ کرلیں تو آسمان سے آنے والی ہر اطلاع کو ہمارا دماغ قبول کر لے گا ہم عام طور پر دماغ پر وارد ہونے والی انفارمیشن کا ایک ہزار میں سے صرف ایک حصہ جذب کر پاتے ہیں باقی رد کردیتے ہیں
اس لئے ہم بے شمار حقائق جو کہ غائب میں موجود ہیں ان سے لاعلم رہتے ہیں
مختصر یہ کہ نیلا رنگ زیادہ سے زیادہ جذب کرنے سے ہم پرسکون رہتے ہیں ذہن کو ایک نقطے پر مرکوز کرنے میں آسانی ہوتی ہے حافظہ طاقتور ہوتا ہے ذہنی صلاحیتوں کے اندر اضافہ ہوتا ہے بالخصوص دماغی کام کرنے والوں کے لئے مثلا اسٹوڈنٹس اور پروفیسرز کے لیے نیلے رنگ کا مراقبہ بہت ہی فائدہ مند ہے روحانی راستوں پر چلنے والوں کے لیے تو نیلی روشنی کا مراقبہ وہ بنیاد فراہم کرتا ہے جس سے اس راستہ پر سفر میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوتی ہے
دعاؤں میں ضرور یاد رکھیے گا