Daily Roshni News

والدین  کا کوئی نعم البدل نہیں۔

والدین  کا کوئی نعم البدل نہیں۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹر نیشنل )انسان کو اپنی جگہ پہ لگا ہوا دانت چھوٹا سا محسوس ہوتا ہے مگر جب وہ دانت گرتا ہے تو دو دانتوں جیسا بڑا خلاء چھوڑ جاتا ہے اور انسان وہاں انگلی رکھ رکھ کر تصدیق کرتا ہے کہ ”ہیں!! واقعی ایک دانت گِرا ہے؟“

کچھ رشتے جب پاس ہوتے ہیں تو اتنے اہم نہیں لگتے مگر جب چلے جاتے ہیں تو اتنا بڑا خلاء چھوڑ جاتے ہیں کہ کئی انسان مل کر بھی اس خلا کو پُر نہیں کر سکتے۔ان میں سے ایک رشتہ والدین کا ہے۔

یہ جب تک پاس ہوتے ہیں تو ہوش سنبھالتے ہی ان کی پابندیاں جان کھا جاتی ہیں

_سپارہ پکڑو مسجد جاؤ ،

_مسجد جاؤ گے تو روٹی ملے گی!!

زبردستی

_”اسکول دفع ہو جاؤ ، کوئی چھُٹی شُٹی نئیں“

_سردیوں میں گھسیٹ کر گرم کمبل سے نکالنا،

بندہ سوچتا ہے کہ کیا ان کی زندگی میں کوئی کام میں اپنی مرضی سے کر بھی سکوں گا یا نہیں؟؟ 😕

یہ بہت عجیب تعلق ہوتا ہے ،

ہر پسند کے آگے ماں باپ کھڑے نظر آتے ہیں ،

ہر رنگ میں بھنگ ڈالنے والے!!

کھیل کے سنسنی خیز لمحات آخری اوورز ،

آفریدی کی بیٹنگ اور عین وقت پر ماں کی للکار…

_نالائق تو ابھی تک مسجد نہیں گیا؟؟

”امی مسجد ادھر ہی ہے… نہیں کہیں جاتی، چلا جاؤں گا

بس پانچ بال ہیں“

 مگر جب یہ چلے جاتے ہیں تو انسان کی دنیا ویران ہو جاتی ہے، خوشی کے وقت پہلا خیال یہی تو آتا ہے کہ امی کو بتاؤں ، یا ابا کو بتاؤں  کہ آپ کا وہ بیکار کا بیٹا یا بیٹی کتنے کام کے نکلے ہیں 😔

مگر پھر جھٹکا لگتا ہے کہ ”جن کو اصل خوشی ہونی تھی وہ تو چلے گئے“

”ڈھونڈ اُن کو اب چراغِ رُخِ زیبا لے کر“

ہر خوشی اپنے پس منظر میں دُکھ کی کسک چھوڑ جاتی ہے!!

والدین کی ہر وہ بات اور پابندی جس پر ہمیں اِس وقت غصہ آتا ہے حقیقت میں اُن کے خلوص و اخلاص کا مظہر ہوتا ہے ، وہ نہ صرف ہمارے نقصان بلکہ نقصان کے اندیشے سے بھی سہمے رہتے ہیں اور ہمارے مستقبل کے لئے پریشان رہتے ہیں۔مگر یہ بات تب تک سمجھ نہیں آتی جب تک آپ کی اپنی اولاد نہیں ہوتی اور آپ بھی جوتی اٹھا کر بیٹے کے سر پر کھڑے نہیں ہوتے!!

”والدین کا خیال رکھیں اُن کی قدر کریں ، ان کیلئے مصروف زندگی میں سے وقت نکالیں ان کا کوئی نعم البدل نہیں۔“

Loading