Daily Roshni News

وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے رویوں پر نظرثانی کریں

وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے رویوں پر نظرثانی کریں

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )بھائی میری بیٹی کا رشتہ لے لو آپ کے بیٹے کے ساتھ میری بیٹی کا رشتہ بنتا ہے لے لو۔

ایک غریب بھائی اپنے سگے بھائی کے دروازے پر آ کر کہتا ہے:

“بھائی! میری بیٹی جوان ہے، اگر تمہارا بیٹا مناسب ہو تو ہم رشتہ جوڑ لیں۔”

مگر جواب ملتا ہے:

“نہیں، میں یہ رشتہ نہیں لینا چاہتا۔”

کیوں؟

کیونکہ ایک غریب ہے اور دوسرا صاحبِ حیثیت۔

جہیز کا فرق، سٹیٹس کا فرق، نام و نسب کی اونچ نیچ—یہ سب اُس رشتے سے زیادہ اہم ہو چکے ہیں جو اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ ہے۔

پھر بہانہ بنایا جاتا ہے:

“اس کی بیٹی زبان دراز ہے، یا اسے شعور نہیں، وہ ہمارے گھر کیسے سنبھالے گی؟”

تو اے بھائی! اگر وہ شعور نہیں رکھتی، تو تم اسے سکھا کیوں نہیں سکتے؟

میں نے کئی ایسی عورتیں دیکھی ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود طلاق کا داغ لے کر اپنے ماں باپ کے گھر لوٹ آئیں،

اور میں نے کئی ایسی بیٹیاں بھی دیکھی ہیں جو انپڑھ ہونے کے باوجود اپنے سلیقے، برداشت، اور محبت سے اجڑے گھروں کو آباد کر چکی ہیں۔

اصل بات کردار، تربیت، اور نیت کی ہے۔

عورت کا شعور علم سے نہیں، سمجھ سے آتا ہے۔

اور اگر تم اسے اپنا کہو گے، محبت دو گے، سکھاؤ گے—تو وہ تمہارے گھر کو جنت بنا دے گی۔

کیا ہمارا سلام (اسلام) ہمیں یہی سکھاتا ہے؟

کیا رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ رشتہ دیکھتے وقت مال و دولت یا دنیاوی معیار کو فوقیت دو؟

نہیں! بلکہ دین، اخلاق اور کردار کو ترجیح دو۔

وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے رویوں پر نظرثانی کریں۔

ورنہ یہ معاشرہ صرف رشتے ہی نہیں، دل بھی توڑتا رہے گا۔

Loading