Daily Roshni News

ٹائم کوڈز۔۔۔تحریر۔۔۔حنا عظیم

ٹائم کوڈز

انسانی جسم کے حیرت انگیز اسرار

تحریر۔۔۔حنا عظیم۔۔۔( قسط نمبر2)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ٹائم کوڈز۔۔۔تحریر۔۔۔حنا عظیم)غذاؤں کے استعمال پر ہے۔ حیاتیات بتاتی ہے کہ کھانا کھانے کے بعد غذا کو معدے سے چھوٹی آنت تک پہنچے میں چھ سے آٹھ گھنٹے کا وقت درکار ہوتاہے ۔ جبکہ غذا کو مکمل طور سے ہضم ہونے سے اخر اج تک کا دورانیہ چوبیس سے (72) گھنٹے تک ہو سکتا ہے۔ حالیہ ریسرچ میں کچھ نئی باتیں بھی سامنے آئی ہیں ۔ سائنسدان Stephaine Bardenنے کچھ لوگوں پر ایک تجربہ کیا جس میں شامل لوگوں کو فاسٹ فوڈ اور گھر کا کھانا کھلایا گیا۔ کھانے کے ساتھ انتہائی چھوٹے کیمرے بھی انہیں نگلنے کو دیئے گئے تاکہ دونوں طرح کے کھانوں کے ہضم ہونے کا دورانیہ معلوم کیا جاسکے۔ نتیجے کے مطابق گھر کا کھانا 20 منٹ میں ہضم ہو جاتا۔ جبکہ فاسٹ فوڈ میں موجود کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی کو ہضم کرنے میں ہمارے معدے کو اضافی ۲گھنٹے بھر پور مشقت کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے ۔ اور یہ مشقت صرف معدہ ہی نہیں جگر کو بھی کرنی پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فاسٹ فوڈ کا بہت زیادہ استعمال جگر کو بہت زیادہ اور بہت جلد متاثر کرتا ہے۔ یہ تو ہوئی ہضم

کرنے کی بات اور اگر ان سے حاصل ہونے والی کیلوریز کی بات کی جائے تو نیو ہارورڈ ریسرچ کے مطابق اگر آپ نے ایک چھانچ  بیف روسٹد سب ،فیٹ فری اٹالین سیلڈ کے ساتھ ویجی ڈیلائیٹ سیلڈ، میڈیم آئس ٹی لنچ میں لیا ہے تو ان کیلوریز کو جلانے کے لئے کم سے کم ستاون منٹ کی تیز دوڑ لگانی پڑے گی اور ایک ذکر بچوں کے خاص فوڈز کا۔اسپیشل کڈز میل ڈبل چیز برگر، فرینچ فرائز اور ایک چاکلیٹ ملک لینے کے بعد ضروری ہے کہ بچے پورے پورے چار گھنٹے اور تین منٹ تک فریز بی کھیلیں۔

دھوپ اور وقت

 ہم کتناوقت دھوپ میں گزار سکتے ہیں؟

اگر آپ جانا چاہتے ہیں کہ آپ کا جسم سورج کی تپش کتنی دیر تک برداشت کر سکتا ہے۔ تو اسکے لئے اپنی اسکن ٹائپ کو ضرور جان لیجئے۔ سورج کی تپش یا دھوپ میں رہنے کے دورانیے کاانحصار ہر انسان کی اندرونی جلد کے خلیات میں موجود Inner Clock پر ہوتا ہے۔ یہ انر کلاک مختلف  لوگوں میں مختلف انداز سے کام کرتی ہے۔ مختلف لوگوں سے مراد مختلف جلد کی رنگت اور ان کی جلد کی قسم سے ہے۔ یعنی  انر کلاک اسکن ٹائپ  کے مطابق کام کرتی ہے۔

اس بارے میں درج ذیل دیئے گئے چارٹ سے رہنمائی لے کر جان سکتے ہیں کہ آپ کی جلد کتنی دیر تک دھوپ میں رہنے کی اجازت دیتا ہے۔

 ٹائپ Celtic l : لال بال، حساس جلد اور مناسب رنگت والے10سے 15 منٹ تک

 ٹائپ 2 Nordic :سنہری بال، حساس جلد اور مناسب رنگت واے20منٹ تک خانی ٹائپ 3 Mixed : لال بال، حساس جلد اور مناسب رنگت والے تقریبا10سے 15 منٹ تک

ٹائپ 4 Mediterranean :براؤن بال ، ہلکی یا درمیانی رنگت والے تقریبا30منٹ تک

 ٹائپ 5 Dark:کالے بال، اور گہری رنگت والے 45منٹ تک

 ٹائپ 6 Black :سیاہ جلد والے 90منٹ تک

مدافعت میں وقت

 مختلف وائرل امراض مثلا نزلہ زکام کو صحیح ہونے میں کتناوقت درکار ہوتا ہے؟

سردی ہو یا گرمی نزلے زکام کی ابتداء چھینکوں سے ہوتی ہے اور اینٹی بایوٹک لینے کے بعد بھی نزلہ زکام چار سے سات دن میں اور نہ لینے کی صورت میں بھی چار سے سات دن میں ٹھیک ہوتاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جیسے ہی کوئی ان چاہا مہمان یعنی کہ بیماری پیدا کرنے والے جراثیم اور وائرس جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ اس وقت خون میں گشت کرتے حفاظتی یامدافعتی سفید خون کے خلئے متحرک ہو جاتے ہیں۔ جسم کوبیماری اور نقصان سے بچانے کے لئے ان کے لئے ان کی جوابی کاروائی شروع ہو جاتی ہے۔ چھینک، ناک کے بہنے اور خارش کی صورت میں نظر آتی ہے۔ اب جب یہ قدرتی مدافعتی نظام متحرک ہو چکا ہے تو آپ نزلے زکام ہو، یا کوئی اور وائرل انفیکشن کے لئے کسی بھی طرح کی اینٹی بایوٹک کا استعمال شروع کریں۔ مگر پھر بھی اس انفیکشن  کو ختم ہونے میں ایک مخصوص وقت درکار ہوتا ہے ۔ کیونکہ وائرس جسم میں داخل ہو کر اس کے اپنے خلیات میں گھس کر وائرل ریپلیکشن کے تحت اپنی  افزائش کرتے ہیں اور ایک بار ان کی لائف سرئکل شروع ہو جائے تو مدت پوری کرکے ختم ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وائرل ریپلیکشن میں اینٹی بالوٹک کام نہیں کرتیں۔ ہاں کمزور مدافعتی نظام کی صورت میں اگر اس کے ساتھ دوسرے مسائل یا بیماری کا خدشہ ہو تو اس صورت میں ڈاکٹرز بہتر سمجھ پاتے ہیں۔ مگر اس صورت میں بھی اینٹی بایوٹک کا تعلق نزلے زکام سے نہیں ہوتا۔

ہارٹ اٹیک کا وقت

 کیا آپ جانتے ہیں کہ ہارٹ اٹیک سب سے زیادہ  کس وقت ہوتے ہیں؟

صبح کے اوقات میں …. جانتے ہیں کیوں؟

امریکن کیمیکل سوسائٹی ، ستمبر 2013 میں جاری کی جانے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایاگیا کہ 6 بجے سے دوپہر تک زیادہ تر افراد ہارٹ اٹیک کا شکار ہو کر اپنی زندگی ہار جاتے ہیں۔ اس کی وجہ دراصل Krupple like

. factor15 KLF15 نامی پروٹین ہے۔

دل انسانی جسم کا سب سے اہم اور سب زیادہ توانائی کو استعمال کرنے والا عضو ہے۔ انسانی زندگی کے لیے ضروری ہے کہ بروقت توانائی کی سپلائی دل کی جانب جاری و ساری ہے۔ جس کے لئے قدرت نے ایک انتہائی اہم اور مضبوط نظام ترتیب دیا ہے۔ یہ نظام اپنے مخصوص اوقات کاریا اکلاک کے مطابق کام کرتا رہتا ہے۔ دن ورات چوبیس گھنٹوں میں منقسم وقت کے دوران ہمارے سونے اور جاگنے کے نظام میں یہ بایولوجیکل کلاک کام کرتی ہے ۔ اور دل کی دھڑ کن یا سرکاڈین ردھم کو بیرونی ماحول سے ہم آہنگ کرنے میں مدد دیتی ہے۔ KLF15بھی اسی نظام کا ایک انتہائی اہم جز ہے۔ اس کا براہ راست تعلق دل میں موجود Clock سے ہوتا ہے۔ یہ دل کی جانب لپڈ کے بہاؤ کو آزادانہ اور براہ راست ریگولیٹ کرتا ہے۔ اس کا لیول کم ہو جاتاہارٹ اٹیک کاباعث بنتا ہے۔ محققین اب یہ دریافت کرنے میں دلچسپی  لے رہے ہیں کسی طرح KLF15 کے لیول کو بوسٹ کر کے نارمل رکھاجا سکے تاکہ لوگ صبح کے وقت ہارٹ اٹیک سے محفوظ رہ سکیں اور ان کی قیمتی جانوں کو بچایا جا سکے۔

بشکریہ روحانی ڈائجسٹ اگست2107

Loading