Daily Roshni News

ٹائم کوڈز۔۔۔تحریر۔۔۔حنا عظیم۔۔۔( قسط نمبر1)

ٹائم کوڈز

انسانی جسم کے حیرت انگیز اسرار

تحریر۔۔۔حنا عظیم۔۔۔( قسط نمبر1)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ٹائم کوڈز۔۔۔تحریر۔۔۔حنا عظیم)قدرت کی ڈیزائین کردہ مشین میں فٹ اعضا اور اس سے متعلقہ نظام کے سات اہم  ٹائم کو ڈزیا وقت کے ضوابط!!

ان اوقات کار اورضوابط کو سمجھتے ہوئے آپ اپنے جسمانی نظام کا بھرپور طریقے سے خیال رکھ سکتے ہیں اور ایک صحت مند و خوش گوار زندگی گزار سکتے ہیں۔

انسانی جسم قدرت کی بنائی ہوئی ایک ایسی مشین ہے جس کا ہر پرزہ اپنے مخصوص وقت اور مخصوص انداز میں کام کرتا ہے۔ یہ نظام اتنا منظم ہے کہ ہر عضو اپنا کام خوش اسلوبی اور وقت کی پابندی کے ساتھ انجام دیتا ہے۔ اس میں کسی بھی قسم کار دوبدل نہیں ہوتا۔

حیاتیاتی گھڑی Biological Clock، جو سونے جاگنے کے عمل کو ہی نہیں انسانی جسم کے پورے نظام کو منظم رکھنے میں اہم کردار اداکرتی ہے۔

یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ ہمارے جسمانی نظام کے مخصوص اوقات کار پر بیرونی عوامل اتنی آسانی سے اثر انداز نہیں ہوتےاور اگر ایسا ہو جائے تو اس کے کئی نقصانات بھی سامنے آتے ہیں۔

نقصانات جانے سے پہلے ہم آپ کو بتاتے ہیں  قدرت کے ڈیزائین کرده مشین میں فٹ اعضا اور اس سے متعلقہ نظام کے اوقات کار کیا ہیں تا کہ آپ ان اوقات کار اور ضوابط کو سمجھتے ہوئے جسمانی نظام کا بھر پور طریقے سے خیال رکھ سکیں

زندگی گزار سکیں۔

دماغ کا جاگنا

ہمارا دماغ جاگنے میں کتناوقت لیتا ہے؟

ہم نیند سے جاگ جاتے ہیں مگر ہمارا دماغ ہمارے بعد جاگتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سو کر اٹھنے کے بعد بھی ہمارا دماغ پوری طرح نہیں جاگتا۔ ریسرچ کے مطابق انسانی دماغ کو جاگنے میں کچھ وقت در کار ہوتا ہے ۔ کیونکہ جاگنے کے پانچ منٹ بعد دماغ، جسم کو آپریٹ کرنے کی قابل بس اتنا ہی ہوتا ہے جیسے کسی آدمی کے 100 ملی لیٹر خون میں 150میں گرام الکوحل شامل ہو۔ یہ وہ حالت ہوتی ہے جس میں قانونا گاڑی چلانا بھی ممنوع ہے۔ بھر پورطریقے سے کام کرنے کے لیے ہمارے دماغ کا مکمل طور سے جاگنا بے حد ضروری ہے۔ اسے مکمل طور سے جاگنے کے لئے 15 منٹ درکار ہوتے ہیں۔ تو جان لیجئے کہ سو کر اٹھنے کے پندرہ منٹ بعد آپ مکمل طور سے کام کرنے کئے تیار ہو پاتے ہیں۔

ردعمل کے اظہار میں وقت

اب جانتے ہیں کہ رد عمل کے اظہار میں ہمارادماغ کتنا وقت لیتاہے؟

یہ رفتار انتہائی متاثر کن ہے ۔ یعنی  300 ملی سیکنڈ کی رفتار یعنی ایک تہائی سیکنڈ میں ہی ہمارا دماغ فوری رد عمل کا اظہار کرتا ہے۔ ہو سکتا ہے آپ سمجھ رہے ہوں کہ یہ اس وقت ہوتا ہے جب آپ اس عمل کو دیکھ بھی  رہے ہوتے ہیں ۔ حیرت انگیز انسانی جسم اسے بھی زیادہ جلدی ردعمل کا اظہار کرتا ہے جبکہ آدمی اراد تا اپنا دماغ استعمال نہیں کر رہا ہو تایاوہ عمل اس کی نظر کے سامنے نہیں ہوتا۔

اس کی وضاحت کے لئے مثال کے طور پر اگر بے دھیانی میں اپنا ہاتھ جلتے ہوئے چولہے یا آگ پر رکھ دیا جائے۔ حتیٰ کہ اگر سوتے ہوئے بھی آپ کا ہاتھ کسی گرم چیز سے چھو جائے تو اس وقت جلن کا فوری احساس براہ راست دماغ تک نہیں جاتا بلکہ اس کا احساس سب سے پہلے ریڑھ کی ہڈی کے اعصاب میں جاتا ہے۔ جہاں موجود نیورونز کا گروہ درد یا جلن کا احساس ہوتے ہی متحرک ہو جاتا ہے، موٹر نیورونزدماغ تک جلنے کا پیغام پہنچاتے ہیں ، جہاں سے سینسری نیورونز جلنے کا احساس اور پھر ہاتھ کو فوری طور سے آگ یا چولہے پر سے ہٹانے کی ہد ایت لے کر آتے ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تمام ریفلیکس ایکشن میں بمشکل ۳۰ سے ۴۰ملی سیکنڈ ہی لگتے ہیں۔

بڑھاپا اور وقت

کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کو بوڑھا ہونے کے لئے کتنا وقت درکار ہے؟

کہتے ہیں کہ روزانہ ایک سگریٹ پینا زندگی کا ایک دن کم کر دیتا ہے ۔ سگریٹ نوشی کو زندگی کا دشمن مانا جاتا ہے۔ مگر ریسرچز کا کہناہے کہ سگریٹ نوشی سے بھی زیادہ خطرناک اور جان لیوا دشمن تنہائی ہے ۔ نارتھ کیلیفورنیا کی ایک یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق تنہا رہنے سے آہستہ آہستہ انسان کی زندگی پر ایسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جیسے کوئی انسان روزانہ نتائج  سے بے خبر سگریٹ نوشی کرتا رہے۔

نیور یبپلک میگزین مئی ۲۰۱۳ کے شمارے میں لیتھیلیٹی آف لونلینیں کے نام سے شائع ہونے والے ایک تفصیلی مضمون میں کہا گیا کہ سب جانتے ہیں کہ کئی بار انفیکشن پیدا کرنے والی بیماری موت کا سبب بنتی ہے۔ مگر چند صدیوں پہلے تک انسان یہ بات نہیں جانتے تھے کہ اس بیماری کے پھیلانے والے جراثیم ہوتے ہیں ۔ جس طرح

جراثیم انتہائی خاموشی سے کسی تیاری کو جانا لیوا بنادیتے ہیں اور جس طرح سگریٹ دھیرے دھیرے جان لیوا بن  جاتی ہے اسی طرح تنہائی بھی اسی درجے کی جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ سائکو اینالسٹ مانتے ہیں کہ تنہائی انسانی زندگی کےلئے آسیب سے کم نہیں ہے۔ اعصاب کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔

سائیکو اینالیسٹ ریچل فور من اس کی وضاحت یوں کرتی ہیں کہ تنہائی وہ نہیں جو نظر آتی

ہے۔ یہ انسان کے اندر پنپتی ہے۔ اس کا ثبوت حالیہ شائع ہونے والی مطالعاتی تحقیق ہے جس کے مطابق سماجی  تعلقات اور آپ کے حلقہ احباب سے یہ فیصلہ ہو جاتا ہے کہ آپ کو بوڑھا ہونے کے لئے کتنا وقت درکار ہے…؟

مطالعاتی تحقیقات کے مطابق سماجی تعلقات کے قائم رکھنے والے اور ملنے جلنے والے اور خوش مزاج دوستو کے ساتھ اپنا وقت گزارنے ساڑھےسات سال اضافی زندگی پاتے ہیں۔ ان پر بڑھاپا بھی دیر سے آتا ہے بہ نسبت ان لوگوں کے جو سوشل لائف یا اچھے دوستوں سے محروم ہو تےہیں اور تنہائی کا شکار ہوتے ہیں یاہو جاتے ہیں۔

ہاضمہ اور وقت

ہمارے معدے کو فاسٹ فوڈ ہضم کرنے میں کتنا وقت درکار ہوتا ہے….؟

بہتر نظام ہاضمہ کا انحصار جسمانی مشقت کھانے میں پھل اور سبزیوں بالخصوص ریشےدار۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ روحانی ڈائجسٹ اگست2017

Loading