Daily Roshni News

ٹرمپ کا امن منصوبہ وہ نہیں جس میں ہماری ساری تجاویز موجود ہوں: اسحاق ڈار

نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ٹرمپ کا امن منصوبہ وہ نہیں جس میں ہماری ساری تجاویز موجود ہوں، اس ڈرافٹ میں ہماری تجویز کردہ تمام ترامیم شامل نہیں ہیں۔

 اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں 64 ہزار لوگ شہید ہوچکے ہیں، ڈیڑھ لاکھ افراد زخمی ہوئے ہیں، اس وقت غزہ میں خوراک اور ادویات سمیت انسانی امداد نہیں پہنچاسکتے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ سےلوگوں کو زبردستی نکالا جارہا ہےاورجو جاچکےہیں ان کو واپس نہیں آنے دیا جارہا۔

نائب وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی عرب، قطر، اردن، مصر، پاکستان، ترکیے اور انڈونیشیا سمیت 8 ممالک نےفیصلہ کیا کہ خاموشی سےغزہ کے معاملے پرسنجیدہ کوشش کریں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 8 ممالک کے رہنماؤں اور وزرائے خارجہ کی ٹرمپ اور ان کی ٹیم سے ملاقات طے ہوئی، ٹرمپ سے ملاقات سے پہلے 8 ممالک کے وزرائے خارجہ نےحکمت عملی بنائی۔

اسحاق ڈار کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ 48 گھنٹوں میں میری ٹیم اور 8 ممالک کی ٹیم بیٹھ جائے اورپلان بنالیں کہ کیا ہوسکتا ہے، ہم نے ٹرمپ کی ٹیم کے ساتھ ملاقات کی اور کہا کہ آپ کے ذہن میں کیا ہے، ٹرمپ کی ٹیم نے ہمیں نکات دیے، ہم نے ٹرمپ کی ٹیم کو کہا کہ 24 گھنٹے میں ہم ان نکات میں اپنی ترامیم پیش کریں گے۔

نائب وزیر اعظم نے کہاکہ اس ڈرافٹ میں ہماری تجویز کردہ تمام ترامیم شامل نہیں ہیں، ہم نے مشترکہ بیان میں امریکی صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا ہے اور ساتھ اپنے ایجنڈے کو بھی دہرایا ہے، ہم ٹرمپ اور اس کی ٹیم کے ساتھ مل کر اپنے اس ایجنڈے کو حاصل کریں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹرمپ کا امن منصوبہ وہ نہیں جس میں ہماری ساری تجاویز موجود ہوں۔

اس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ 8 اسلامی ملکوں کے منصوبے کے تحت فلسطین میں امن فورس تعینات ہوگی، امید ہے کہ پاکستان بھی فورس فلسطین بھیجنے سے متعلق فیصلہ کرے گا۔

انہوں نےکہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 8 اسلامی ملکوں کی ملاقات کا صرف ایک نکاتی ایجنڈا تھا کہ کسی طریقے سے غزہ میں فوری جنگ بندی کی کوشش کی جائے، جنگ بندی کے فوری بعد غزہ کی تعمیر نو کی جائے، مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضےکو روکا جائے۔

Loading