ٹینشن سے دوری!
صحت مند زندگی کے لئے ضروری۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ہے۔ یہ مادے ہارمونز اور کولیونز کہلاتے ہیں۔ صحت کی حالت میں ان کے درمیان عمدہ تو ازن رہتا ہے لیکن تشویش و اضطراب اسے درہم برہم کر دیتا ہے۔ لیلیے پر اثر انداز ہو کر گلہ ذیا بیطس کا مرض پیدا کرتا ہے۔ کھڑ کا مرض تھائی رائیڈ غدودوں کے زیادہ متحرک ہونے سے پیدا ہوتا ہے اور اس کی بڑی وجہ حد سے زیادہ پریشانیاور تشویش ہے۔
ٹینشن کی وجہ سے گردوں کے اوپر واقع غدود ایڈرینالین زیادہ مقدار میں پیدا کرتے ہیں جو بلڈ پریشر کی بیماری کا باعث بنتا ہے۔ دل تیزی سے دھڑکتا ہے خون کی نالیاں سکڑتی ہیں اور تمام اعضاء کی کار کردگی متاثر ہوتی ہے۔
تهکان:ہر وقت پریشان رہنے سے انسان زیادہ تھکتاہے کام کرنے سے نہیں۔
ہر وقت پریشان رہنے سے انسانی جسم پر برا اثر پڑتا ہے۔ اعصاب کمزور ہو جاتے ہیں اور جسمانی قوت کے ذخائر ختم ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے انسان تھکن، افسردگی اور مایوسی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ وزن کم ہو جاتا ہے۔ نیند بخوبی نہیں آتی۔ سانس کی رفتار کم ہو جاتی ہے اور مزاج میں چڑ چڑا پن پیدا ہوتا ہے۔ الغرض ٹینشن انسانی جسم اور صحت کا دشمن ہے اس لیے اس کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کریں اور نہ ہی اسے اپنے اوپر طاری ہونے دیں۔ بلکہ اس کے سد باب کے لیےٹینشن کا علاج اور احتیاطی تدابیر ٹینشن کسی جنون یا پاگل پن کا نام نہیں ہے بلکہ کوئی بھی شخص ٹینشن میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ اس ضمن میں گھر والوں اور متعلقہ افراد کو چاہیے کہ مریض کے ساتھ محبت اور اپنائیت سے پیش آئیں۔ اس مرض کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ ٹینشن کا ابتدائی اور موثر ترین علاج گفتگو ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس جو افراد علاج کے لیے آتے ہیں وہ ان سے کہتے ہیں کہ بولیں، باتیں کریں، احساسات اور جذبات کو لفظوں میں ڈھالیں، خاموش رہنے یا اندر ہی اندر کڑھنے کے بجائے اسے باہر نکالنا ہی اس کا آسان اور بہتر حل ہے۔ ٹینشن کا تعلق حالات حالات سے۔ سے ہے۔ جب حالات قابو سے باہر ہو جائیں تو انسان کسی بھی وقت ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو سکتا ہے لیکن اس میں مبتلا ہو جانے کے بعد اگر فرد کردار ، سوچ اور رویے کو حقیقی مثبت اور صحت مندانہ خطوط پر استوار کرے اور اپنی صحت کا خیال رکھے تو اس کے برے اثرات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ صحت مند ذہن کے لیے صحت مندانہ روایات کو فروغ دینا چاہیے۔ بڑھتی ہوئی عمر کے بچوں کی غذا اور مناسب ورزشوں کا خاص خیال رکھیں۔
خوراک اور صحت کی دیکھ بھال ہر عورت کے لیے ضروری ہے کیونکہ گھر عورت سے ہی چلتاہے۔ ایک صحت مند اور پر جوش عورت ہی بہترطریقے سے گھر چلا سکتی ہے۔ ہلکی پھلکی ورزش کی عادت تناؤ اور تفکرات سے نجات دلا سکتی ہے۔ پیدل چلنا اور یو گا بہترین ورزش ہے۔ پابندی سے نماز پڑھنے (خصوصاً تہجد کی عادت اپنانے) تلاوت کرنے ، دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہونے سے بھی روحانی و ذہنی سکون ملتا ہے۔ مثبت سوچ اور صحت مندانہ رویے کی حامل اور عبادت گزار خواتین کو ٹینشن سے خوف زدہ ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے، اگر خدانخواستہ یہ حملہ آور بھی ہو تو ان خواتین کو اس سے نمٹنا بخوبی آتا ہے۔
جب بھی محسوس کریں کہ شدید قسم کے دباؤ میں مبتلا ہیں یا تھکن نا قابل برداشت محسوس ہو تو تھوڑی سی دیر کے لیے مصروفیات روک دیں اور اس بات کی زیادہ فکر نہ کریں کہ یہ کام ارجنٹ یا فوری نوعیت کا ہے۔ تھوڑی دیر کے لیے پر سکون ہونے کی کوشش کریں۔ اپنے معمولات میں تبدیلی لائیں تو اور بہتر ہے۔ کسی تفریحی مقام پر کچھ وقت گزاریں۔ کوئی ایسا کام کریں (مثلاً مطالعہ، باغبانی وغیرہ) جس میں فرحت محسوس کریں۔ کوئی دلچسپ مشغلہ اختیار کیجیے۔ کسی پرانے دوست سے گپ شپ کا اہتمام کیجیے۔ وقت کو خود پر طاری مت کیجیے۔ اطمینان سے اپنی مصروفیات جاری رکھیں۔
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل2020