پرچم (35) ۔ جنوبی کوریا
تحریر۔۔۔ وہارا امباکر
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔۔ پرچم (35) ۔ جنوبی کوریا۔۔۔ تحریر۔۔۔ وہارا امباکر)کوریا کے جزیرہ نما میں دو ملک ہیں اور دو جھنڈے ہیں۔ دوسری جنگِ عظیم سے قبل یہ پینتیس سال جاپان کی کالونی رہا تھا۔ یہ دو میں تقسیم ہوا۔ آزادی سے قبل کا جھنڈا جنوبی کوریا نے اپنایا۔ اس جھنڈے کو “تھےگَکّی” کہا جاتا ہے۔ کوریا میں یہ گہرے روحانی معنوں کی علامت ہے اور اسی وجہ سے کمیونسٹ حصے (شمالی کوریا) نے اسے ترک کر دیا تھا۔ شمالی کوریا کی نظر میں مذہبی یا روحانی علامات بے معنی تھیں۔ ان کی دلچسپی اپنی نظریاتی علامات سے تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھنڈے کے بیچ میں جو دائرہ ہے اسے تیگوک دائرہ کہا جاتا ہے۔ لال اور نیلے رنگ میں بنے اس دائرے میں لال رنگ یانگ کی مثبت فورس کی علامت ہے جبکہ نیلا رنگ ین کی منفی فورس کی۔ علاقے کے روایتی فلسفے میں یہ دونوں وہ عظیم آسمانی قوتیں ہیں جو ایک دوسرے سے متضاد ہیں لیکن ان کے توازن کے ساتھ ملاپ سے ایک کامل ہم آہنگی کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔
جھنڈے کے ہر کونے میں تین متوازی لکیریں ہیں۔ یہ قدیم چینی کتاب سے ہیں جسے “تبدیلیوں کی کتاب” کہا جاتا ہے۔ روایت کے مطابق یہ دو ہزار سال پرانی کتاب ہے۔ تائیگوک کو گھیرے میں لئے یہ تین متوازی لکیریں اس چیز کو دکھاتی ہیں کہ ین اور یینگ تبدیلی اور ترقی کے چکر میں ہیں۔ اوپر اور بائیں طرف والا آسمان کی، جبکہ نیچے اور دائیں طرف والا زمین کی علامت ہے۔ اوپر اور دائیں طرف والا پانی جبکہ نیچے اور بائیں طرف والا آگ کی علامت ہے۔ ان چاروں کے مزید معنی بھی ہیں،۔ مثلاً، اوپر اور دائیں طرف والا پانی، چاند، ذہانت اور دانائی کی علامت بھی ہے۔
اس سب کا بیک گراؤنڈ سفید ہے جو کہ پانی اور صفائی کی علامت ہے۔ خاص مواقع پر کوریا میں سفید لباس پہنا جاتا ہے۔
مجموعی طور پر یہ جھنڈا کورین لوگوں کے آئیڈیل کی علامت ہے جو کہ یہ ہے کہ ملکر رہا جائے تو کائنات کے ساتھ ہم آہنگ ہوا جا سکتا ہے۔ اس کا متضاد تقسیم ہے۔
اور مسئلہ یہ ہے کہ موجودہ کوریا میں یہ تقسیم یک بڑی سیاسی حقیقت ہے۔
دوسری جنگِ عظیم کے بعد جاپانی کالونیل حکمرانوں کے نکلنے کے بعد کوریا اڑتیسویں عرض بلد پر تقسیم ہو گیا۔ روسی شمال میں جبکہ امریکی جنوب میں نگران ہوئے۔
(جاری ہے)
تحریر: وہارا امباکر