پریشر تکنیک
لمس کے ذریعے امراض سے شفایابی کا قدرتی طریقہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ پریشر تکنیک)کیا جارہا ہے۔ انہی ٹیکنیکس میں سے ایک پریٹر تکنیک بھی ہے۔ اس تکنیک کے مطابق قدرت نے ہمارے ہاتھوں اور پیروں میں توانائی کے بہت سے سوئچز نصب کر رکھے ہیں۔ ماہرین نے تجربات کے بعد یہ واضح کیا ہے کہ پورے جسم کی کار کردگی ان سوئچز کے فعال ہونے پر انحصار کرتی ہے۔ توانائی کے ان سوئچز کوماہرین نے “پریشر پوائنٹس“ کا نام دیا ہے۔ ان پریشر پوائنٹس پر خاص تکنیک کے ساتھ مساج کرنے سے جسم میں توانائی کا بہاؤ متوازن ہو جاتا ہے۔ اس پوری تکنیک کو پریشر تکنیک کہتے ہیں۔ پریشر تکنیک کی سائنس اس متبادل طریقہ علاج کا بنیادی تصور یہ ہے کہ بائیو انرجی یا قوت حیات برقی رو کی طرح ہر جان دار
اور مادہ میں موجود ہے۔
مشرق میں اس انرجی کو یوگی “پران” ثبت کے لاما همرنگ گوم“، جاپانی “شنو“ اور چین میں ” چی“ یا ” کی“ کہتے ہیں۔
مغرب میں اس توانائی کو وائٹل انرجی Vital Energy یا لائف فورس Life Force کہا جارہا ہے۔
ہمارے جسم میں خون ایک نظام کے تحت گردش کرتا ہے۔ توانائی کے بہاؤکے لیے ہمارے جسم میں خون کے نظام جیسا ایک نظام ہے۔ اسے TASNA میریڈین کا نام دیا گیا ہے۔ ہمارے جسم میں کوئی بیماری یا تناؤ اسی میریڈین نظام میں رکاوٹ آجانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ریفلیکس مساج کے ذریعے میریڈ کین لائن میں پیدا ہونے والی رکاوٹ کو دور کیا جاتا ہے۔
مغرب میں ان میر ئینڈ سکین لائینز کو زون کا نام دیا گیا۔ مغرب میں اسے زون تھراپی بھی کہتے ہیں۔ پریشر کنیک کے ذریعہ ہاتھوں اور پیروں کے پریشر پوائنٹس پر دباؤ کے ذریعہ جسم میں فطری توانائی کی راہ میں رکاوٹ کو دور کر کے جسمانی اعضاء کو فعال اور ذہن کو پر سکون کیا جاسکتا ہے۔ یہ پریشر پوائنٹس انسان کے ہاتھوں اور پیروں میں پائے جاتے ہیں۔ جسم کے زون :ماہرین نے زون تھراپی کے تحت انسانی جسم کو 10 متوازی لائنوں میں تقسیم کیا جو جسم کی لمبائی میں سرسے لے کر ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں تک جاتے ہیں۔ ان لامینوں کے راستے میں آنے والے جسم کے ہر حصے کو ایک زون کا نام دیا۔ انسانی جسم کو درمیان سے تقسیم کیا جائے تو ہر حصے میں پانچ زون آتے ہیں۔ پانچ زون دائیں طرف اور پانچ زون بائیں طرف۔ ہاتھ اور پاؤں کی ہر انگلی در اصل ایک مکمل زون کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ ہمارے جسم میں الیکٹرو میگنیٹک کرنٹ عمودی طور پر دس متوازی لائنوں سے ہوتا ہوا ہاتھوں اور انگلیوں تک پہنچتا ہے۔
یہ زون جسم کے تمام اعضاء اور غدود کا مکمل احاطہ کئے ہوئے ہیں۔ جسم کے دائیں حصہ میں پائے جانے والے ریفلیکس پوائنٹس سرسے پیر تک جسم کے دائیں حصہ کے تمام اعصاب و غدود سے تعلق رکھتے ہیں۔ جب کہ بائیں ہاتھ اور پیر میں پائے جانے والے ریفلیکس ہو اسکٹ جسم کے بائیں حصے کے تمام اعصاب اور غدود سے متعلق ہیں۔ مزید وضاحت کے لئے تصویر ملاحظہ کیجئے۔
دائیں طرف کے ہاتھ اور پیر میں پائے جانے والے ریفلکس پوائنٹس سر سے لیکر پیر تک دماغ اور ریڑھ کی ہڈی سے جسم کے دائیں حصے میں پائے جانے والے عضلات ، اعضاء، غدود اور اعصابی نظام سے تعلق رکھتے ہیں۔ بائیں ہاتھ اور پاؤں میں پائے جانے والے ریفلکس پوائنٹس وسط دماغ اور ریڑھ کی ہڈی سے جسم میں بائیں جانب پائے جانے والے عضلات، اعضاء، غدود اور اعصابی نظام سے متعلق ہیں۔ اعضاء میں دماغ، دل، پھیپھڑے، معدہ، جگر، آنتیں،گردے اور تولیدی اعضاء شامل ہیں۔
پریشر تکنیک کے بنیادی اصول کے مطابق جسم کے تمام اعضا اور حصے، ان دس علاقوں سے جڑے ہوتے ہیں۔ ان میں توانائی رواں رہتی ہے۔ یہ راستے ایک خاص چینل سے سر سے تکونے میں واقع مخصوص مقامات سے ملے ہوتے ہیں۔ چینلز کے یہ سرے بشر. (Buttons) کا کام سر انجام دیتے ہیں۔ یعنی ان چینلز میں سے جسم کے جس عضو یا حصے میں جن اعضاء کا تعلق ہوتا ہے اس کا نقطہ یا پوائنٹ تلوے کے ایک خاص مقام پر ہوتا ہے جس کے دہانے سے اس عضو پر اثر ہوتا ہے۔ مثلاً بایاں کردہ جسم کے دوسرے اور تیسرے زون (علاقے) میں واقع ہوتا ہے۔ بائیں پیر کےدوسرے اور تیسرے زون کے پوائنٹ پر دباؤ پڑنے سے اس کا اثر بائیں گردے پر پڑے گا۔
جب بھی کسی زون میں توانائی کی گردش میں کوئی رکاوٹ ہو گی اس سے صحت کی خرابی کی ایک یا زیادہ علامات ظاہر ہوں گی۔ مثلاً کردئے کے مسائل سے دو چار افراد میں آنکھ کے مسائل بھی پیدا ہوں گے کیونکہ گردے اور آنکھیں دونوں ہی توانائی کے ایک ہی راستے پر واقع ہیں۔ اسی طرح توانائی کی رکاوٹ کے دور کر دینے سے اس پورے علاقے سے تعلق رکھنے یا س میں واقع تمام اعضا کی صحت بہتر ہو جائے گی۔
پریٹر کھٹیک کا ماہر توانائی کے راستے یا اس کی گردش میں واضح ہونے والی رکاوٹیں مالش اور دباؤ کے ذریعے سے دور کرتا ہے۔ اس طرح جسم میں اند مال اور شفا کا عمل بڑھ جاتا ہے۔
پریشر تکنیک میں ہاتھوں کی انگلیوں اور ہتھیلی ہر کی جانے والی مالش یاد باؤ کو ایکو پریشر اور پیروں کی پریشر تکنیک کو ریلیکسولوجی کہتے ہیں۔ پریشر تکنیک کا ماہر یہی عمل ہاتھوں کی انگلیوں اور ہتھیلی پر بھی کر سکتا ہے تا ہے لیکن انہیں پیروں کے مقابلے میں کم حساس سمجھا جاتا ہے۔ اکثر ما ہرین ہاتھوں سے زیادہ پیروں کے تلوؤں کے ریفلکسولوجی پوائنٹس کو زیادہ قابل اثر قرار دیتے ہیں۔ پیروں میں ریفلکسولوجی دینے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حیاتی توانائی سر سے جسم کے اندر داخل ہوتی ہے اور پورے جسم سے ہوتی ہوئی پیروں سے زمین میں ارتھہ ہو جاتی ۔ انسانی جسم اس انرجی کا بہت اچھا موصل ہے۔ ہاتھوں پر موجود ریلکس ہے۔ پوائنٹس پر توانائی آکر ختم نہیں ہوتی بلکہ اسے ارتھ ہونے کے لئے پیروں تک ہی جانا پڑتا ہے۔ ہاتھوں کی طرح کانوں میں بھی ریفلکس پوائنٹس ہوتے ہیں مگر نہایت چھوٹی جگہ ہونے کی وجہ سے وہاں پر یہ پوائنٹس مزید پیچیده Complex نظر آتے ہیں۔ ہاتھوں کے مقابلے میں پیروں میں ریفلکس دینا بھی قدرےآسان ہے۔تھیوری کی مزید تفصیل کے بجائے ہم کچھ پریکٹیکلز کی جانب آجاتے ہیں اور ایک چھوٹی سی ایکسر سائز بتاتے ہیں۔ یہ ایکسر سائز کسی بھی وقت اور کہیں بھی یعنی گھر میں، دفتر میں، بس، رکشہ ٹیکسی، کار، ریل یا جہاز میں سفر کرتے ہوئے بآسانی کی جاسکتی ہے۔ اس سے ریفلکسولوجی کا تجربہ بھی ہو جائے گا اور آپ تھکن سے ریلیف کا ایک آسان طریقہ بھی جان لیں گے۔اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے سامنے رکھئے۔ اب اپنے دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور انگشت شہادت سے بائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی کی پور کو تھام لیں۔ اب انگوٹھے سے چھوٹی انگلی پر دباؤ ڈالیں یا مساج کے انداز میں پور کو دبائیں تیس سیکنڈ تک۔ تیس سیکنڈ کے بعد دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور انگشت شہادت سے بائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی کے برابر والی انگلی جسے عرف عام میں رنگ فنگر ( جس میں عموما انگوٹھی پہنی جاتی ہے) کہتے ہیں۔ اب تیس سیکنڈ تک اسی طرح دباؤ دیں۔ اب اس کے برابر والی انگلی یعنی درمیانی انگلی کے ساتھ یہی عمل کریں۔ دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت اور انگوٹھے پر بھی باری باری اسی طرح دباؤ دیں۔ اس طرح مجموعی طور پر ڈھائی منٹ