Daily Roshni News

چاند پر ہر شہاب ثاقب براہ راست سطح سے ٹکراتا ہے۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )چاند مسلسل خلا سے آنے والے ملبے کی زد میں رہتا ہے، کیونکہ اس کے پاس کوئی فضاء نہیں جو ان شہاب ثاقب کو جلنے یا رفتار کم کرنے میں مدد دے سکے۔ زمین پر زیادہ تر شہاب ثاقب فضاء میں جل جاتے ہیں، لیکن چاند پر ہر شہاب ثاقب براہ راست سطح سے ٹکراتا ہے۔

ناسا اور دیگر خلائی ایجنسیاں ایسے impacts  پر گہری نظر رکھتی ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ مستقبل میں چاند پر بھیجے جانے والے روبوٹ اور انسانوں کو اس خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تو چاند پر روزانہ اور سالانہ کتنے شہاب ثاقب گرتے ہیں، اور ان میں سے کون سے سب سے زیادہ خطرناک ہو سکتے ہیں؟ آئیے اسے مختلف سائز کے مطابق تقسیم کرتے ہیں۔

  1. انتہائی چھوٹے شہاب ثاقب (1 ملی میٹر سے کم)

یہ روزانہ لاکھوں کی تعداد میں چاند پر برستے ہیں اور سیدھا چاند کی سطح سے ٹکراتے ہیں اور چاند کہ سطح پر انتہائی باریک مٹی (Regolith) پیدا کرنے کا سبب ہیں۔

 ناسا کے مطابق، روزانہ تقریباً 5 ٹن (5000 کلو گرام) خلا کی دھول چاند پر گرتی ہے، یعنی سالانہ تقریباً 2000 ٹن۔

 یہ انتہائی چھوٹے ذرات براہ راست خطرہ تو نہیں بنتے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ چاند کی سطح پر باریک، نوکیلی اور نقصان دہ دھول جمع کر دیتے ہیں۔ یہ دھول خلائی سوٹ، مشینوں اور آلات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔

  1. چھوٹے شہابیے (1 ملی میٹر سے 1 میٹر تک)

یہ سالانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک چاند پر گرتے ہیں اور  چند سینٹی میٹر سے چند میٹر تک کے چھوٹے گڑھے (Craters) بناتے ہیں۔

 اس سائز کے شہابے چاند پر نظر آنے والے چھوٹے گڑھوں کا سبب بنتے ہیں۔ ناسا نے چاند پر روشنی کے ایسے جھماکے ریکارڈ کیے ہیں جو انہی شہاب ثاقب کے ٹکرانے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

خلابازوں کے لیے خطرہ:

اگر چاند پر موجود کوئی انسان یا خلائی مشن ان شہاب ثاقب کی زد میں آ جائے، تو 1 ملی میٹر کا شہاب ثاقب خلائی سوٹ میں سوراخ کر سکتا ہے، جو اگر فوری طور پر ٹھیک نہ کیا جائے تو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ 10 سینٹی میٹر سے 1 میٹر تک کے شہاب ثاقب خلائی گاڑیوں، مشینوں اور رہائشی یونٹس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اور اگر کوئی انسان براہ راست نشانہ بنے تو خطرہ انتہائی سنگین ہو سکتا ہے۔

  1. بڑے شہابیے (1 میٹر سے زیادہ)

یہ ماہانہ تقریباً 1 شہاب ثاقب (سالانہ 12 سے 15) چاند پر گرتے ہیں اور چاند کی سطح پر 10 سے 50 میٹر تک کے گڑھے پیدا کرتے ہیں۔ ایک میٹر سے بڑے شہاب ثاقب بہت کم تعداد میں گرتے ہیں، لیکن ان کا اثر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ایک 5 میٹر قطر کا شہاب ثاقب 50 میٹر سے زیادہ قطر کا گڑھا بنا سکتا ہے اور اس کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی توانائی آس پاس کے علاقے میں تباہی مچا سکتی ہے۔

2013 میں ناسا نے چاند پر ایک ایسا ہی بڑا تصادم ریکارڈ کیا، جس میں 40 سینٹی میٹر چوڑے شہاب ثاقب نے چاند کی سطح سے ٹکرا کر ایک 20 میٹر چوڑا گڑھا بنا دیا تھا۔ اگر ایسا کوئی شہاب ثاقب چاند پر کسی انسانی بیس کے قریب گر جائے تو یہ تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

  1. دیوہیکل شہاب ثاقب (10 میٹر سے زیادہ)

ہر چند دہائیوں یا صدیوں میں ایک بار ایسا ہوتا ہے کہ اتنا بڑا شہابیہ چاند سے ٹکرائے۔ یہ سینکڑوں میٹر سے کئی کلومیٹر وسیع گڑھے پیدا کرتے ہیں اور چاند پر کسی بھی کالونی یا بیس کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔

 ایک 50 میٹر چوڑا شہاب ثاقب ایک کلومیٹر سے زیادہ چوڑا گڑھا بنا سکتا ہے اور چاند کی سطح پر مٹی اور پتھروں کو ہزاروں کلومیٹر دور تک اچھال سکتا ہے۔

چاند کے کچھ مشہور بڑے گڑھے جیسے ٹائکو اور کوپرنیکس، ہزاروں سال پہلے کلومیٹر جتنے بڑے شہاب ثاقب کے ٹکرانے سے بنے تھے۔ اگرچہ اتنے بڑے تصادم کم ہی ہوتے ہیں، لیکن 10-20 میٹر چوڑے شہاب ثاقب کا گرنا کسی بھی کالونی کے لیے تباہی لا سکتا ہے۔

کون سا سائز سب سے زیادہ خطرناک ہے؟

  1. انتہائی چھوٹے (<1 ملی میٹر): وقت کے ساتھ مشینری کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، لیکن فوری طور پر جان لیوا نہیں ہوتے۔

ناسا اور دیگر خلائی ادارے ان خطرات سے بچنے کے لیے چاند پر مضبوط رہائشی یونٹس اور زیرِ سطح حفاظتی پناہ گاہیں بنانے کے منصوبے تیار کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ناسا چاند کی مٹی سے خلابازوں اور چاند کی رہائشی جگہ کو بچانے کے لیے حال ہی میں ایک تجرباتی مشن پلان کررہا ہے۔ چاند کی مٹی خلابازوں کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

(تحریر: ثاقب علی)

Loading