Daily Roshni News

چندریان 3 ’’چاند‘‘ کے بجائے آسٹریلیا جا پہنچا، کیا بھارتی مشن پھر ناکام ہوگیا؟

مغربی آسٹریلیا کے ساحل سمندر پر ایک پراسرار گنبد نما سلنڈر اچانک نمودار ہونے پر خوف کے ساتھ قیاس آرائیاں بڑھ گئیں اور لوگوں کی بڑی تعداد اسے بھارت کی جانب سے چاند پر بھیجے گئے سیٹلائٹ چندریان 3 قرار دے رہے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا کے ساحل سمندر پر اچانک ایک پراسرار شے نمودار ہوئی جو دیکھنے میں کسی دیوہیکل سلنڈر کی طرح لگتی ہے۔ اس نامعلوم شے کو دیکھنے کے بعد نہ صرف عام لوگ بلکہ بلائی گئی پولیس بھی ابتدائی طور پر خوفزدہ ہوگئی تاہم بعد میں اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق چند روز قبل آسٹریلیا کے علاقے پرتھ کے شمال میں گرین ہیڈ بیچ نامی ساحل پر تفریح کرتے لوگوں کو دھات سے بنی ہوئی ایک دیو ہیکل چیز نظر آئی جس کو دیکھ پہلے تو لوگ چونکے اور پھر خوفزدہ ہوگئے اور اس بارے میں مختلف قسم کی گردش کرتی افواہوں نے ہراس میں مزید اضافہ کیا۔ سوشل میڈیا پر اس کی فوٹیج بھی منظر عام پر آتے ہی وائرل ہوگئی اور قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں۔

اس پُراسرار شے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی کئی صارفین نے اس کو بھارت کی جانب سے چاند پر بھیجے جانے والے خلائی مشن چندریان 3 راکٹ کا حصہ قرار دیا ہے اور اس قیاس آرائی کو تقویت بعض خلائی ماہرین کے بیانات سے بھی ملتی ہے۔

خلائی آثار قدیمہ کے شعبے کی ماہر ڈاکٹر ایلس گورمن کے اس بیان نے دی ہے جس میں انہوں نے اپنا خیال پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ چیز کسی راکٹ کے ایندھن کا سلنڈر ہے جو ہندوستان کے قطبی سیٹلائٹ لانچ وہیکل راکٹ کے تیسرے ٹیسٹ سے آیا ہے اور اس حوالے سے بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر بھی تصدیق کی ہے۔

ڈاکٹر ایلس گورمن کا مزید کہنا ہے کہ ‘یہ حیران کن ضرور ہے کیونکہ یہ اتنا بڑا ٹکڑا ہے۔ یہ آپ کو حیرت میں ڈال دیتا ہے کہ یہ اتنا بڑا ٹکڑا ساحل سمندر پر کیسے پہنچا۔
اسی حوالے سے ایوی ایشن کے ماہر جیفری تھامس نے کہا کہ یہ شے ممکنہ طور پر کسی راکٹ کا ایندھن ٹینک ہو سکتا ہے جو پچھلے 12 مہینوں میں کسی مرحلے پر بحر ہند میں گرا ہو۔

آسٹریلیا کی خلائی ایجنسی نے کہا کہ ممکن ہے کہ یہ دیوہیکل سلنڈر (گنبد ) نما چیز کسی ‘غیر ملکی خلائی لانچ وہیکل’ سے گری ہو اور بہہ کر یہاں آگئی ہو جس کے لیے وہ دوسری بین الاقوامی ایجنسیوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

واضح رہے کہ بھارتی سیٹلائٹ لانچ وہیکل کی تصویر اس سلنڈر سے مکمل طور پر مشابہت رکھتی ہے تاہم یہ صرف قیاس آرائیاں ہیں اور فی الحال یقین سے نہیں کہا جا رہا ہے کہ یہ کسی راکٹ یا تجارتی جہاز سے گر کر یہاں ساحل سمندر پر پہنچا ہے۔

ان تمام قیاس آرائیوں کے دوسری جانب پولیس اور مقامی سیکیورٹی حکام نے اسے خطرناک قرار دیتے ہوئے لوگوں کو اس سے محفوظ فاصلہ رکھنے کی درخواست کی ہے جب کہ ریاستی اور وفاقی حکام نے اس گُنبد نما سلنڈر کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں اور مذکورہ پُراسرار شے کی حقیقت جاننے کے لیے ساحل کو عام شہریوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

پولیس حکام نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ کمیونٹی کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم مختلف ریاستی اور وفاقی سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر اس چیز کی اصلیت اور نوعیت کا تعین کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

آسٹریلیا کے پبلک براڈ کاسٹر کے مطابق گرین ہیڈ بیچ کے رہائشیوں نے بتایا ہے کہ گُنبد نما سلنڈر تقریباً 2.5 میٹر چوڑا اور 3 میٹر لمبا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت نے چاند پر پہنچنے کے دو مشن کی مسلسل ناکامی کے بعد گزشتہ ہفتے تیسرا خلائی مشن چندریان 3 روانہ کیا تھا جس نے 23 اگست کو چاند پر پہنچنا ہے۔

Loading