ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جب ہم ڈبل روٹی کھاتے ہیں، تو آپ نے نوٹ کیا ہوگا کہ اس کے اندر جالی دار سوراخ ہوتے ہیں۔ یعنی روٹی ایک دم ٹھوس نہیں ہوتی، بلکہ اس میں چھوٹے چھوٹے کھوکھلے حصے ہوتے ہیں۔ یہ دراصل خمیر کی وجہ سے بنتے ہیں، جو آٹے میں جان ڈال دیتا ہے۔
جب ہم آٹے میں خمیر ڈالتے ہیں، تو وہ خمیر ایک جاندار مائیکرو آرگنزم ہوتا ہے جو آٹے میں موجود قدرتی شکر کو کھاتا ہے اور بدلے میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس چھوڑتا ہے۔ یہ گیس آٹے میں پھنس جاتی ہے اور بلبلے بناتی ہے، جس سے آٹا پھول جاتا ہے۔ پھر جب ہم اس آٹے کو اوون میں پکاتے ہیں، تو وہ بلبلے وہیں جمنے لگتے ہیں اور سوراخوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
یہ سوراخ روٹی کو نرم اور ہلکا پھلکا بناتے ہیں اسے جلدی ہضم ہونے میں مدد دیتے ہیں۔ اور ذائقہ بھی بہتر محسوس ہوتا ہے اگر خمیر نہ ہو تو روٹی بالکل بھاری اور سخت بنے گی، جیسے پراٹھا یا چپاتی۔ تو اصل میں یہ سوراخ نہ صرف سائنسی عمل کا نتیجہ ہیں بلکہ ہماری روٹی کو مزیدار اور ہضم ہونے کے قابل بھی بناتے ہیں۔
![]()

