Daily Roshni News

ڈپریشن سے ریلیکیشن تک۔۔۔قسط نمبر1

ڈپریشن سے ریلیکیشن تک

قسط نمبر1

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل2021

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ ڈپریشن سے ریلیکیشن تک  )دور حاضر کی مشینی زندگی نے انسان کو کئی مسائل میں الجھا دیا ہے۔ ان سے ذہن پر دباؤ (Stress) ہوتا ہے اور آدمی عصبی تناؤ میں مبتلاہو جاتا ہے۔ اسے طبی اصطلاح میں ڈپریشن Depression کہتے ہیں۔ ڈپریشن نفسیاتی اور ذہنی نوعیت کی کیفیت ہے جس کا سبب انسان کے عصبی نظام میں خلل و انتشار ہے۔ ڈپریشن کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے۔ پہلے وقتوں کے لوگ بھی اس میں مبتلا رہتے تھے مگر آج کل اس مسئلہ میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ اس کی وجہ مشکلات،پریشانیوں اور تفکرات میں اضافہ ہے۔ اداسی یا افسردگی کی شدید حالت کو ڈپریشن کہتے ہیں۔ بعض لوگوں میں ڈپریشن کی کوئی خاص وجہ ظاہر ہو سکتی ہے اور کچھ لوگوں میں بظاہر کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ بعض تکلیف دہ واقعات مثلاً کسی قریبی عزیز کے انتقال، رشتوں کے ٹوٹنے یا کیر ئیر کو ہونے والے نقصانات سے کچھ عرصہ اداس رہنا ایک عام سی بات ہے۔ اگلے کچھ ہفتوں تک لوگ اس کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں اور بات کرتے رہتے ہیں۔ کچھ عرصہ بعد اس حقیقت کو تسلیم کر لیتے ہیں اور

 کہیں یہ ڈپریشن تو نہیں…؟

جو لوگ مندرجہ ذیل علامات میں سے کسی چار میں پچھلے تین ہفتوں سے دوچار ہیں وہ ڈپریشن میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

نا امیدی، خود کو بے قیمت اور بے یارو مددگار سمجھنا

مرنے یا خود کشی کے خیالات آنا

بے سکونی اور بے پناہ ذہنی الجھاؤ

سوچنے سمجھنے اور یادداشت میں کمی

 طبیعت کا ڈھلنا اور نقاہت و کمزوری

عام دنیاوی امور سے دل اکتا جانا

مستقل اداسی، پریشانی اور خالی خالی محسوس کرنا

 بھوک کے نظام اور جسمانی وزن میں تبدیلی

اپنی روزمرہ کی زندگی میں واپس آجاتے ہیں لیکن بعض لوگ اس اداسی سے باہر نہیں نکل پاتے اور ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ڈپریشن کسی کو کسی بھی وقت ہو سکتا ہے لیکن بعض لوگوں کو ڈپریشن ہونے کا خطرہ دیگر لوگوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

بہت سے لوگ ڈپریشن اور غم، تشویش یا عام ذہنی تناؤ – کے مابین فرق نہیں جانتے اور ہر اداسی یا غمی کی کیفیت کوڈ پریشن میں شمار کرنے لگتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔۔ اُداسی کی کیفیت تو تقریباً ہر شخص پر کم و بیش طاری ہو سکتی ہے۔ گھر میں بے سکونی ہو، کسی سے جھگڑا ہو جائے، رقم گم ہو جائے، امتحان کی تیاری، انٹرویو، روزمرہ کے کام کاج اور پیشہ وارانہ ذمہ داریاں بھی ٹینشن کا باعث بنتی ہیں۔ ضروری نہیں ہے یہ ٹینشن بھی ڈپریشن میں بدل جائے۔

ڈپریشن ایک مستقل یا دیر اثر نفسیاتی کیفیت ہے جس میں اُداسی کی شدید کیفیات رونما ہوتی ہیں۔ خود اعتمادی کی کمی اور حزن و ملال کی زیادتی ہو جاتی ہے۔ اس کے بر خلاف عمومی ذہنی دباؤ کی نوعیت وقتی ہوتی ہے اور کچھ وقفے کے بعد دور ہو سکتی ہے۔

ڈپریشن اگرچہ ذہنی مسئلہ ہے، تاہم اس کے جسم پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سائنسی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر میں موجود پچاس سے ساٹھ فیصد بیماریوں کا تعلق ہیجان یا ذہنی دباؤ (Stress) سے ہے۔ ہیجان یاد باؤ میں مبتلا افراد میں کسی بھی بیماری سے متاثر ہونے کے امکانات ایک عام نارمل فرد کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ ذہنی دباؤ، بلڈ پریشر، ذیا بیطس، امراض قلب، السر، نظام ہاضمہ کی خرابی، جسم میں درد، بے خوابی، خواتین کے ماہانہ نظام میں بے قاعد گی، مردوں میں جنسی صحت کی خرابی اور دیگر صورتوں میں نقصانات پہنچا سکتا ہے۔

ڈپریشن کے علاج معالجے پر پوری دنیا میں 44 ارب ڈالرز ( تقریباً ساڑھے پچیس کھرب پاکستانی روپے) سالانہ خرچ کئے جاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق ہر دس میں سے ایک مرد اور چار میں سے ایک عورت زندگی میں کبھی نہ کبھی شدیدڈپریشن میں مبتلا ہوتے ہیں۔

ڈپریشن میں تین عوامل بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

Predisposing Factor پہلا ہے ڈپریشن کے موافق حالات کا ہونا۔ اس میں خاندان کے اندر ڈ پریشن کے مرض کا پایا جانا۔ ذہنی دباؤ اور ناموافق حالات سب شامل ہوتے ہیں۔

Perpetuating Factor دوسرا ہے مسلسل ذہنی دباؤ کا رہنا جو آخر کار شدید ڈ پریشن کو جہ جنم دیتا ہے۔

تیسرا ہے Precepitating Factor ذہنی دباؤ کی شدید اور فوری صورت میں بیماری کا سامنے آجانا جیسے حادثہ یا نقصان اور جسمانی ، روحانی، ذہنی صدمہ وغیرہ۔

ڈپریشن میں جسمانی تبدیلیاں بھی بہت اہم ہوتی ہیں جو نیوران (دماغی خلیوں) کی سطح پر کام کرتی ہیں۔ ہمارے دماغ میں کچھ خاص کیمیکل ہوتے ہیں جو ہمارے دماغ میں خوشی، محبت، غم، غصہ کے جذبات کو پیدا کرتے ہیں۔ ڈپریشن میں سروٹونن Nordrenaline اور ناراڈرینالین Serotonin نامی ہارمونز کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جسم میں ایک کیمیائی جز نور پائن فیرین (Norepine Phrine) .سے ذہن اس کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ڈپریشن کی علامات کو دو بڑے گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

ایک گروہ ہے ڈپریشن کی نفسیاتی علامات کا اور دوسر اگر وہ ڈپریشن کی جسمانی علامات کا ہے۔ ڈپریشن کی جسمانی علامات میں سر کا درد، جسم کادرد، نیند کا کم یا زیادہ آنا، علی الصبح آنکھ کا کھل جانا، یکسوئی نہ ہونا، بار بار پیشاب آنا، ماہواری میں خرابی، جسم میں جابجا تکلیفوں کا ہونا وغیرہ شامل ہے۔ نفسیاتی علامات میں اُداسی، رونا، چڑ چراہٹ، دلچسپی کی کمی، بیزاری، تنہائی، احساس شرمندگی ، احساس گناه، شدید مایوسی، خوشی کا بالکل نہ ہونا، خودکشی کے خیالات وغیرہ شامل ہیں۔

ڈپرشن سے نجات کے لیے کیا، کیا جا سکتا ہے….؟

ادویات کے ساتھ ساتھ نفسیاتی علاج مثلاً سائیکو تھراپی، کاؤنسلنگ متبادل علاج مثلاً دعا و وظائف، مراقبہ ، رنگ و روشنی کے ذریعے علاج سے ڈپریشن پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ موجودہ دور میں سائیکو ایجو کیشن Psycho Education یعنی نفسیاتی آگہی کی اہمیت سمجھنا بہت ضروری ہے۔ مریض اور مریض کے رشتہ داروں کا نفسیاتی مریض کے بارے میں جاننا کہ وہ کیا کریں اور کیا نہ کریں، مریض کی صحت مندی کے لیے ضروری بنتا جا رہا ہے۔ یہ مضمون بھی اسی نفسیاتی آگہی کو عام کرنے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔ ڈپریشن کے مریض اور اس کے دوست رشتہ دار مل کر اس بیماری سے نمٹ سکتے ہیں۔ ڈپریشن کا علاج عبادت ذکر و اذکار بھی ہے یا کسی بے تکلف دوست کے ساتھ لمبی سیر ، مذہبی اہمیت کے مقامات پر جانے سے بھی اس کیفیت سے نجات ملتی ہے۔ جسمانی مشقت اور ورزش بھی ڈپریشن سے نجات میں مفید ہیں۔

بہت سی ادویات اور سائیکو تھراپی اس بیماری کے خلاف ڈھال ثابت ہو سکتی ہے۔ متبادل علاج Alternative Therapies کو اس ضمن میں بہت کارگر دیکھا گیا ہے۔ ہم یہاں چند علاج پیش کر رہے ہیں جو بہت سے مریضوں کو سکون و راحت پہنچا چکے ہیں۔

ایکو پریشر: ایکو پریشر پر سکون ہونے اور جذبات کو متوازن رکھنے میں مدد گار ہے۔ ایکو پریشر طریقہ علاج کے مطابق پورے جسم میں بہت سے انرجی پوائنٹس ہیں جہاں مناسب دباؤ دیا جائے تو جسم کے کسی نہ کسی حصے پر انرجی کا بہاؤ معمول پر آسکتا ہے۔ جسم کے مخصوص حصوں پر یہ پوائنٹس موجود ہوتے ہیں۔ ایکو پریشر انسٹی ٹیوٹ آف برکلے کیلی فورنیا کے ڈاکٹرمائیکل ریڈ گیش Michael Reed Gach ڈپریشن کے علاج کے لئے ایکو پریشر پوائنٹ B38 پر دباؤ دینے کی تاکید کرتے ہیں۔ B38 پشت پر گردن سے تین انچ نیچے ریڑھ کے برابر سے دائیں اور بائیں پائے جانے والے پوائنٹس کا جوڑا ہے۔ عموما مالش کرنے والے گردن سے ذرا نیچے اس حصے پر مساج کرتے ہیں تو تھکن میں کمی کے ساتھ سکون کا احساس ہوتا ہے۔

ڈاکٹر گیش کہتے ہیں کہ اگر آپ اپنا علاج آپ کر رہے ہیں تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ زمین پر سیدھا لیٹ جائیں اور B38 پوائنٹس پر دو ٹینس کی گیندیں ( اس گیند کو بچے عموماً کر بیچ کی گیند کہتے ہیں) رکھ کر آرام سے لیٹ جائیں۔ آنکھیں بند کر لیں اور لمبے لمبے سانس لیں۔ ہم پانچ منٹ بعد اُٹھ۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اپریل2021

Loading