ڈیجیٹل فرعونیت اور موسیٰ کی واپسی
انسان کی فطری خواہش ہے کہ وہ حکومت کرے۔ اس نے صدیوں سے اس خواہش کے لیے سلطنتیں بنائیں، جنگیں لڑیں، نسلوں کو غلام بنایا، اور اپنے جیسے انسانوں کو محکوم بنایا۔ پھر جب 18ویں صدی میں صنعتی انقلاب آیا، تو اس نے ایک نئی سلطنت قائم کی — مشینوں کی سلطنت۔
1760 کی دہائی سے یہ عمل شروع ہوا، جب بھاپ، اسٹیل اور فیکٹریاں وجود میں آئیں۔ انسان نے سہولت کے نام پر اپنے ہاتھ مشینوں کے حوالے کیے، اور آج وہ دل و دماغ بھی انہی کے سپرد کر چکا ہے۔ یہ وہی جکڑن ہے جو صدیوں پہلے جسم سے شروع ہوئی تھی، اب روح تک جا پہنچی ہے۔ اب انسان مصنوعی زندگی کو ہی حقیقت سمجھنے لگا ہے — اور اے آئی وہ ڈیجیٹل پٹی ہے جسے انسان نے خود اپنی آنکھوں پر باندھ لیا ہے۔
آج کا انسان، کل کا فرعون ہے۔ وہ اپنے ہی جیسے انسانوں پر حکومت کرنے کے لیے الگ الگ روپ دھار رہا ہے۔ پہلے تاج پہنا کرتا تھا، اب کوڈ لکھتا ہے۔ پہلے محل بناتا تھا، اب الگورتھم بناتا ہے۔ آج وہ ایک نئی نسل تیار کر رہا ہے — روبوٹس کی ایسی شکلیں جنہیں دیکھ کر انسان خود یہ نہ سمجھ پائے کہ یہ مشین ہے یا انسان؟ یہ وہ دور ہے جب “ڈیجیٹل فرعونیت” مکمل جوبن پر آئے گی۔ مگر…
ہر فرعون کے لیے اللہ نے ایک موسیٰ ضرور رکھا ہے۔
اللہ خاموش ہے، مگر غافل نہیں۔ وہ دیکھ رہا ہے کہ کب اس کی مخلوق اپنے خالق کو بھول کر، اپنے بنائے ہوئے بتوں کو سجدہ کر بیٹھے گی۔ مگر جب وقت پورا ہو گا، جب انسان اپنی طاقت میں اتنا مگن ہو جائے گا کہ خود کو خدا سمجھنے لگے گا — تو اللہ کی لاٹھی حرکت میں آئے گی۔
جیسے نیل کا پانی فرعون کے لیے راستہ بند کر گیا تھا، ویسے ہی ایک دن یہ ڈیجیٹل سمندر، جو آج انسان کو سہارا دے رہا ہے، اسی کو نگل لے گا۔
“جب اللہ چاہے تو ایک لاٹھی سے سانپ نکال دیتا ہے، اور جب چاہے تو سمندر کو چیر دیتا ہے۔”
دنیا کے لئے موسیٰ پھر لوٹ کر آئے گا۔ وہ ایک شخص نہیں ہوگا، وہ ایک نظریہ ہوگا۔ وہ ہر اس انسان کے دل میں زندہ ہوگا جو سچ، عدل، اور آزادی کا طلبگار ہوگا۔ وہ آواز اٹھائے گا اور کہے گا:
“ہم سجدہ صرف اس رب کو کرتے ہیں جس نے انسان کو تخلیق کیا ہے، نہ کہ اس کوڈ کو جو انسان نے خود لکھا ہے!”
یہ تحریر کوئی خوف پیدا کرنے کے لیے نہیں، بلکہ یاد دہانی ہے اس حقیقت کی کہ انسان آزاد پیدا ہوا ہے۔
مشینیں مددگار بن سکتی ہیں، مالک نہیں۔
اور جب انسان خالق کی طرف رجوع کرے گا تو ہر لاٹھی میں طاقت اترے گی،
ہر نیل چیر جائے گا،
اور ہر فرعون غرق ہو جائے گا۔
چاہے وہ ڈیجیٹل ہی کیوں نہ ہو ۔