Daily Roshni News

ڈیزائنر کون ہے۔۔۔ تحریر: تحسین اللہ خان

ڈیزائنر کون ہے۔۔۔!!

تحریر۔۔۔ تحسین اللہ خان

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ڈیزائنر کون ہے۔۔۔ تحریر: تحسین اللہ خان)یہ آنکھ نہیں بل کہ “ہیلکس نیبولا” ہے جسے ہم ساٸنس کی زبان میں “NGC 7293” بھی کہتے ہیں۔

اس کا دوسرا نام کارل لڈوگ ہارڈنگ نیبولا بھی ہے۔۔ اسے پہلی بار 1824 میں دریافت کیا گیا تھا۔۔ یہ زمین کا قریب ترین نیبولا ہے۔ نیبولا دراصل گرد کے بہت بڑے بادل ہوتے ہیں جن کے اندر مختلف “گیسیس” ہوتی ہیں اور اس گرد اور گیس سے کہکشائیں بنتی ہیں۔ یعنی نیبولا میں ستارے اور سیارے بنتے ہیں۔

نیبولا کسی بھی کہکشاں کے بننے کا raw material ہوتا ہے۔ آسان لفظوں میں ان کو ساٸنس کی زبان میں ستاروں کی “نرسری” بھی کہا جاتا ہے۔ ہماری کائنات میں جگہ جگہ گرد، ہائڈروجن، اور  ہیلیم گیس کے بادل موجود ہیں جن میں ستارے بنتے ہیں۔ آسمان میں آپ جو ستارے دیکھ رہے ہیں یہ اس طرح کے ایک بہت بڑے فیکٹری میں بنے ہیں۔ یہ فیکٹری کس قدر بڑی ہوگی جن میں چار سو بلین ستارے ایک وقت میں بن رہے ہوتے ہیں۔

اسکے علاوہ جب ایک ستارہ اپنی طبعی عمر مکمل کرتا ہے،، تو اس کی باقیات بھی انہی فیکٹریوں کا raw material بن جاتی ہیں۔ کاٸنات سے کچھ بھی غائب نہیں ہوتا۔ ہر ایک چیز اپنی جگہ تبدیل کرتی ہے لیکن مکمل طور پر غائب نہیں ہوسکتی۔

یہ نیبولا برج کوب میں واقع ہے۔ یہ کیٹز آئی نیبولا اور رنگ نیبولا سے ملتا جلتا ہے جس کی جسامت، عمر اور جسمانی خصوصیات ڈمبل نیبولا سے ملتی جلتی ہے۔ یہ ہماری زمین سے 650 نوری سال دوری پر واقع ہے جب کہ اس نیبولا کا قطر 2.5 نوری سال ہے۔ اگر کوٸی دوست یہ کہے کہ اس نیبولا کے ایک کنارے سے دوسرے  کنارے تک کوٸی تیز رفتار اسپیس گاڑی جاسکتی ہے ؟ تو انکے لٸے عرض ہے کہ اس کے پھیلنے کی رفتار کسی بھی خلاٸی  گاڑی کی رفتار سے زیادہ ہے اس وجہ سے کوٸی بھی اسپیس گاڑی اس آنکھ نما نیبولا  کے ایک کنارے سے  دوسرے کنارے تک ایک کروڑ سالوں میں بھی نہیں پہنچ سکتی بلکہ اس کا تصور کرنا بھی محال ہے،۔

ہیلکس نیبولا کو “پاپ” کلچر میں “خدا کی آنکھ” کے طور پر بھی جانا جاتا ہے جب کہ بعض “سارون کی آنکھ” کہہ کر پکارتے ہیں۔

یہ چونکہ “ہمارے ملکی وے” کہکشاں میں واقع ہے اس وجہ اگر ایک اچھا سا ٹیلی سکوپ ہو، تو اس کا نظارہ آپ اپنے گھر سے کرسکتے ہیں۔ میرا مطلب کمپیوٹراٸز ٹیلی سکوپ سے ہے۔ عام ٹیلی سکوپ سے اسے دیکھنا ممکن نہیں۔

 یہ نیبولا ہماری ملکی وے کہکشاں میں ہے۔ اگر کسی وجہ سے یہ نیبولا اچانک ہماری ملکی وے کہکشاں سے غائب ہوجائے تو یونیورس پر اتنا ہی فرق پڑے گا جتنا کہ آپ کا سمندر سے پانی پینے سے پڑسکتا ہے۔۔۔۔۔۔!!!!

تحریر: تحسین اللہ خان۔

کاپی!

Loading