Daily Roshni News

کائنات کا خود تخلیق کرنا یا خدا کا وجود؟

کائنات کا خود تخلیق کرنا یا خدا کا وجود؟
ایک دلچسپ علمی، عقلی و منطقی موازنہ🌌✨
➖️➖️➖️➖️➖️➖️➖️➖️➖️➖️➖️➖️➖️➖️➖️➖️

امریکی طبیعیات دان جارج ارل ڈیوس (Earl Davis) نے کائنات کی خود تخلیقی صلاحیت پر ایک انتہائی گہرا اور منطقی نقطہ نظر پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کائنات خود کو پیدا کر سکتی ہے، تو پھر اس کے اندر خالق کے اوصاف موجود ہونے چاہئیں۔ ایسی صورت میں، کائنات ہی خدا کے مترادف ہو جائے گی۔ لیکن کیا یہ تصور حقیقتاً قابل قبول ہے؟ آئیے، اس کی وضاحت کریں۔

1️⃣ کیا کائنات خود خدا ہو سکتی ہے؟ 🤔

ڈیوس کے مطابق، اگر کائنات اپنے آپ کو وجود بخش سکتی ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ:
– یہ مافوق الفطرت (Supernatural) بھی ہے۔
– یہ مادی (Material) بھی ہے۔

یہ ایک متضاد تصور ہے، کیونکہ خدا کو عام طور پر ماورائے مادہ مانا جاتا ہے۔ اگر کائنات ہی خدا ہے، تو پھر یہ ایک عجیب خدا ہوگا جو محدود، تغیر پذیر اور فنا ہونے والا ہے۔

مثال:
🔹 اگر ایک روبوٹ خود کو بنا بھی لے، تو کیا وہ اپنا خالق کہلائے گا؟ نہیں، بلکہ اس کے پیچھے کوئی ذہین ڈیزائنر ضرور ہوگا جس نے سب سے پہلا ایسا روبوٹ ڈیزائن کیا ہوگا جو آگے چل کر اپنے جیسے روبوٹ تخلیق تو کرلے، مگر اس سب سے پہلا روبوٹ کا تو کوئی بہرحال خالق ہوگا۔۔!!!

2️⃣ منطقی مسئلہ: “خود تخلیق” کا پارڈوکس: ⚖️

سائنس کے مطابق، “ہر اثر کا ایک سبب ہوتا ہے”
( cause & effect principle )
اگر کائنات خود بخود وجود میں آ گئی، تو پھر:
✔️ اسے خود کو وجود دینے کی طاقت درکار ہوگی۔
✔️ لیکن کوئی چیز اپنے آپ کو کیسے پیدا کر سکتی ہے؟
یہ ایک گھڑیال (Circular Reasoning) ہے، جسکا کوئی سرا ہی نہیں ملنا۔۔۔

اعداد و شمار:
📊 ان ہی بنیادوں پر سوچتے ہوئے 69% فلاسفرز اور سائنسدان (2023 سروے) یہ مانتے ہیں کہ کائنات کا کوئی بیرونی سبب (خالق) ضرور ہے، اور یہ ممکن نہیں کہ کائنات جوکہ ایک effect بنا کسی بیرونی سبب (cause) کے خودمختار ہوکر تخلیق ہوجائے۔

3️⃣ متبادل نظریہ: ایک علیم و قدیر خدا کا تصور:

ڈیوس کہتے ہیں کہ بجائے اس کے کہ ہم کائنات کو ہی خدا مان لیں، ایک 》منظم، ذہین اور مافوق الفطرت خالق《 کا تصور زیادہ معقول ہے۔

کیوں؟🧠

✅ خدا “مادے سے ماورا” ہے، لہٰذا وہ “لامحدود” ہے، کیونکہ اگر وہ ہماری طرح کا مادی محدود وجود ہوتا تو پھر وہ بھی ہم جیسا ہوتا، اور اگر وہ ہم جیسا ہوتا تو وہ “ہمارا خدا” کیونکر ہوتا یا پھر ” ہم بھی خدا ” ہونے کا دعوٰی کر دیتے۔۔۔ تو ثابت ہوا کہ ” ہمارا خدا مادی وجود سے ماوراء ہے، لامحدود و لازوال ہے۔۔۔

✅ وہ “کائنات کا خالق، ناظم اور مدبر” ہے۔۔۔

✅ یہ ہی تصور میرے نزدیک “سائنسی اور منطقی” طور پر زیادہ “ہم آہنگ” ہے۔۔۔

مثال:
🎨 جیسے ایک مصور (پینٹر) اپنی پینٹنگ سے الگ ہوتا ہے، اسی طرح خدا بھی کائنات سے الگ اور برتر ہے۔۔۔ لیکن وہ اپنی تخلیق پر مکمل حاوی ہے اور اس پر مطلق طاقت و قدرت رکھنے والا ہے۔۔۔

4️⃣ نتیجہ: عقلیت پسندی کا صحیح رخ: 🎯

ڈیوس کا نقطہ نظر یہ ہے کہ:
🔸 “خود تخلیق” کا نظریہ ایک پیچیدہ الجھن پیدا کرتا ہے۔

🔸 لہٰذا ایک علیم و قدیر خدا کا عقیدہ زیادہ واضح اور معقول ہے۔

5️⃣ قارئین کے لیے ایک اہم اقتباس:

“اگر کائنات خود خدا ہے تو پھر یہ ایک عجیب خدا ہے—جو پیدا ہوا، بدلتا ہے اور فنا ہوگا۔ کیا یہ تصور اتنا ہی مضحکہ خیز نہیں جتنا یہ لگتا ہے؟”🔥

نوٹ: گوکہ اس کونٹینٹ میں خالص مذہبی نکتہ نگاہ کو اختیار کرتے ہوئے قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کے ریفرنسسز بھی دیئے جا سکتے تھے، مگر ایسا اس لئے نہ کیا گیا تاکہ ہمارے معاشرے کا وہ طبقہ جو بلاوجہ دین و مذہب سے بیزار اور الرجک رہتا ہے، انکو اس مواد کے ذریعہ دعوت غور و فکر دی جائے اور خالص منط

Loading