Daily Roshni News

کرومو پیتھی۔۔۔رنگوں کے خواص۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر مقصود الحسن عظیمی

کرومو پیتھی

رنگوں کے خواص

تحریر۔۔۔ڈاکٹر مقصود الحسن عظیمی

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اکتوبر 2017

ہالینڈ(کرومو پیتھی۔۔۔۔ رنگوں کے خواص۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر مقصود الحسن عظیمی)وہ رنگ جن سے ہم آشنا ہیں یا وہ رنگ جو ہمارے ارد گرد موجود ہیں اصل میں توانائی کی لہر یں ہیں۔ توانائی میں ارتعاش سے پیدا ہوٍنے والی لہروں کی لاشار اقسام ہیں ۔ ان میں سے جن لہروں کو ہم اپنی آنکھوں کی مدد سے دیکھتے اور سمجھتے ہیں ، انہیں مختلف رنگوں کا نام دیتے ہیں۔

لہروں کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم یہ بات جانتے ہوں کہ کوئی بھی لہر طول مون (Wave Length)، تعدد (Frequency) اور توانائی (Energy) کی مخصوص مقدار کی حامل ہوتی ہے۔ ہروں کی مختلف اقسام میں تقسیم انہی تین باتوں کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ ایک قسم کی لہروں کو ہم کسی ایک رنگ کا نام دیتے ہیں تو دوسری قسم کی لہروں کو کسی دوسرے رنگ کے نام سے جانتے ہیں۔

جسم میں توانائی کی ضرورت رنگوں کی ان لہروں میں موجود توانائی کے ذخیرے سے پوری ہوتی ہے۔ جسم میں توانائی کی تھی اور کس تعدد کی لہروں کی ضرورت ہوتی ہے اس سے آگاہی کا سہی طریقہ ہے کہ ہم رگوں یعنی رنگین لہروں کے خواص سے اچھی طرح واقف ہوں ۔ ہمیں یہ بات بھی معلوم ہو کہ کس رنگ کا کیا مزاج ہوتا ہے اور کس رنگ کی کمی سے

بیماریوں کا علاج کرنے کے لئے وقت کے ساتھ ساتھ کئی نظام ہاۓ اعلان معرض وجود میں آئے۔ ہر نظام الحلاج کا بنیادی مقصد مریض کو بیماری سے نجات دلاتا ہے۔ کرومو بھی ایک ایسا نظام العلاج ہے جس میں رنگوں اور رنگین شعاعوں کو استعال کرتے ہوئے جسم انسانی کوصحت اور تندرستی سے ہمکنار کیا جاتا ہے۔ اس نظام الحلاج میں بیماری کی تشخیص کرنے کے دوران یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون کون سے رنگوں کی کمی بیانیشی اس مرض کی وجہ بنی ہے۔

کیا کیا مسائل پیدا ہو سکتے ہیں یا کسی رنگ کی جسم میں زیادتی سے کون کون سے بگاڑ جنم لیتے ہیں۔

تمام رنگ ارتعاش کی شدت اور توانائی کی مناسبت سے کم یا زیادہ لہریں خارج کرتے ہیں جو کسی جسم سے کرانے کے بعد اس میں گرمی یا سردی کا احساس پیدا کرتے ہیں ۔ سرخ رنگ کا طول موج سب رنگوں کی شعاعوں کی نسبت طویل ترین ہے جس کی وجہ سے اس کے ارتعاش میں شدت ہوتی ہے۔ اس سے حرارت پیدا ہوتی ہے اور اس کو گرم ترین رنگ مانا جاتا ہے۔ آسمانی رنگ ٹھنڈ پیدا کرتا ہے اور سرد مزاج کا حامل ہوتا ہے جب کہ سبز رنگ متوازن ہوتا ہے اور حرارت کو زائل کرنے اور سردی کم کرنے کے دونوں کام کر سکتا ہے۔ سرخ رنگ کا بھاری پن یا (Density)اس کی حرارت اور ارتعاش کو محدود رکھتا ہے۔ اس کے بر خلاف نیلارنگ ماحول میں وسعت کا احساس دلاتا ہے۔

لوگ بالعموم رنگوں کے بارے میں زیادہ نہیں سوچتے۔ ان کو زیادہ سے زیادہ اتنی سی د پیسی ہی ہوتی ہے کہ یہ رنگ اچھا لگتا ہے یا وہ رنگ نظروں کو بھا نہیں رہا۔ ہم رنگوں سے متاثر ہوتے بھی ہیں تو ان کے مزاج با خواص کی طرف دھیان نہیں جاتا۔

یہ بات تجربات سے ثابت ہو چکی ہے کہ ذہنی دباؤ اور بے خوابی کے مریض بخشی، نیلے اور فیروزی رنگ کے استعمال سے جلد صحت یاب ہو جاتے ۔ ہیں۔ سرخ نارنجی اور زرد رنگ کاہلی اور سستی کو ختم کر دیتے ہیں ۔ گلابی رنگ سے جارحانہ اور منتقمانہ جذبات مغلوب ہو جاتے ہیں ۔ گلابی رنگ مسکن اثرات رکھنے کی وجہ سے پٹھوں اور جن سے متعلق

کمزوری کو دور کرنے میں بہت معاون ہوتا ہے۔ اس رنگ کو خاندانی مناقشات، کار و باری معاملات اور جیل خانوں میں قیدیوں کی اصلاح میں کبھی استعمال کیا جارہا ہے۔ اندھے لوگ بھی ایسے کروں میں زیادہ سکون محسوس کرتے ہیں جہاں گلابی رنگ موجود ہو۔

رگوں کے خواص کو ہم دو طرح سے سمجھ سکتے ہیں۔

 1۔ذہنی خواص

2۔ جسمانی خواص

سرخ رنگ کے خواص: بادی طور پر یہ بنیادی رنگ مانا جاتا ہے۔

یہ رنگ لوہے، جست، تانبہ، پوٹاشیم، آکسیجن چقندر، مولی، پالک، ٹماٹر، سرخ چیری اور سرخ غلاف والے پھلوں اور سبزیوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ ذہنی خواص:

اس رنگ میں گہری دپی، ہمت، بہادری اور محبت کے جذبات کار فرما ہیں ۔ جن لوگوں میں سرخ رنگ اعتدال میں ہوتا ہے وہ دوسروں کی مدد کرتے ہیں ، تو انسان اور اپنی نسل کے بارے میں متفکر رہتے ہیں۔ پسندیدہ مشاغل میں اپنی صلاحیتیں استعمال کرتے ہیں ۔ سرخ رنگ سے مغلوب لوگ اچھی زندگی گزارتے ہیں ، کھانے پینے اور دوسرے معاملات میں چونکہ جذبات پر کنٹرول نہیں رکھ سکتے اس لئے موٹے ہوتے ہیں۔

بلوغت کے وقت یہ رنگ سب سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ باکسرز کے اندر زنگ آلود سرخ رنگ غالب ہوتا ہے۔ غالب سرخ رنگ والے اپنی جسمانی صحت کا بہت خیال رکھتے ہیں اس لئے اکثر تن سازی کے شوقین ہوتے ہیں

یہ رنگ محرک، جذبات کو ابھارنے والا، خوشی فراہم کرنے والا رنگ ہے۔ اس رنگ کی زیادتی سے افراد طبیعت میں انتشار، جھنجھلاہٹ ، بیزاری اور لوگوں پہ د ظلم کرنے کا رجحان بڑھ جاتا ہے۔ سرخ رنگ مرکز میں سرخ رنگ کی بے اعتدالی غیر معمولی لگاؤ، جذبات کے مجروح ہونے کی دلیل ہے۔

جسمانی خواص:

سرخ رنگ کا مزاج گرم ہے۔ اس رنگ میں نا تعمیری صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ رنگ خون میں تحریک پیدا کرتا ہے۔ جسم میں خون کی کمی کو سرخ رنگ کی توانائی بخش شعاعیں جس تیزی سے پورا کرتی ہیں شاید ہی کوئی اور دوا کر سکتی ہو۔ سرخ رنگ سے غدہ نخامیہ (Pituitary Gland متحرک ہو جاتا ہے ۔ سرخ رنگ دوران خون میں اضافہ کرتاہے۔ اس سے نبض کی رفتار اور فشار خون میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس لئے لو بلڈ پریشر کے مریض کو بہت فائده دیتا ہے۔ سانس کی رفتار بڑھتی ہے تو جسم کو آکسیجن کی فراہمی بھی بڑھ جاتی ہے۔ بھوک بڑھاتا ہے۔ قوت شامہ اور ذائقہ محسوس کرنے کی استعداد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

خون میں ہیموگلوبن نامی مادے کی مقدار کو بڑھانے میں کبھی سرخ رنگ کا استعمال بہت مفید پایا ۔ گیا ہے۔ اس رنگ سے جگر، عضلاتی نظام اور دماغ کے بائیں حصے کو توانائی فراہم ہوتی ہے۔

جن امراض میں اس رنگ کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہئے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

بخار ، دماغی بیماریاں، جذباتی ہیجان، اعصابی کھنچاؤ، ورم اور سوجن ،ذکاوت حیات، بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر، تمتمائے ہوئے چہرے اور تیز مزاج والے افراد میں سرخ رنگ کا استعمال نہیں کرناچاہئے۔

نارنجی رنگ:

یہ سرخ اور زردرنگوں کی آمیزش سے بنتا ہے۔

لوہا، کیلشیم، کل، نارنجی غلاف والے پھل، گاجر، میٹھا کدو، خوبانی، آم، آڑو وغیره نارنجی رنگ کا قدرتی ذریعہ ہیں۔

 ذہنی خواص:

جن لوگوں پر نارنجی رنگ کا غلبہ ہوتا ہے وہ ایسے کھیلوں میں در پی لیتے ہیں جو تھکا دینے والے ہوں۔ ایسے لوگ ہر کام کو جلد از جلد کر نا چاہتے ہیں اور اگرنہ کر سکیں تو پریشان ہو جاتے ہیں ۔ یہ لوگ اچھے منتظم اور محفل آرا ہوتے ہیں ۔ دوسروں کو اپنے ارد گرد دیکھنا پسند کرتے ہیں ۔ چمکدار نارنجی رنگ کا غلبہ ہو تو صبح سویرے بیدار ہونا آسان ہوتا ہے۔ اس لئے ایسے لوگ جنہیں صبح سویرے بیدار ہو کر بستر چھورنادشوار محسوس ہوتا ہو ، انہیں اس رنگ کو زیادہ استعمال کرنا چاہئے ۔ قوت ارادی میں اضانے اور اعصابی کمزوری کے لئے کبھی اس رنگ کا استعمال بہت مفید ہے۔

جسمانی خواص:

نارنجی رنگ سرخ اور زرد کا مجموعہ ہونے کے و یا به سبب گرم مزاج رکھتا ہے۔ تھائی رائیڈ غدود کی کے کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔ جسم میں کی ٹیم کو جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ زچہ میں دودھ کی افزائش یز کے لئے بھی اس کا استعمال مفید پایا گیا ہے۔ ہاضمہ میں

معاون ہوتا ہے۔ سردی کی وجہ سے پھیپھڑوں کی اور خرابی، دمہ ، مرگی، جوڑوں کے درد، تپ دق، پیچش، مروڑ، ریائی اور بادی دردوں کے علاوہ سانس کی تکالیف اور کھانسی میں کبھی اس کا استعال سود مند ہے۔ جسم میں پانی جمع ہونے اور رسولیوں کے لئے بھی اس کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔

زرد رنگ:

مادی طور پر زردرنگ کو بنیادی رنگ مانا جاتا ہے۔ یہ سبز اور نارنجی رنگ بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کا مزاج بھی گرم ہے لیکن نارنجی اور سرخ سے کم تر درجے کا۔ سونے، کیلشیم، تکل، جست، تانبہ ، پوٹاشیم گندھک، فاسفورس اور سوڈیم کے علاوہ سنہرے اناج، کیلا، گاجر انتاناس، لیموں، گرے فروٹ اور زرد غلاف پھلوں اور سبزیوں میں اس رنگ کی فراوانی ہوتی ہے۔

 ذہنی خواص:

یہ حقیقت کا رنگ مانا جاتا ہے۔ جن افراد میں اس رنگ کا غلبہ ہوتا ہے وہ علم دوست اور علم سیکھنے کا شوق رکھتے ہیں۔ سائنس دان، سیاست دان اور تاجر زیادہ تر اس رنگ کے حامل ہوتے ہیں۔ اس رنگ کے زیر اثر افراد میں مادی دنیا میں ارتکاز کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ جن افراد کے ذہنی مرکز میں یہ رنگ اعتدال سے بڑھا ہوا ہوتا ہے وہ مادہ پرست اور ذاتی مفاد کو فوقیت دینے والے ہوتے ہیں۔

زرد رنگ کے حامل لوگ دنیاوی اعتبار سے کامیاب ہوتے ہیں کیونکہ دولت کمانے کے لئے درکار ارتکاز توجہ ان میں کافی زیادہ ہوتی ہے۔

زردرنگ دھوپ کارنگ ہے۔ زبان کو تحریک دیتا ہے۔ اس رنگ کے حامل افراد متحرک ہوتے ہیں اچھار ہن سہن رکھتے ہیں۔ زہنی ارتکاز میں معاون ہو ہے۔ جہاں سورج کی روشنی کا گزر نہ ہو وہاں یہ رنگ طبیعت پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

جسمانی خواص:

زردرنگ پیٹ کے امراض بشمول قبض کے لئے مفید ہے۔ معدے سے گیس خارج کر کے قوت ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے۔ جگر کے امراض، ذیا بیٹی اور خونی و بادی بواسیر سے نجات کے لئے مفید ہے۔ جسم پر پیدا ہونے والے داغ دھبوں کو دور کرنے میں معاون ہے۔

اس رنگ کی کمی نظام انتظام سے متعلق مسائل کی وجہ بنتی ہے تو اس کی زیادتی بخار کے اسباب میں سے ایک ہے۔

 بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اکتوبر 2017

Loading