کس کس میڈیسن سے معدے کا السر اور ورم ہو سکتا ہے؟
Drug induced Peptic Ulcer / Gastritis
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ کس کس میڈیسن سے معدے کا السر اور ورم ہو سکتا ہے؟۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکتر اختر ملک) یوں تو معدے کے السر اور ورم کی درجنوں وجوہات ہو سکتی ہے ، جن میں سب سے بڑی وجہ ایچ پیلوری انفیکشن ہوتا ہے اور دوسری بڑی وجہ میڈیسن ہوتی ہیں، خصوصاً درد اور سوزش کو کم کرنے والی میڈیسن جیسے (NSAIDs) میں ڈیسپرن یعنی اسپیرن ، ڈکلوفینک ، بروفن / آئبوپروفین، نیپروکسین ، وغیرہ اور سٹیرائڈز، اینٹی ڈپریسنٹ میڈیسن ، خون کو پتلا کرنے والی میڈیسن جیسے وارفارن , کیموتھراپی میڈیسن اور پوٹاشیم سپلیمنٹس وغیرہ معدے کے السر اور ورم کا سبب بن سکتے ہیں، یہ مسلئہ عموماً ان لوگوں کو زیادہ ہوتا ہے جو اپنی مرضی سے صرف درد کم کرنے والی میڈیسن لیتے ہیں، جیسے ڈکلوفینک ، بروفن / آئبوپروفین، نیپروکسین ، وغیرہ
اور دائمی درد والے کافی مریض ڈاکٹر کی تجویز کر دا ساری میڈیسن نہیں لیتے ، بس حسب ضرورت اپنی مرضی سے درد کم کرنے والی میڈیسن میڈیکل سٹور سے لے لیتے ہیں ، حالانکہ ڈاکٹر حضرات دائمی درد والے مسائل جیسے پٹھوں اور جوڑوں کے درد وغیرہ میں درد کم کرنے والی میڈیسن کے ساتھ 1 یا 2 اور بھی میڈیسن دیتے ہیں تا کہ مریض کو معدے کے السر اور ورم سے بچایا جا سکے۔
باقی یہ مسلئہ ان کو ہوتا ہے جو کئی کئی ہفتے یا مہینے درد اور سوزش کم کرنے والی میڈیسن کا استعمال کرتے ہیں، جیسے دائمی پٹھوں اور جوڑوں کے درد والے مریض، کیونکہ NSAIDs ایسے کیمیکلز کی پیداوار کو روک کر کام کرتے ہیں جنہیں پروسٹا گلینڈنز کہا جاتا ہے جو معدے کے استر یا دیوار کی حفاظت کرتا ہے۔ جسکی وجہ سے گیسٹرائٹس ، معدے کا السر اور چھوٹی آنت کا السر بھی ہو سکتا ہے۔
معدے کے ورم / پیپٹک السر کی علامتیں
اسکی علامتیں ہر مریض میں مختلف ہو سکتی ہیں ، کچھ مریضوں میں ہلکی پھلکی علامتیں ہوتی ہیں تو پھر کچھ مریضوں میں زیادہ علامتیں ہوتی ہیں اور یہ مسلئہ کچھ ہفتے یا لمبے عرصے تک بھی چل سکتا ہے۔
درج ذیل علامتیں ہو سکتی ہیں۔
1: بدہضمی کا ہونا اور منہ سے بدبو کا آنا
2:کھانے کے درمیان یا کھانے کے کچھ منٹوں بعد معدے میں درد جلن کا ہونا یا پھر کھانے کے 2 ,3 گھنٹے بعد پیٹ میں درد جلن کا ہونا۔
3:متلی اور قے کا ہونا
4: پیٹ کا پھولنا یا پیٹ بھاری محسوس ہونا
6: سیاہ، ٹیری پاخانہ ہونا
7: بھوک میں کمی کا ہونا
8: وزن میں کمی ہونا
9:کمزوری اور سستی محسوس کرنا
10: مزید معدے کے دائمی مسلئے میں کچھ مریضوں کو ڈیپریشن انزائٹی کی علامتیں بھی ہو سکتی ہیں جیسے کہ نیند کا مسلئہ ہونا اور گہری نیند کا نہ آنا ، ناامیدی ، کسی کام میں دل نہ لگنا ، جنسی خواہش کی کمی کا ہونا ، غصہ ، چڑچڑاپن کا مسلئہ ہونا اور انزائٹی میں بے چینی ، گھبراہٹ کا ہونا ، دل کی دھڑکن زیادہ ہونا ، اپنے اندر خطرناک ترین بیماریوں کا سوچنا جیسے معدے کا کینسر یا دل کی بیماریوں کا سوچنا وغیرہ وغیرہ
👈 پیچیدگیاں
معدے کے السر اور گیسٹرائٹس کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ معدے میں شدید السر یا معدے میں سوراخ کر دینا اور شدید خون بہنے کا باعث بن سکتا ہے۔اور بعض واقعات یہ معدے کے کینسر کے خطرے کو بھی بڑھا دیتے ہیں۔
👈 معدے کے السر / گیسٹرائٹس کی تشخیص و علاج
ڈاکٹر مریض کی طبی اور میڈیکل ہسٹری سے بھی معدے کے السر یا ورم کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اور اس کی وجہ کو جاننے کے لیے کچھ لیب ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جیسے
1) H pylori stool antigen test
معدے کے مسلئے میں ایچ پیلوری کا ٹیسٹ اس لیے کروایا جاتا ہے کیونکہ ایچ پیلوری معدے اور چھوٹی آنت کے السر کی سب سے بڑی وجہ ہوتی ہے۔ لیکن میڈیسن والے السر میں ایچ پیلوری ٹیسٹ نیگیٹو آتا ہے۔
2) Endoscopy / Gastroscopy
اگر کسی مریض کی عمر 55 سال سے زیادہ ہو یا کسی کو دائمی معدے کا مسلئہ ہو یا خون کی الٹی ائے یا وزن میں کافی کمی ہو رہی تو پھر گیسٹروسکوپی کی جا سکتی ہے، اور گیسٹروسکوپی سے معدے کے السر یا ورم کو اچھی طرح سے جانچا جا سکتا ہے۔
اور میڈیسن سے ہونے والے السر یا ورم میں مریض کو کچھ ہفتوں کے لیے کچھ میڈیسن دی جاتی ہے تاکہ معدے کا السر اور ورم جلدی ٹھیک ہو سکے ، باقی معدے کے مسلئے سے بچنے کے لیے درد کم کرنے والی میڈیسن کو کم استمعال کرنا چاہیے، اور شراب، سگریٹ نوشی سے بھی پرہیز کرنا چاہیے، اور اگر کسی کو دائمی درد کا مسلئہ ہو تو پھر اس کو ڈاکٹر کے مشورے سے درد کم کرنے والی میڈیسن لینی چاہیے اور ڈاکٹر کی تجویز کر دا ساری میڈیسن لینی چاہیے ، شکریہ