Daily Roshni News

کلر سائیکلوجی۔۔۔۔ انتخاب۔۔۔محمد جاوید عظیمی نگران مراقبہ ہال ہالینڈ

کلر سائیکلو جی

نفسیات اور رویوں پر

رنگوں کے اثرات ۔۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اکتوبر2019

انتخاب۔۔۔محمد جاوید عظیمی نگران مراقبہ ہال ہالینڈ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔کلر سائیکلوجی۔۔۔۔ انتخاب۔۔۔محمد جاوید عظیمی نگران مراقبہ ہال ہالینڈ)

آپکی شخصیت کا رنگ کیا ہے؟

آپ کی کامیابی کس رنگ سے وابستہ ہے؟

اور آپ کے موڈ کو خوش گوار بنا سکتا ہے ؟

آپ کے تعلقات کس رنگ کی وجہ سے بہتر یا خراب ہو سکتے ہیں؟

یہ اور اس موضوع پر بہت کچھ روحانی ڈائجسٹ کے نئے سلسلہ وار مضمون کلر سا ئیکلوری میں زندگی پرگی پر رنگوں کے اثرات کے بارے میں جانیے اور صحت ، حسن، خوشیوں اور کامیابیوں کی طرف قدم بڑھائے۔

جو تاجر یا صنعت کار چاہتے ہیں کہ ان کی برانڈز دنیا سب سے آگے ہوں لوگ ان کی برانڈ پر بھروسہ کریں اور وہ دنیا پر راج کریں تو انہیں اپنے لوگوز کے لئے بہت سوچ سمجھ کر رنگ کا انتخاب کرنا چاہیے۔ آخر کیوں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یوں تو بازار جائے تو چاہے کپڑے ہوں ، کراکری ہو، کوئی کھانے پینے کی چیز ہو یا پھر کسی اسکول میں بچے کا ایڈمیشن کرانا ہو ۔ گوگل کھولئے یا بازار میں جائیے ایک پراڈکٹ کے لئے ہزاروں قسمیں اور آپشن کو موجود ہیں۔ اتنے زیادہ آپشنز کے خریداری مشکل، انتخاب مشکل ، داخلہ مشکل ہو جاتا ہے۔ مگر یہ مشکل اس وقت حل ہو جاتی ہے جب آپ ان آپشنس میں کسی برانڈ کا نام ابھر کے سامنے آجاتا ہے۔ کسی چھوٹی سی چیز کو ہزاروں کے درمیان ایک برانڈ بنانے میں برسوں کی محنت اور عرق ریزی شامل ہوتی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ انتھک محنت ایمانداری کسی بھی پراڈکٹ کو ایک برانڈ بناتی ہے مگر اس کی ساکھ کو قائم رکھنا اس سے بھی زیادہ سخت کام ہے۔ اس قسط میں بات کریں گے اشیا کی خرید و فروخت کے کاروبار کے بارے میں اور بتائیں گے کہ کس طرح انسانی ذہن اور نفسیات پر رنگوں کی اثر اندازی کی طاقت اور اہمیت کو سمجھتے ہوئے اشیا کو ایک برانڈ کی شکل دی جاتی ہے اور ان کی مانگ میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ ترسیل کو بڑھایا جاتا ہے۔ کر سائیکلوجیسٹ کے مطابق رنگ انتہائی آسانی سے ہماری یادداشت میں محفوظ ہو جاتے ہیں۔ یہ ہمارے تمام سینس یعنی حسیات کو متحرک کر دیتے ہیں۔ ماہرین کی نظر میں تو اس سے بہتر کوئی مواصلاتی طریقہ کار موجود نہیں جس کے ذریعے اپنی بات با آسانی کسی کے دل میں اتاری جائے ۔ ایک ایسا مواصلاتی نظام جو با آسانی اور چند لمحوں میں ہی پیغامات کی ترسیل کر دے۔ لیکن یہاں ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ اب برانڈز کی تعداد بھی کچھ کم نہیں رہی۔ جہاں دیکھور نگوں کا استعمال ہے۔ اگر کوئی مشروب اپنے لوگو کے سرخ رنگ کی وجہ سے کامیاب ہے تو پھر کسی اور مشروب جس کا لوگو لال ہے اسے وہ شہرت کیوں حاصل نہیں ہوئی۔

اس بارے میں حال ہی میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق کسی بھی پراڈکٹ کے لو گو کے لئے صحیح اور غالب رنگ کا انتخاب انتہائی ضروری ہے ۔ یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ یہ پراڈکٹ کس ملک میں بیچی جارہی ہے۔ لو گو کےعلاوہ اس پراڈکٹ کی پیکجنگ کے لئے استعمال ہونے والے رنگ اور مارکیٹنگ کے لئے استعمال ہونے والے رنگ بھی اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ بات بھی بجھنی چاہیے کہ ان رنگوں کا اثر لوگوں کے جذبات پر براہ راست پڑتا ہے۔ یہ رنگ مختلف لوگوں ، مختلف هچر ، مختلف انڈسٹریز میں مختلف نتائج پیش کرتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ لوگ شاپنگ کے دوران کسی بھی چیز پر نظر پڑنے کے 90 سیکنڈ کے اندر اندر اس کے رنگ سے متاثر ہو کر ہی اپنا فیصلہ ہاں یا ناں میں کر لیتے ہیں۔ یعنی ان لمحات کے دوران جو رنگ ان کی نظروں کو بھا جائے بس وہی چیزیں ان کی خریداری کا حصہ بن جاتی ہیں۔ یونیورسٹی آف لویولا کی ریسرچ کے مطابق کوئی برانڈ دنیا بھر میں ممتاز ہو جائے ، اس کے لئے 80 فی صد کام تو رنگ ہی کر دیتا ہے ، بشر طیکہ رنگ اس برانڈ کو صحیح معنوں میں متعارف کرا رہا ہو۔ مارکیٹ ریسرچ کے ایک تجزیے کے مطابق 84.7 فیصد لوگ صرف اپنے پسندیدہ رنگ کو ہی نظر میں رکھ کہ شاپنگ کرتے ہیں۔

93 فی صد لوگ ان چیزوں کی خریداری کرناپسند کرتے ہیں جو بس ان کی نظروں کو بھا جاتی ہیں۔6 فیصد لوگ صرف بناوٹ کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسی تناسب ، رنگ اور ان کے اثرات کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے بیشتر کمپنیز اپنی پراڈکٹ کو بناتی ہیں۔

 اس سے بھی زیادہ دلچسپ یہ تحقیق ہے کہ کو برانڈ بناتی ہے مگر اس کی ساکھ کو قائم رکھنا اس سے بھی زیادہ سخت کام ہے۔ اس قسط میں بات کریں گے اشیا کی خرید و فروخت کے کاروبار کے بارے میں اور بتائیں گے کہ کس طرح انسانی ذہن اور نفسیات پر رنگوں کی اثر اندازی کی طاقت اور اہمیت کو سمجھتے ہوئے اشیا کو ایک برانڈ کی شکل دی جاتی ہے اور ان کی مانگ میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ ترسیل کو بڑھایا جاتا ہے۔ کلر سائیکلوجیسٹ کے مطابق رنگ انتہائی آسانی سے ہماری یادداشت میں محفوظ ہو جاتے ہیں۔ یہ ہمارے تمام سینس یعنی حسیات کو متحرک کر دیتے ہیں۔ ماہرین کی نظر میں تو اس سے بہتر کوئی مواصلاتی طریقہ کار موجود نہیں جس کے ذریعے اپنی بات با آسانی کسی کے دل میں اتاری جائے ۔ ایک ایسا مواصلاتی نظام جو با آسانی اور چند لمحوں میں ہی پیغامات کی ترسیل کر دے۔ لیکن یہاں ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ اب برانڈز کی تعداد بھی کچھ کم نہیں رہی۔ جہاں دیکھور نگوں کا استعمال ہے۔ اگر کوئی مشروب اپنے لوگو کے سرخ رنگ کی وجہ سے کامیاب ہے تو پھر کسی اور مشروب جس کا لوگو لال ہے اسے وہ شہرت کیوں حاصل نہیں ہوئی۔

اس بارے میں حال ہی میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق کسی بھی پراڈکٹ کے لوگو کے لئے صحیح اور غالب رنگ کا انتخاب انتہائی ضروری ہے ۔ یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ یہ پراڈکٹ کس ملک میں بیچی جارہی ہے۔ لو گو کےرنگ دیکھ کر ہمارے جذبات ابھر جاتے ہیں۔ جیسا کہ گوئتھے نے لکھا کہ رنگ ہمیشہ ہی سے لئے اہمیت کے حامل ہیں۔ ان کے اثرات ان بہت کے فوائد سب پہلے سے ہی طے شدہ ہیں اس لئے ہمارے لئے یہ بات حیران کن نہیں ہونی چاہئے کہ مختلف رنگ دیکھ کر ہمارے موڈ اور احساسات پر کی بھی مختلف تاثرات قائم ہوتے ہیں اور یہی اثرات لوگوں کو چیزیں خریدنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ گوئتھے اپنی کتاب میں خاص زور دیتے ہوئے کہتے تھے کہ رنگ ہمارے جذبات پر خاص اثر انداز ہوتے ہیں۔ جیسے کہ نیلا رنگ۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک دنیا کا مقبول ترین سوشل میڈیا نیٹ ورک ہے مگر کیا کبھی آپ نے سوچا کہ

اس کا لوگو نیلے رنگ کا کیوں ہے؟

 سائنسدانوں کے مطابق مخصوص رنگ لوگوں کے اندر مختلف جذبات جگاتے ہیں۔ نیلے رنگ کو استحکام، اعتماد اور سکون کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ یہ رنگ اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اسے قوت بخشتا ہے۔ اس لئے آسمان اور سمندر کی گہرائیوں سے منسلک کیا جانے والا نیلا رنگ پوری دنیا میں سکون کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ نیلے رنگ کا تعلق اعصابی سکون اور طاقت سے ہے۔ یہ قابل اعتماد ، خود انحصار ، مالیاتی لحاظ سے انتہائی زمہ دار رنگ مانا جاتا ہے۔ اپنی انہی خصوصیات کی بنیاد پر اکاؤنٹس، بنک اور دیگر مالیاتی اداروں کے لئے نہایت مقبول ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  اکتوبر 2019

انتخاب۔۔۔محمد جاوید عظیمی نگران مراقبہ ہال ہالینڈ

Loading