Daily Roshni News

کمزور گناہگار انسان سے دعا کرنے کا سلیقہ سیکھتے ہیں

کمزور گناہگار انسان سے دعا کرنے کا سلیقہ سیکھتے ہیں

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک گاؤں میں چیتا آتا کمزوروں کی جھونپڑیوں سے ان کے کسی نہ کسی معصوم بچے کو اٹھا کر لے جاتا۔

اس گاؤں کے سارے طاقتور ملکر کمزوروں کی مالی مدد بھی کرتے، اور دوسروں میں بھی مدد کا جذبہ پیدا کرنے کا بہانہ بنا بنا کر اپنی مدد کی تشہیر دور دور تک کرتے بھی رہتے۔

عبادت گاہوں میں اجتماعی توبہ کا انتظام بھی کروایا جاتا۔

جب بھی کسی طاقتور سے پوچھا جاتا کہ چیتے کو پکڑنے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی تو وہ کہتا جناب کوشش تو بہت کرتے ہیں، رات میں گاؤں کے چاروں طرف پہرہ بھی بٹھاتے ہیں مگر شاید یہ ہمارے اعمال کی سزا ہے۔ گناہ بہت بڑھ گئیے ہیں، دعا کریں کہ مالک کائنات ہم پر رحم فرمائے۔

کمزوروں کو سکھایا جاتا کہ سب مل کر اپنے اپنے گناہوں سے توبہ کرو اور دعا کرو کہ چیتا مر جائے۔ یا وہ ہماری بستی سے ہی کہیں دور چلا جائے۔

سب دعائیں کرتے رہے مگر کوئی دعا قبول نہ ہوئی، چیتے کے منہ کو بچوں کے خون کی صورت ایک آسان شکار کرنے کا چسکا لگ چکا تھا۔

پھر ایک دن مالک کائنات کے حکم سے اس کمزور انسان کا بچہ چیتا اٹھا کر لے گیا، جسے مالک کائنات نے دعا کرنے کا سلیقہ سکھا دیا تھا۔

اس انسان نے ہاتھ اٹھائے، آسمان کی طرف روتی ہوئی آنکھوں سے دیکھا اور کہا، اے وہ ذات کہ جس نے سب کچھ تخلیق کیا اور تن تنہا تخلیق کیا، اور جسکا کوئی شریک نہیں، تو نے چیتے کو پیدا کیا ہے، اسے درندہ بنایا ہے، اسکا کوئی قصور نہیں وہ تو اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لئیے شکار کرے گا، اور جہاں اسے شکار آسانی سے مل جائے وہ اسے شکار کرنے کہیں اور کیوں جائے گا۔

اے مالک کائنات اگر تو چاہے تو وہ چیتا دوبارہ کبھی یہاں نہیں آئے گا، مگر میں جانتا ہوں کہ تو نے یہ دنیا امتحان کی جگہ بنائی ہے اور تو یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ تیرے طاقتور بندے تیرے کمزور بندوں کی تکلیف میں کتنا درد محسوس کرتے ہیں۔

اے مالک کائنات میں تجھ سے چیتے کے مرنے کی دعا نہیں کرتا، کیونکہ اگر تو چاہتا تو ایسے کسی چیتے کو پیدا ہی نہ کرتا۔

میں تجھ سے صرف اتنا مانگتا ہوں کہ تو نے جس جس کو یہ طاقت اور دولت دے رکھی ہے کہ وہ اس چیتے کو پکڑ کر مار دیں، تو اسی چیتے کے ہاتھوں ویسے ہی ان میں سے کسی کا بچہ بھی شکار کروا دے جیسے تو نے میرا بچہ شکار کروایا ہے۔

اگلی صبح گاؤں میں ہنگامہ بپا تھا کہ گاؤں کے سب سے طاقتور کے گھر کے صحن سے چیتا اسکا بچہ اٹھا کر لے گیا ہے۔

آس پاس کے سات گاؤں کے طاقتور، اپنی گاڑیوں، شکاری کتوں اور اسلحہ سے لیس لوگوں کے ساتھ چیتے کی تلاش میں نکل پڑے، سب کی زبان پر ایک ہی جملہ تھا کہ اب اس چیتے کی ہمت بہت بڑھ گئی ہے، یہ کمزور جھونپڑیوں کو چھوڑ کر اونچی حویلیوں کی دیواریں پھلانگنے لگا ہے۔

درجنوں شکاری کتوں نے کچھ ہی دیر میں چیتا ڈھونڈھ نکالا۔

اسے مار دیا گیا۔ اسکی لاش کو گاؤں کے بیچوں بیچ لٹکا کر گولیاں برسائی گئیں۔

کہتے ہیں کہ اس گاؤں سے دوبارہ پھر کبھی کسی کمزور کا بچہ کسی چیتے کا شکار نہیں بنا۔

آج کتنے سال گزر چکے ہیں، اس گاؤں کے داخلی راستے پر اس طاقتور گاؤں والے کے چیتے کا شکار ہونے والے بچے کے نام کی ایک بہت بڑی پتھر کی یادگار بنائی گئی ہے، جس پر لکھا گیا ہے کہ جانباز شہید جس کے خون کی برکت سے رب العالمین نے گاؤں والوں کو ایک خونی درندے سے نجات دی۔

دور دور کے گاؤں سے لوگ اس طاقتور کے بچے کی ماں سے اپنی مشکلوں کے لئیے دعائیں کروانے آتے ہیں کیونکہ سب کا ماننا یہ ہے کہ گاؤں سے بچے تو بڑے گناہگاروں کے بھی اٹھائے گئیے مگر آخر کار دعا ایک نیک دل ممتا کی مورت کی ہی قبول ہوئی اور سب کو اس عذاب سے نجات مل گئی۔۔۔

 آئیے اس کمزور گناہگار انسان سے دعا کرنے کا سلیقہ سیکھتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ کاش ایسے ہی نیک دلوں اور طاقتوروں کا سب کچھ بھی یہ پانی برباد کر دے کہ جو اس ملک میں ڈیم بنانے یا بنوانے کی طاقت رکھتے ہوئے بھی ان طاقتوروں کی طرح اس دن تک صرف گنہگار غریبوں میں صرف دیگیں، راشن، اور کپڑے بانٹتے رہیں گے لیکن ڈیم نہیں بنائیں گے جب تک کہ انکا اپنا بچہ اس سیلاب میں۔ نہیں بہہ جاتا۔

آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی

ہم جن کو حرف دعا یاد نہیں۔۔۔

Loading