(((کوئپو (Quipu) – ایک حقیقی کائناتی دیو)))
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )جو آنکھوں سے اوجھل ہے، وہی سب پر غالب ہے۔ جو ناپا نہیں جا سکتا، وہی سب کا ناپنے والا ہے۔ جو نظر نہیں آتا، اسی کی نشانیوں سے آسمان سجے ہیں۔ کبھی ستاروں میں، کبھی کہکشاؤں میں، اور کبھی اربوں نوری سال پر محیط کائناتی جال میں… ہر جگہ اللہ تعالیٰ کی شان بولتی ہے۔ انسان جتنا گہرائی میں جھانکتا ہے، اتنا ہی عاجز ہوتا جاتا ہے۔
قرآن کہتا ہے، مفہوم
“ہم عنقریب انہیں اپنی نشانیاں آفاق میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کے نفس میں بھی، یہاں تک کہ ان پر ظاہر ہو جائے گا کہ وہی حق ہے۔”
اور یہ نشانی… شاید ان میں سب سے بڑی ہو!
کوئپو (Quipu) – ایک حقیقی کائناتی دیو،،،،،،،
تازہ ترین فلکیاتی مشاہدات نے ایک دیوہیکل کائناتی جال کو آشکار کیا ہے، جس کا نام رکھا گیا ہے “کوئپو”۔ یہ کوئی خیالی تصور نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے جسے دوربینوں نے لاکھوں کہکشاؤں کی سرگوشیوں میں سنا ہے۔ 1.3 ارب نوری سال پر پھیلا ہوا یہ جال، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کائنات خود اپنی رگوں میں بہتی توانائی سے ایک فن پارہ تخلیق کر رہی ہو۔ اس کا وزن؟ تقریباً 200 کوڈریلین سورجوں کے برابر! یعنی ایک ایسا جسم جس کے سامنے ہماری زمین تو کیا، ہمارا سورج بھی محض ایک ذرّہ لگے۔
“کوئپو” کا نام انکا تہذیب کے اُس قدیم طریقہءِ حساب سے لیا گیا ہے، جس میں وہ رسیوں پر گرہ لگا کر اعداد و شمار محفوظ کرتے تھے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ کوئپو کی ساخت بھی بالکل ایسی ہی گرہ دار ہے – ایک الجھا ہوا، لیکن مربوط کائناتی نیٹ ورک!
یہ اب تک دریافت کی گئی سب سے بڑی کائناتی ساخت ہے، جس نے “لانیاکیا” اور “شاپلی سپرکلسٹر” جیسے دیووں کو بھی بونا بنا دیا ہے۔ سچ پوچھیں تو یہ صرف فلکیاتی شوقینوں کے لیے کوئی دلچسپی کا سامان نہیں، بلکہ یہ ہمارے سائنسی نظریات کو چیلنج کرنے والی ہستی ہے۔
ایک نیٹ ورک، جو کائنات کو جھکا دے،،،،،،
کوئپو صرف ایک جال نہیں، بلکہ اتنی بڑی کمیت رکھتا ہے کہ وہ خلا کو موڑ دیتا ہے! جی ہاں، جسے ہم “Gravitational Lensing” کہتے ہیں – روشنی بھی اس کے سامنے اپنی راہ بدل لیتی ہے۔ دور دراز کی کہکشاؤں کی روشنی جب کوئپو کے سامنے سے گزرتی ہے، تو وہ جھک جاتی ہے، تصویر بگڑ جاتی ہے، اور ہمارا مشاہدہ متاثر ہو جاتا ہے۔
یہی نہیں، کوئپو شاید ہبل مستقل (Hubble Constant) کو بھی متاثر کر رہا ہے – وہ عدد جس سے ہم کائنات کی توسیع کی رفتار ماپتے ہیں۔ اگر یہ عدد متاثر ہوتا ہے، تو کائنات کی عمر، اس کی ساخت، یہاں تک کہ “بگ بینگ” کا ماڈل بھی دوبارہ دیکھنا پڑ سکتا ہے۔
کیا کوئپو تنہا ہے؟
نہیں۔ سائنسدانوں نے چار اور ایسے سپر اسٹرکچرز بھی دریافت کیے ہیں، جو حجم اور وزن میں کوئپو کے برابر ہیں۔ ان سب کا مجموعہ کائناتی مادّے کا آدھے سے زیادہ حصہ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ یعنی جو کائنات ہمیں “خالی” لگتی ہے، وہ دراصل ان عظیم الشان نیٹ ورکس سے بھری ہوئی ہے۔
یہ سپر اسٹرکچرز کائنات کا 13 فیصد حجم، 45 فیصد کہکشانی مجموعے، 30 فیصد کہکشائیں اور 25 فیصد مادّہ سمیٹے ہوئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار ایک نئی کائناتی تصویر کھینچتے ہیں، جہاں کائنات نہ صرف پھیل رہی ہے، بلکہ جُڑی ہوئی بھی ہے۔
مستقبل کا امکان… اور زون آف اووائڈنس
مطالعے بتاتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ سپر اسٹرکچرز ٹوٹ جائیں گے، الگ الگ ہو کر منتشر ہو جائیں گے۔ جیسے کائنات خود اپنے فن پارے کو ختم کرنے پر تُلی ہو۔ لیکن ایک حیرت اور باقی ہے:
یہ سب کچھ “زون آف اووائڈنس” کے قریب ہوا ہے – وہ خلا جہاں ہماری ملکی وے کی دھول ہر چیز کو چھپا دیتی ہے۔ تو کیا ممکن ہے کہ کوئپو سے بھی بڑا کوئی دیو اسی دھند کے پیچھے چھپا بیٹھا ہو؟ کیا ہم نے صرف “برفانی تودے کا اوپری سرا” دیکھا ہے؟
جواب صرف وقت دے گا… یا شاید کوئی اور “گرہ دار” روشنی۔
اور تب ہم کہیں گے:
اللہ اکبر!
کہ جس نے اس عظیم کائنات کو پیدا کیا، اسے جوڑنے والا بھی وہی، اور اسے توڑنے والا بھی وہی۔ انسان کی آنکھیں حیران، دماغ سرگرداں، اور دل پکار اٹھتا ہے:
“پھر تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟”