Daily Roshni News

کورونا وائرس کی دوسری لہر ابھی باقی ہے

کورونا وائرس کی دوسری لہر ابھی باقی ہے

محفوظ رہنے   کا واحد  راستہ۔۔۔احتیاط!

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )12 جنوری 2020ء تک کوروناوائرس صرف چین ہی میں براجمانتھا۔ البتہ دنیا بھر میں یہ خبر پھیل چکی تھی کہ چین میں ایک نیا موذی مرض جنم لے چکا۔ 13 فروری کو اچانک میاں کو رونا نے بیرون دنیا چھلانگ لگا دی۔ اس دن تھائی لینڈ میں کو رونا کی پھیلائی وباء کو وڈ 19 کا کیس دریافت ہوا۔ یہ چین سے باہر منظر عام پر آنے والا پہلا کو رونا کیس تھا۔ اس کے بعد جاپان، جنوبی کوریا اور فلپائن میں بھی سامنے آئے اور پھر وائرس یکے بعد دیگرے عالمی ممالک کو اپنانشانہ بناتا چلا گیا۔

ہر ملک میں حکومت کا مرکز توجہ یہ نکتہ بن گیا کہ کس طرح قیمتی انسانی جانیں بچائی جائیں ….؟ اس ضمن میں اقوام عالم نے کو رونا سے لڑنے کی خاطر مختلف حکمت عملی اپنائی۔ مثال کے طور پر کسی ملک نے پوری مملکت میں ایسا زبردست لاک ڈاؤن لاگو کر دیا جو کرفیو کے مماثل تھا۔ جب چین، اٹلی، اسپین میں وہا عروج پر تھی تو وہاں ایک شہری بھی گھر سے باہر نہیں نکل سکتا تھا۔ برطانیہ میں شہریوں کو اجازت دی گئی کہ وہ ایک گھنٹہ باہر نکل کے ورزش کر لیں یا اشیائے ضروریہ لے آئیں۔ان حفاظتی اقدامات کی بدولت کرونا وائرس میں کچھ کمی آئی۔ لوگ SOP کے تحت دفاتر اور کام پر جانے لگے مگر کرونا کی دوسری لہرابھی باقی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی سردی کو رونا وائرس پھیلانے کے خطرات دگنے کر دیتی ہے۔ کیسز میں اضافے کے اسباب امریکی نشریاتی ادارے سے تعلق رکھنے والے صحت کے تجزیہ کار ڈاکٹر لینا وین کے مطابق سرد موسم میں کورونا کیسز میں اضافے کی تینوجوہات ہیں۔

پہلا سبب کو روناوائرس کو وڈ 19 کی وجہ بنتا ہے اور یہ سرد موسم میں زیادہ پھیلتا ہے۔ دوسرا سبب سرد موسم میں تم مرطوب ہوا کے باعث وائرس کو لے جانے والے ذرات ہوا میں دیر تک رہتے ہیں جبکہ ناک کی جھلیوں کے خشک رہنے کے سبب بھی انفیکشن کا مخطرہ زیادہہوتا ہے۔

تیسر اسبب : سردی میں اضافے کے ساتھ بند گھروں میں وینٹی لیشن کی کمی کے باعث وائرس کے پھیلنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔سرد موسم میں کو روناوائرس سے محفوظ رہنےکے لیے زیادہ چاق و چوبند ہونے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے کیا کیا جاسکتا ہے آئیے جانتے ہیں۔ گھر کی صفائی اور تحفظ یوایس سینٹر فور ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق باہر سے گھر واپس آنے کے ساتھساتھ ڈیلیوریز وصول کرنے، میل یا شاپنگ چیک کرنے کے بعد بھی باقاعدگی سے ہاتھوں کو دھونےکی ضرورت ہے۔اس بات کا دھیان رکھیں کہ ہینڈ سینیٹائزر میں کم از کم 60 فیصد الکوحل ہو ناضروری ہے۔ اگر اہل خانہ میں سے کوئی بھی شخص بیمار ہو جائے تو فیس ماسک کے استعمال کے ساتھ ساتھ گھر کی مختلف سطحوں مثلاً کچن کاؤنٹر ز اور ڈور ہینڈل کو بھی باقاعدگی سے جراثیم کش اسپرے سے صاف کرنے کی ضرورت ہے۔میڈیسن   کیبنٹ حفاظتی رہنمائی کے علاوہ کچن میں ضروریغذائی اشیاء اور سپلیمنٹ کا بھی مناسب ذخیرہموجود ہونا ضروری بھیہے تاکہ بار بار سپر مارکیٹس کے چکر کاٹنے سے محفوظ رہیں۔

کووڈ 19 اور دیگر بیماریوں کی صورت کھانسی کے سیرپ، ناک کے ڈراپس، دافع اسہال اور زخموں کی پیٹیوں کی اضافی ذخیرہ کی ضرورت ہے۔ بخار، کووڈ 19 اور عام فلو کی علامات میں سے ایک ہے لہذا بخار چیک کرنے کے لیے گھر پر تھرما میٹر بھی رکھیں۔

اضافی غذائیں اور اسنیکس

مارکیٹس تک سفر کو محدود کرنے کے لیےدوائیوں کے علاوہ اضافی غذاؤں اور اسٹیکس کا تھوڑا بہت ذخیرہ بھی سودمند ہو گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کم از کم دو ہفتوں کے لیے کھانے پینے کیاشیاء کا ذخیرہ کر لیا جائے تو بہتر ہو گا۔

اضافی غذا کے لیے غذائیت، پروٹین اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے بھر پور لوبیا، پھلیاں، مچھلی، فروٹس، نٹ بٹر، جو، اناج اور خشک میوہ جات جیسی صحت مند اشیاء گھر میں ہونی چاہئیں۔

 اس مشکل صورت حال میں خود کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھنے کی کوشش کی جائے۔ ان ڈور ایکٹیویٹیز اور ان ڈور گیمز مثلا پینٹنگ، گارڈننگ، یوگا، مراقبہ، لیونگ روم پنک، تھیٹر پہلے، بورڈ گیم، سلائم میکنگ، پزل گیم اور بورڈ گیم جیسے مشاغل کے ساتھ اچھا وقت گزارا جا سکتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہو گا کہ کوڈ 19 کی وبا بتدریج سیزنل شکل اختیار کرلے گی، مگر ایسے شواہد مسلسل سامنےرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ موسم سرما میں سیزنل اثر زیادہ کمیسز کا باعثبن سکتا ہے۔ہارورڈ میڈیکل اسکول کے امراض کےکے پھیلاؤ کے ماڈلز تیار کرنے والے ماہر مایور سیو سانتیا انا کے مطابق سرد موسم میں ویڈے اپنے مقامات پر جہاں ہوا کی نکاسی کا نظامناقص ہوتا ہے ، وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔اب تک کے شواہدتحقیق سے بات سامنے آئی ہے کہ نودلکو رونا وائرس کے لیے سرد اور خشک موسم زیادہ موزوں ہے۔ تقریباً 40 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور زیادہ مرطوب موسم میں متعدد وائرس تیزی سے غیر فعال ہو جاتے ہیں۔سردیوں میں لوگ گھروں کو ہیٹر یا دیگر ذرائع سے گرم کرتے ہیں، ایسے میں ہوا خشک ہونے کے ساتھ زیادہ بہتر طریقے سے خارج نہیں ہوتی۔ پرنسٹن یونیورسٹی کے ماہر ڈیلن مورس کے مطابق سردیوں میں چار دیواری کے اندر کا بند ماحول وائرس کے لیے موزوں ہوتا ہے۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسے مقامات پر کمیسز کی شرح بہت تیزی سے بڑھی تھی جہاں رانی کو چینی تم بھی تیزی سےمحققین نے پیشگوئی کی کہ اگر احتیاطی اقدامات نہ کیے گئے تو کیسز کی شرح سردیوں میں زیادہ ہو گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مخطرے میں تیزی

سے کمی لانا ممکن ہے مگر اس کا انحصار لوگوں کے رویے پر ہو گا۔مستقبل میں کیا ہوگا۔۔۔؟ لندن اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹروپیکل میڈیسین کی ماہر میتھلین اور یلی نے بتایا کہ فلو سینکڑوں برسوں سے لوگوں کے ارد گرد موجود ہے اور اس کا مخصوص میکنزم یعنی سردیوں میں وہ عروج پر کیوں ہوتا ہے، ابھی تک ٹھیک طرحسمجھا نہیں جاسکا۔ماہرین کے خیال میں وقت کے ساتھ موسمیاتی اثرات اس بیماری کے پھیلاؤ کےرجحانات کے حوالے سے اہم ہوں گے کیونکہ زیادہ سے زیادہ افراد میں اس وائرس کے خلاف مدافعت پیدا ہو چکی ہو گی۔جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ماہر کولن کارلسن کے مطابق اس کا انحصار متعدد عناصر پر ہو گا جن کو ابھی سمجھنا باقی ہے، یعنی وائرس کے خلاف مدافعت کتنے عرصے تک بر قرار رہتی ہے، کتنے عرصے میں لوگ اس بیماری سے صحت یاب ہوتے ہیں اور لوگوں میں ری انفیکشن کا امکان کیا ہو گا۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ دسمبر2020

Loading