ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ارفع کریم فیصل آباد کے ایک نزدیکی گاؤں رام دیوالی میں 2 فروری 1995ء کو پیدا ہوئیں ۔ آپ کے والدامجد عبدالکریم رندها و ایک آرمی (ر) آفیسر ہیں ۔ ارفع کریم صرف تین سال کی عمر میں سکول میں جانے لگی نو برس کی عمر میں 2004 ء میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا امتحان پاس کر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایک تہلکہ مچا دیا۔
ارفع کریم رندھاوا نے دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل ہونے کا اعزاز حاصل کیا ۔
ارفع کریم جب بل گیٹس سے ملی تو اس کے بارے میں کہا گیا کہ پاکستان کا دوسرا رخ .
ارفع کریم کو پاکستان کے دوسرے چہرے کا نام دیا گیا۔ ایک روشن چہرے کا نام ارفع کریم رندھاوا مائیکروسافٹ کارپوریشن کی دعوت پر جولائی 2005 ء میں اپنے والد کے ہمراہ امریکہ گئیں ۔ جہاں اسے دنیا کی کم عمر ترین مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کی سند دی گئی۔ کمپیوٹر کا نام لیں تو ہمارے دماغ میں بل گیٹس کا نام بھی آتا ہے ۔ بل گیٹس کا یہ کارنامہ ہے کہ انہوں نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو وسعت دی آسان بنایا ، عام افراد تک اس کی رسائی ممکن ہوئی ۔
بل گیٹس دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں ۔ اس عظیم ہستی جس کی زندگی بہت مصروف ہے ۔ بل گیٹس نے ارفع کریم سے دس منٹ ملاقات کی۔ ارفع کریم کی حوصلہ افزائی کی کہا جاتا ہے کہ ارفع کریم سے زیادہ بل گیٹس اس سے متاثر ہوئے ۔ اس ملاقات میں بل گیٹس نے ارفع کریم کو دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ اپلی کیشن کی سند عطا کی ۔ یہ نہ صرف ارفع ، اس کے والدین بلکہ پورے پاکستان کے لیے فخر کی بات تھی . اس ملاقات میں بل گیٹس نے ارفع کریم کو کہا ، اوہ تو یہ بھی پاکستان کا ایک چہرہ ہے کہ تمھاری جیسی لڑکیاں بھی وہاں ہیں ؟ ورنہ میں تو یہی سمجھتا تھا کہ و ہاں لڑکیوں کو پڑھنے نہیں دیا جاتا ارفع نے بڑے اعتماد سے بل گیٹس سے کہا ، پاکستان کا بس یہی چہرہ ہے ۔ یہ تھی ارفع کریم پاکستان کا چہرہ ۔ یہ ایک بہت بڑا اعزاز تھا ۔ ارفع کریم نے بل گیٹس کے ساتھ ناشتہ بھی کیا ۔
اسکے علاوہ دبئی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین کی جانب سے دو ہفتوں کے لیے انہیں مدعو کیا گیا، جہاں انہیں مختلف تمغہ جات اور اعزازات دئیے گئے ۔ ارفع کریم نے دبئی کے فلائینگ کلب میں صرف دس سال کی عمر میں ایک طیارہ اڑایا اور طیارہ اڑانے کا سرٹیفیکٹ بھی حاصل کیا ۔ ارفع کریم کو 2005 ء میں اس کی صلاحیتوں کے اعتراف میں صدارتی ایوارڈ، مادر ملت جناح طلائی تمغے اور سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ۔
صرف دس سال کی عمر میں انہوں نے پرائڈ آف پرفارمن بھی حاصل کیا جس کو حاصل کرنے کے لیے عمر لگ جاتی ہے ۔ مائیکرو سافٹ نے بار سلونا میں منعقدہ سن 2006 ء کی تکنیکی ڈیولپرز کانفرنس میں پاکستان بھر میں سے صرف ارفع کریم کو مد عو کیا تھا ۔ پوری دنیا سے پانچ ہزار سے زیاده مندوبین میں سے پاکستان کا روشن چهره صرف ارفع کریم تھی ۔ یہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز تھا۔ ملک و قوم کا فخر تھی ۔ پاکستان کی بیٹی ، پرسراریت کے پردوں میں چھپی ہوئی پری پرسرار طور پر اس دنیا سے کوچ کر گئی ۔ اس نے سولہ سال کی عمر میں وہ سب حاصل کر لیا جو کرنا تھا ۔ پوری دنیا میں اپنا سکہ منوایا اور پوری دنیا کے سامنے ملک و قوم کا خوب نام روشن کیا ، پاکستان اور اہل پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا ۔ کہا جاتا ہے، ارفع کریم اپنی بیماری سے پہلے ناسا کے کسی پراجیکٹ پر کام کر رہی تھی ۔
دسمبر 2011ء کو ارفع کریم گھر پر ہی تھیں جب مرگی 22 کا دورہ پڑا ان کو فوری طور پر سی ایم ایچ ہسپتال پہنچایا گیا ، وہاں ان کو دل کی تکلیف بھی شروع ہو گئی ، جس کی 2 جنوری کوبل گیٹس نے شدت سے وہ کومے میں چلی گئیں . ارفع کریم کے والدین سے رابطہ کیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ ارفع کا علاج اپنی زیر نگرانی امریکہ میں کروانا چاہتے ہیں بل گیٹس کے ہی کہنے پر امریکی ڈاکٹر کا پینل بنا ، جو ویڈیو کانفرنسز کے ذریعے پاکستانی ڈاکٹر کی رہنمائی اور معاونت کرتے رہے۔
جنوری کو ارفع کی طبیعت کچھ سنبھلی لیکن عارضی 9 طور پر ۔ ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس کے دماغ کو شدید 2012ء میں 26 دن کومے میں رہنے کے نقصان پہنچا تھا ۔ وہ 14 جنوری بروز ہفتہ لاہور کے سی ایم ایچ اسپتال میں بعد 14 جنوری 10 بجے شب تمام پاکستان اللہ کو پیاری ہو گئیں ۔ کے چینل پر ان کی افسوس ناک خبر نشر ہوئی ۔ پورا پاکستان صدمے سے نڈھال ہوگیا۔ کچھ لوگ مر کر بھی امر ہو جاتے ہیں، ارفع ان میں سے ایک تھی
![]()

