کیا آپ کو پتہ ہے کہ اس وقت پوپ کی لائبریری میں
ایک مسلمان عالم کا لکھا ہوا ایک ایسا فتویٰ موجود ہے ۔۔۔
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )کیا آپ کو پتہ ہے کہ اس وقت پوپ کی لائبریری میں ایک مسلمان عالم کا لکھا ہوا ایک ایسا فتویٰ موجود ہے ۔۔۔ جو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ مسلمان ہوتے ہوئے بھی عیسائی بن کر کیسے رہا جا سکتا ہے ؟
آج میں آپ کو اس انتہائی عجیب و غریب فتوے کے متعلق بتانا چاہتا ہوں اور یہ بتانے کے لیے میں آپ کو لے کر چلوں گا آج سے پانچ سو سال پہلے کی دنیا میں کہ جب سپین پر مسلمانوں کی حکومت ۔۔۔ ختم ہو رہی تھی ۔
جنوری 1492ء کی بات ہے کہ سپین کے آخری مسلمان بادشاہ سلطان محمد دی xii نے ۔۔۔ الحمراء محل کی چابیاں ملکہ ایزابیلا کے حوالے کر دیں اور سپین پر سے مسلمانوں کی آٹھ سو سال کی حکمرانی کا سورج غروب ہو گیا ۔
لیکن اس وقت ان دونوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا کہ ایزابیلا اس بات کا خیال رکھے گی کہ سپین میں رہنے والے مسلمان ۔۔۔ پوری آزادی سے اسلام پر عمل پیراء ہو پائیں گے ۔
لہٰذا ایزابیلا نے hernando de telavera نام کے ایک پادری کو تعینات کیا جس کے مسلمانوں سے واقعی بڑے اچھے تعلقات بن گئے تھے لیکن وقت ۔۔۔ ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا ۔ ہرنینڈو کی موت کے بعد نیا آرچ بشپ کارڈینل فرانسسکو ۔۔۔ سپین کے مسلمانوں پر ایک قہر بن کر ٹوٹا ۔
فرانسسکو نے مسلمان امراء کو گرفتار کروانا شروع کر دیا اور رہائی کی صرف ایک ہی شرط ہوتی تھی ۔۔۔ کہ عیسائیت قبول کر لو اور جب اس کا رویہ سخت سے سخت تر ہوتا چلا گیا تو ہر ایکشن کے ری ایکشن کی طرح اس رویے کا بھی ایک ری ایکشن آیا ۔
مسلمانوں کی طرف سے بغاوت کی صورت میں لیکن یہی ۔۔۔ تو فرانسسکو چاہتا تھا ۔
اس نے ایزابیلا کے ساتھ ایک میٹنگ کی ۔۔۔ اور اسے شکایت لگائی کہ میں ان لوگوں کو دین کی تبلیغ کر رہا ہوں اور یہ لوگ مجھ سے لڑائیاں کر رہے ہیں ؟ آپ فوراً سے پہلے ان کے مذہب کو سپین میں غیرقانونی قرار دیں کیوں کہ کل کو یہ آپ کی بادشاہت کے لیے بھی ایک خطرہ بن جائیں گے اور ایزابیلا بھی فرانسسکو کی باتوں میں ۔۔۔ آ گئی ۔
بتاریخ 12 فروری 1502ء کو ایزابیلا نے پورے سپین میں اسلام ۔۔۔ ایک غیرقانونی مذہب قرار دے دیا ۔ لوگوں کو جوق در جوق عیسائی بنایا جانے لگا حتیٰ کہ فرانسسکو کو ایک جگہ سے آئے خط میں لکھا تھا کہ آج ہم نے ساٹھ ہزار مسلمانوں کو عیسائی بنایا ہے اور اس رفتار کے ساتھ چلنے کے بعد صرف اور صرف بیس سال کے اندر سپین میں آفیشلی ۔۔۔ ایک بھی مسلمان باقی نہیں بچا تھا ۔
لیکن یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ تو پھر آخر وہ مسلمان سپین چھوڑ کیوں نہیں گئے ؟
کیوں کہ سپین چھوڑ کر جانے کی فیس تھی سونے کے دس سکے ۔۔۔ یعنی آج کے حساب سے تقریباً ساٹھ لاکھ پاکستانی روپے جو کہ ایک عام انسان کے لیے ایفورڈ کر پانا ۔۔۔ ناقابل تصور تھا اور جو لوگ ایفورڈ کر سکتے تھے وہ بھی سپین نہیں چھوڑ پا رہے تھے کیوں کہ آس پاس کے تمام مسلمان ممالک کو ایزابیلا کی حکومت نے ۔۔۔ ممنوع قرار دے دیا تھا ۔
لہٰذا صرف ایک ہی حل بچتا تھا کہ بظاہر ۔۔۔ عیسائیت قبول کر لی جائے مگر دل میں ۔۔۔ اسلام ہی پر یقین رکھا جائے اور یہاں سے شروع ہوتی ہے اس فتوے کی انتہائی ۔۔۔ دردناک داستان ۔
مسلمان سے عیسائی بننے والے یہ لوگ ہسپانیہ کی تاریخ میں ۔۔۔ موریسکوز کہلائے اور ان کے زخموں کا ازالہ کرنے کے لیے الجیریاء کے ایک مسلمان سکالر أحمد إبن أبی جمعہ الوہرانی نے ایک فتویٰ جاری کیا جسے اورہن فتویٰ کہتے ہیں ۔ اس فتوے میں انہوں نے موریسکوز کو وہ گائیڈلائینز دیں کہ کیسے ۔۔۔ وہ عیسائیوں کو چکمہ دینے کے لیے عیسائی بن کر رہتے ہوئے بھی ۔۔۔ رازداری میں اسلام پر عمل پیراء ہو سکتے ہیں ۔
اس فتوے کا آغاز ہوتا ہے موریسکوز کے ساتھ ہمدردی کے اظہار سے کہ کیسے ۔۔۔ انہوں نے اس سخت آزمائش میں بھی اسلام پر قائم رہنے کو پسند کیا اور پھر یہ فتویٰ انہیں بتاتا ہے کہ اگرچہ آپ کھل کر نماز روزۃ وغیرۃ پر تو عمل نہیں کر سکتے لیکن نماز آپ ایسے پڑھ سکتے ہیں کہ جیسے اس کے سیکوئینس میں پہلے کھڑے ہو گئے ، پھر جھک گئے ، پھر بیٹھ گئے اور اشاروں سے سلام پھیر لیا وغیرہ ۔
اور بروقت نماز ادا کرنے کے بجائے قضاء کر کہ رات کو سبھی نمازیں اکٹھی پڑھ لیا کریں تاکہ کسی کو شک نہ ہو ۔
مزید یہ کہ پانی سے وضو کرنے کے بجائے کسی پاک درخت ، مٹی یا پتھر کو اپنی نظروں سے دیکھ کر تیمّم کا انداز اپنا لیا کریں اور بجائے زکوٰۃ کا نام کھلے عام لینے کے ۔۔۔ خیرات کی صورت میں کسی فقیر کو دے دیا کریں ۔
اگر عیسائی آپ کو اپنے مجسموں کے سامنے جھکنے کا کہیں تو کوشش کریں کہ یہ نوبت نہ ہی آئے لیکن اگر جان پر بن جائے تو جھک لیں لیکن دل میں صرف اور صرف اللہ کو سجدہ کرنے کا تصور کریں اور اگر وہ آپ کو نبی کریم ﷺ کو برا بھلا کہنے کا کہیں ۔۔۔ تو آپ لوگ double entender تیکنیک استعمال کریں یعنی دوغلے معنوں میں بات کرنا ، یا پھر نبیؐ کا نام لیتے وقت الفاظ کا ہیرپھیر کر دیا کریں ۔
سادہ الفاظ میں یہ فتویٰ اعمال کے بجائے نیت کے صاف ۔۔۔ اور مخلص ہونے پر زور دیتا ہے اور إبن أبی جمعہ نے موریسکوز کو ’’یا غرباء‘‘ کہہ کر مخاطب کیا ہے یعنی کہ وہ لوگ ۔۔۔ کہ جو رہتے تو دور دراز کی سرزمین میں ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے بہت قریب ہوتے ہیں ۔
لیکن کیا موریسکوز اس مذہبی کھلی چھوٹ کو ۔۔۔ انجوائے کر رہے تھے ؟
نہیں ۔۔۔ آج بھی اس زمانے کی ایک ایسی کتاب موجود ہے جس کے لکھنے والے نے خود کو محض arevalo کا ایک نوجوان کہہ کر بتایا ہے اور اس کتاب میں اس نے اپنے کئی سفروں کے متعلق لکھا ہے جن کے دوران اس نے موریسکوز کو دیکھا تھا ۔
وہ لکھتا ہے کہ میں موریسکوز کے ایک ایسے گروہ سے ملا کہ جو چھپ کر نماز جمعہ کی تیاری کر رہا تھا ۔
وہ لکھتا ہے کہ میں نے ایک ایسی عورت دیکھی کہ جو ساری زندگی عیسائی بن کر خیرات کے پیسے اکٹھے کرتی رہی تھی تاکہ ایک دن وہ حج کرنے کے لیے جا سکے ۔
وہ لکھتا ہے کہ موریسکوز ۔۔۔ سب سے زیادہ دل ٹوٹ چکے ہوئے مسلمان ہیں ۔
اور وہ لکھتا ہے کہ میرا دل سے ماننا ہے کہ اسلام ہی ایک سچا دین ہے اور ایک دن وہ سپین میں دوبارہ غالب ۔۔۔ ضرور آئے گا ۔
اس نوجوان کی کتابوں کی علاوہ ہمیں کچھ قرآنی مصحف ، احادیث کی کتب ، انبیاء کے واقعات کی کتابیں بھی ملی ہیں جنہیں موریسکوز نے چھاپا تھا اور یہ چھوٹے چھوٹے کتابچوں کی صورت میں ہیں ، شاید اس لیے کہ انہیں چھپانا زیادہ آسان ہوتا ہو گا ۔
لیکن ایک بات بڑی دلچسپ ہے کہ شاید موریسکوز رازداری سے اسلام پر عمل کرنے کے علاوہ اندر سے ۔۔۔ عیسائیت کو بھی انفلٹریٹ کرنے میں پوری طرح سرگرم ہوئے پڑے تھے ۔
مثلاً کوئی ستر سال پہلے سپین کی ایک غار سے سیسے کی 22 تختیاں ملی تھیں جن کے شروع میں لکھا ہے کہ یہ تختیاں نیرو کے زمانے میں رہنے والے ایک عرب عیسائی نے لکھی تھیں ۔ اور تختیوں کے شروع میں عیسائیت کی بڑی تعریف ہوتی ہے جس کی وجہ سے یورپ میں ان تختیوں کے ملنے کی بہت خوشی منائی گئی تھی ۔
لیکن آگے چل کر ان تختیوں میں وہ باتیں شروع ہو جاتی ہیں جو خالصتاً اسلامی کانسیپٹس ہیں مثلاً یہ کہ خدا ایک ہے ، دوسرا کوئی نہیں ہے اور عیسیٰ ’’روح اللہ‘‘ ہیں جو کہ بیسکلی ایک قرآنی ریفرینس ہے اور النساء ، الأنبیاء اور التحریم میں آیا ہے (النساء 04:171 ، الأنبیاء 21:91 ، التحریم 67:12)
اس لیے جب ان تختیوں کی مزید تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ یہ تو کسی موریسکو نے لکھی تھیں جو کہ ایک بڑی دلچسپ بات ہے کہ وہ لوگ کرش کیے جانے کے باوجود ۔۔۔ عیسائیوں کا مقابلہ کرنے کی پوری پوری کوشش کر رہے تھے ۔
مگر تمام عیسائی بھی زورزبردستی والے نہیں تھے بلکہ کچھ تو مسلمانوں کا اتنا ساتھ دیتے تھے کہ عیسائی حکومت ان کے بھی خلاف ہو گئی ۔
مثلاً sancho de cardona جس نے اسلام بین ہونے کے باجود مسلمانوں کے لیے ایک مسجد بنوائی اور اس میں اذان بھی دلوایا کرتا تھا یا پھر ویلنشیاء کا وائسرائے جس نے مسلمانوں کے لیے ایک مدرسہ بھی بنوا دیا اور اس کے ماتحت مسلمان کھل کر کہا کرتے تھے کہ ہم moors ہیں اور کوئی ہمیں کچھ کہنے کی جرأت نہیں کر سکتا ۔
ان ہی چند عیسائی لارڈز کی محبت کو دیکھتے ہوئے بالآخر ۔۔۔ سپین کے بادشاہ فلپ دی تھرڈ نے موریسکوز کو سپین سے ہی نکل جانے کا کہہ دیا اور ستمبر 1609ء میں تین لاکھ موریسکوز کو سپین سے نکال کر ۔۔۔ الجیریاء ، تیونس اور مراکش وغیرہ میں بھیج دیا گیا جہاں انہوں نے پھر ۔۔۔ ایک نئی شروعات کی ۔
الاندلس ، الحمراء اور مسلم سپین کی تو آپ نے کئی داستانیں سن رکھی ہوں گی لیکن اورہن فتویٰ جیسے نادر حقائق ؟ یہ باتیں بہت کم لوگ شیئر کرتے ہیں ۔
جبکہ میری کوشش ہوتی ہے کہ آپ تک نادر اور نایاب تاریخ پہنچاؤں ، آپ کو وہ سب واقعات سناؤں کہ جو کتابوں میں کبھی ڈسکس ہی نہیں ہوتے تاکہ ہمیں ۔۔۔ اور ہماری آنے والی نسلوں کو پتہ چل سکے کہ مسلمان کون تھے ۔۔۔ انہوں نے دنیا کو کیا دیا ۔۔۔ اور دنیا نے ان سے کیا لیا ۔