Daily Roshni News

کیا آپ کی عمر چالیس سال سے زیادہ ہو گئی ہے․․․؟۔۔۔قسط نمبر1

کیا آپ کی عمر چالیس سال سے زیادہ ہو گئی ہے․․․؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )انسان کی زندگی کئی ادوار سے گزرتی ہے اور ہر دور کی اپنی خصوصیات اور اپنے مسائل ہوتے ہیں۔نوجوانی میں انسان کے پاس کئی اُمنگیں ،جذبے اور مقاصد ہوتے ہیں۔وہ کچھ بننا چاہتاہے۔کچھ حاصل کرنا چاہتاہے جس کے لیے وہ دن رات محنت بھی کرتاہے۔ان سب مراحل سے گزرنے کے بعد زندگی میں ایک ایسا دور بھی آتاہے جب اس کی شخصیت میں تبدیلیاں واقع ہونے لگتی ہیں۔

اس کی ذہنی وجسمانی کارکردگی میں فرق آنے لگتاہے۔

عام طور پر چالیس سال کی عمر سے انسان کی صحت،سوچ اور زندگی کے حالات میں تبدیلیاں زیادہ ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔خاص طور پر خواتین کے لیے زندگی کا یہ دور ان کی ذاتی زندگی اور صحت کے حوالے سے کئی مسائل بھی پیدا کر دیتاہے۔عمر کے ساتھ ہونے والی زندگی کی ان تبدیلیوں کو سمجھنا ضروری ہے۔

اگر تھوڑا سمجھ داری سے کام لیا تو اس وقت کو زندگی کا حسین دور بھی بنایا جا سکتاہے۔امریکہ میں خواتین کے لیے قائم ایک تھیر پی سینٹرکی ڈائریکٹر ایلیا موزرکا کہنا ہے کہ اکثر لوگ بیس اور تیس سال کی عمر میں سخت محنت کرتے ہیں۔جس کے باعث چالیس سال کی عمر تک پہنچنے پر انہیں لگنے لگتاہے کہ بس اب بہت ہو گیا۔اب خود پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس عمر کو پہنچ کر کئی مرد و خواتین اضطرابی کیفیت اور ڈپریشن میں مبتلا ہونے لگتے ہیں۔
عموماً پیش آنے والے مسائل
سب سے پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ کون سے مسائل ہیں جن کی وجہ سے عام طور پر اس عمر میں لوگ ذہنی دباؤ میں مبتلاہونے لگتے ہیں۔
بچوں سے ان بن یا نااتفاقی۔
ملازمت میں ترقی نہ ہونا یا ریٹائرمنٹ قریب ہونے کا خوف۔
جسمانی اور ذہنی صحت کا کمزور ہونا۔
کسی دلی خواہش یا مقصد کا پورانہ ہونا۔
خواتین کی صحت پر اثرات
خواتین چالیس سال کی عمر کو پہنچتی ہیں تو ان میں کئی جسمانی تبدیلیاں آتی ہیں،عمر کی چوتھی دہائی میں سن یاس(Menopause) یعنی ایام رکنے کا عمل ہو سکتاہے۔آج کل کے دور میں اس عمر کو پہنچنے پر کئی بیماریوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا سکتاہے جیسے،ذیابیطس ،بلڈ پریشر یا ہڈیوں کا کمزور ہوجانا۔ان مسائل کے باعث اکثر خواتین کی خوراک بھی متاثر ہوجاتی ہے۔انہیں وقت پہ بھوک نہیں لگتی اور ان کا نظام ہضم کمزور ہونے لگتاہے۔

چالیس سال کی عمر کے مرد و خواتین کے لئے ضروری ہدایات

اس عمر کے بعد اپنے وزن پر نظر رکھنی چاہیے۔

….. ذہنی تناؤ اور فکروں کو کم کرنے کی تدابیر کرنی چاہئیں۔

پیدل چلنے اور ورزش کو معمول بنایا جائے۔

…. تیس سال سے چالیس سال کی عمر کے دوران آنکھوں کے ٹیسٹ کرانے چاہئیں۔

…. ڈاکٹر کے مشورے کے ساتھ بلڈ پریشر ، ہیمو گلوبن ، بلڈ شوگر، کولیسٹرول، یورک ایسڈ ٹیسٹ کروانے چاہئیں۔
مسائل کے آسان حل!بیماریوں سے ڈریں نہیں۔
اس عمر میں جسمانی تبدیلیوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔ممکن ہے اس عمر میں تھکن زیادہ محسوس ہونے لگے،پہلے کی نسبت جلدی جلدی بیمارہونے لگیں۔بہتر ہو گاکہ بڑھتی عمر کے ساتھ اپنے معمولات میں مثبت تبدیلیاں لائی جائیں۔

طبیعت کو سنبھالنے کی کوشش کریں،کھلی ہوا میں نکلیں،ماحول تبدیل کریں،کسی دوست سے بات کریں تاکہ دھیان بٹے ۔ڈاکٹر کے مشورے سے تشخیصی ٹیسٹ کروائیں۔
میاں بیوی کا رشتہ دوستی کا
زندگی جس طرح آگے بڑھتی جاتی ہے۔میاں بیوی ،اپنے بچوں اور معاش وگھر کی ذمہ داریوں میں کھوکر ایک دوسرے کو وقت دینا کم کر دیتے ہیں۔چالیس سال عمر کو پہنچ کر میاں بیوی کے رشتے کو پھر سے مضبوط کیا جانا چاہیے۔

ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور ایک دوسرے کو سمجھنے کی زیادہ کوشش کریں۔
سماجی فلاح کے کاموں میں شرکت
لوگوں کا درد کم کرنے سے خود اپنا درد کم ہوتاہے ۔کوشش کی جائے کہ کسی ایسی مہم یا ایسے کام کا حصہ بنیں جو لوگوں کی فلاح وبہود کے لیے ہو۔اس سے نہ صرف ذہنی سکون ملے گا بلکہ معاشرے میں ایک مثبت کردار بھی ادا کیا جا سکتاہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ

Loading