Daily Roshni News

کیا برطانیہ کے بعد امریکا میں بھی بھارتی نژاد شہری حکمرانی کا تاج پہنے گا؟

امریکا میں صدارتی امیدوار بننے کے ری پبلکن خواہش مند بزنس مین ویوک راما سوامی کی مقبولیت کا گراف تیزی سے بڑھ رہا ہے وہ ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بنیں یا نہ بنیں لیکن سابق صدر اور سرفہرست ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا ہےکہ منتخب ہوئے تو وہ راماسوامی کو نائب صدر بناسکتےہیں۔ 

امریکا میں ری پبلکن پارٹی کے پہلے صدارتی مباحثے میں ابھرکر سامنے آنے والے ویویک راما سوامی نے سرکردہ امیدوار رون ڈی سینٹس کو نشانہ بنایا تاہم ٹرمپ پر کھل کر تنقید سے گریز کیا، یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ نے بھی ان کے لیے نرم گوشہ اپنایا ہواہے۔

ویویک راما سوامی نے رواں سال اپریل میں صدارتی امیدوار بننے کا اعلان کیا تھا اور پرائمری میں اپنے 20 سال کےانفرادی انکم ٹیکس کی تفصیلات پیش کی تھیں۔

 راماسوامی نے حریفوں سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ انکم ٹیکس کی تفصیل بتائیں، راما سوامی کی صدارتی انتخابی مہم کی فنڈنگ کا بڑا حصہ ان کی ذاتی دولت ہی سے ہے تاہم انتخابی مہم کی فنڈنگ کے لحاظ سےسوامی ڈونلڈ ٹرمپ اور رون ڈی سینٹس سے پیچھے ہیں۔

راما سوامی نے2004کے صدارتی انتخابات میں لیبرٹیرئن پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیا تھا تاہم 2008، 2012 اور 2016 کے صدارتی انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالا، وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سپورٹر ہیں اور ویوک نے 2020کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ ہی کو ووٹ دیا تھا۔

یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ ویوک نے 2016 میں فلوریڈا سےکانگریس کے ڈیموکریٹک امیدوار ڈینا گرے سن کی مہم کے لیے 2700 ڈالر چندہ دیا تھا اور 2020 سے 2023 تک اوہائیو میں ری پبلکن پارٹی کو 30 ہزار ڈالر چندہ دیا۔

ویوک سوامی 1985 میں سنسناٹی میں بھارتی خاندان میں پیدا ہوئے، وہ کیرالا کے تامل اسپیکنگ براہمن خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، راما سوامی کے والد انجینئر اور والدہ ماہر نفسیات رہی ہیں، ان کے والدین کیرالہ کے پالاکڈ ڈسٹرکٹ سے امریکا منتقل ہوئے تھے۔

ویوک اوہائیو میں پلے بڑھے،2007 میں ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کے بعد میں یل اسکول آف لا سے ڈاکٹر جیورس کی ڈگری حاصل کی، ان کی ایک غیرمعمولی بات یہ ہے کہ یل لا اسکول سےگریجویشن سےقبل وہ 15 ملین ڈالر کے اثاثوں کے مالک ہو چکے تھے، ویوک فارماسیوٹیکل، انویسٹمنٹ اور ایسیٹ مینجمنٹ کے بزنس سے منسلک رہے ہیں۔

38 برس کے ویویک اینٹی امیگریشن پالیسیز پر کھل کربولتے ہیں، وہ ووٹنگ کی عمر 18 سے بڑھا کر 25 برس کرنا چاہتے ہیں، وہ اپنی تقریروں میں سیکولرازم پر تنقید کرتے رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ صدارتی انتخابات کی نامزدگی کے لیے ویویک کا بڑا انحصار دائیں بازو کےکرسچن ووٹ پرہوگا۔

ویویک سوامی 6 جنوری کو ہوئے کیپیٹل ہل پر حملےکی مذمت کرچکے ہیں تاہم ٹرمپ پرفرد جرم عائد ہونے پر ان کی حمایت میں ریلی نکالی تھی اور وعدہ کیا ہےکہ صدر بننے کے بعد وہ ٹرمپ کو عام معافی دیں گے۔

ویویک سوامی نے جولین اسانج اور ایڈورڈ اسنوڈن کے لیے عام معافی کا وعدہ بھی کیا ہے جب کہ ان کی تجویز ہے کہ رابرٹ کینیڈی جونیئر کو نائب صدربننا چاہیے۔

ویویک کی ایک کمپنی کی مالیت 8ارب ڈالر سے بھی زائد ہے، ویویک کی حمایت کرنیوالوں میں ایلون مسک بھی شامل ہوچکے ہیں۔

Loading