Daily Roshni News

کیا ہمیں نظامِ شمسی سے باہر زندگی کے آثار مل گئے ہیں؟

کیا ہمیں نظامِ شمسی سے باہر زندگی کے آثار مل گئے ہیں؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )گزشتہ رات ایک چونکا دینے والی سائنسی خبر نے دنیا بھر کے فلکیاتی حلقوں میں ہلچل مچا دی۔ کیمبرج یونیورسٹی کی قیادت میں ماہرینِ فلکیات کی ایک ٹیم نے اعلان کیا کہ انھوں نے نظامِ شمسی سے باہر زندگی کی ممکنہ موجودگی کے “اب تک کے سب سے مضبوط اشارے” دریافت کر لیے ہیں۔ اس تحقیق کا مرکز وہ دوردراز سیارہ ہے جسے ہم K2-18 b کے نام سے جانتے ہیں۔

یہ سیارہ، جو زمین سے تقریباً 124 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے، ایک “Hycean World” ہونے کا دعویدار ہے—یعنی ایسا سیارہ جس کی سطح پر گہرے سمندر اور فضا میں ہائیڈروجن ہو سکتی ہے۔ لیکن اصل سنسنی اس وقت پیدا ہوئی جب James Webb Space Telescope (JWST) سے حاصل شدہ ڈیٹا میں Dimethyl Sulfide (DMS) اور Dimethyl Disulfide (DMDS) جیسے کیمیائی مرکبات کے آثار ملے۔ زمین پر یہ مرکبات خاص طور پر سمندری حیات جیسے phytoplankton پیدا کرتے ہیں—اور یہی ان کی حیاتیاتی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

دریافت کیا ہوئی؟

محققین نے DMS اور DMDS کی موجودگی کا عندیہ سیارے کی فضا سے گزرنے والی ستارے کی  انفراریڈ روشنی کے طیف (spectrum) کا تجزیہ کر کے دیا۔ ان مرکبات کے مخصوص طیفی نشانات موجود تھے، جنہیں JWST کے حساس آلات نے ریکارڈ کیا۔ یہ سگنل 2023 میں بھی مشاہدے میں آیا تھا، لیکن نئی تحقیق نے ایک بہتر اور زیادہ صاف طیف فراہم کیا ہے۔

ٹیم کے سربراہ، پروفیسر نکو مدھو سودھن کا کہنا ہے کہ ہم ماورائے شمس سیاروں کی سائنس میں ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ شواہد اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ K2-18 b پر حیاتیاتی سرگرمی موجود ہو سکتی ہے۔

لیکن تمام سائنسدان متفق نہیں…

جہاں کچھ ماہرین نے اس دریافت کو ایک انقلابی پیش رفت قرار دیا، وہیں دیگر سائنسدانوں نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

“یہ مضبوط ثبوت نہیں ہیں،” جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہر فلکیات اسٹیفن شمٹ نے کہا۔ “تقریباً یقینی ہے کہ یہ زندگی نہیں ہے،” یونیورسٹی آف ایریزونا کی astrobiologist ٹیسا فشر نے مزید کہا۔

تنقید کی بنیاد تین بڑے نکات پر ہے:

سیارے کی نوعیت ابھی تک غیر واضح ہے: کیا K2-18 b پر واقعی پانی ہے؟ کیا اس کی سطح کسی بھی قسم کی حیات کی میزبانی کے قابل ہے؟ کچھ ماڈل بتاتے ہیں کہ یہ ایک بنجر “Mini-Neptune” ہو سکتا ہے۔

سگنل کی درستگی پر سوالات: کئی محققین کا کہنا ہے کہ یہ طیفی سگنلز ممکنہ طور پر شماریاتی بے ترتیبی (noise) کا نتیجہ بھی ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر جب ہم JWST کی حدوں تک جا رہے ہوں۔

DMS اور DMDS کا غیر حیاتیاتی (abiotic) ماخذ: تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ مرکبات بغیر کسی حیاتیاتی عمل کے بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ DMS یہاں تک کہ ایک دمدار ستارے (comet) میں بھی پایا گیا ہے جہاں زندگی کا کوئی امکان نہیں۔

اگلا قدم کیا ہے؟

مدھو سودھن اور ان کی ٹیم مزید مشاہداتی وقت حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان نتائج کی شماریاتی اہمیت کو مضبوط کیا جا سکے۔ سائنسی برادری کا مطالبہ ہے کہ دیگر آزاد تحقیقاتی گروپ بھی یہ تجزیہ دہرائیں تاکہ نتائج کی تصدیق ہو سکے۔

#sciecekar#ظہیریوسف

Loading