Daily Roshni News

کیا Planet 9 واقعی موجود ہے؟

کیا Planet 9 واقعی موجود ہے؟

تحریر وترتیب ۔۔۔حمیداللہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ تحریر وترتیب ۔۔۔حمیداللہ )سائنس دانوں کو سیارہ نیپچون کے پیچھے ایک پر اسرار سیارے کے شواہد ملے ہے۔نیپچون کے پیچھے موجود برفیلے اجسام کو ایک چیز ادھر ادھر ہلارہی ہیں سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ ایک چھپا ہوا سیارہ ہوسکتا ہے۔

یہ چھپا ہوا سیارہ جس کو Planet 9 کا نام دیا گیا ہے سب سے پہلے 2016 میں اس کے بارے میں شواہد سامنے آئے تھے۔یہ شواہد دو فلکیات دانوں Konstantin Batygin اور Michael Brown نے پیش کئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ نیپچون کے مدار کے پیچھے کچھ اجسام موجود ہے جس کو انہوں نے TNOS یا Trans Neptune objects کا نام دیا تھا۔ان کا خیال تھا کہ یہ اجسام نیپچون کے مدار کے پیچھے سورج کے گرد بہت ہی زیادہ ecliptic مدار میں گردش کررہے ہیں۔

کیونکہ ہمارا نظام شمسی گردوغبار کے ایک ڈسک سے بنا ہے جو سورج کے گرد بنا تھا تو کچھ سیارے سورج کے نزدیک بنے اور کچھ دور اور ہوسکتا ہے کچھ سیارے بہت دور بنے ہو ۔ان سائنس دانوں دعوی ہے کہ سورج کے گرد گردش کرنے والےTNOS برفیلے اجسام کے مداروں کے ساتھ چیڑ چھاڑ یہی Planet 9 ہی کررہی ہے اور ان کے مداروں کو تبدیل کررہی ہے۔

ان TNOS کا مدار اتنا بے ترتیب ہے کہ ایک مقام پر یہ سورج سے زمین 🌏 کے مقابلے سینکڑوں گنا دور ہوتے ہیں جبکہ بعض اوقات یہ بلکل نیپچون کے پاس سے گزرتے ہیں جو زمین کی بنسبت سورج سے 30 گنا دور ہے۔

جبکہ نئی تحقیق  میں مطابق صرف وہ TNOS شامل ہیں جس پر نیپچون کی کشش ثقل کا اثر نہیں ہوتا ہے اور وہ نیپچون سے سینکڑوں آسٹرومیکل یونٹس دور ہے۔تو ان فلکیات دانوں کا خیال ہے کہ ان کے مدار کو Planet 9 ہی ہلارہی ہے۔

ان TNOS پر کی گئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جب یہ نیپچون کے قریب سے گزرتے ہیں تو بعض اوقات نیپچون ان کا مدار اتنا دور پھینک دیتا ہے کہ وہ نظام شمسی سے نکل جاتے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان اجسام کو نیپچون پر کون پھینکتا ہے کوئی ایسا جسم تو ہے جن کی کشش ثقل کی وجہ سے یہ اجسام  نیپچون کے قریب ایک کلسٹر کی صورت میں گزرتے ہیں کوئی سیارہ یا ستارہ؟

تو یہاں پر دو صورتیں ممکن ہیں۔پہلی صورت یہ ہے کہ اس کی وجہ galactic tide ہے یہ ہماری میزبان کہکشاں ملکی وے کی گریوٹیشنل ٹائڈ ہے جو Oort cloud میں موجود اجسام پر اثر انداز ہوتی ہیں اور یہ فورس ان کو نیپچون کی قریب دھکیل دیتی ہے۔

جبکہ دوسری صورت یہی Planet 9 ہی ہوسکتی جو کہ Oort cloud میں موجود اجسام پر اثر انداز ہوکر ان کو نیپچون کے مدار کے قریب دھکیل دیتی ہے۔

اس کو ثابت کرنے کیلئے ان سائنس دانوں نے دو کمپیوٹر ماڈلز بنائے ایک میں انہوں نے galactic tide اور دوسرے میں Planet 9 کو رکھا ۔انہوں نے دیکھا کہ galactic tide کی بہ نسبت Planet 9 کے ماڈل میں TNOS بہت زیادہ نیپچون کے قریب سے گزرے۔

تو کیا Planet 9 واقعی موجود ہے اس مقصد کیلئے سائنس دانوں نے چلی میں Vera Rubin Observatory کھولی ہے جس کا 8.4 میٹر ٹیلی سکوپ ان TNOS پر مزید تحقیق کرے گا۔اور یہ ثابت کرے گا کہ کیا واقعی یہ موجود ہے یا یہ صرف ایک Illusion ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔

تو محترم قارئین آپ کی کیا رائے ہے کیا واقعی Planet 9 موجود ہے ہمیی کمنٹ میں بتائے گا۔

اور مزید بہترین سائنسی معلومات اور اپڈیٹس اور ویڈیوز کیلئے ہمارے پیج اور سوشل میڈیا نیٹ ورک کو فالو کرے گا۔

تحریر وترتیب ۔حمیداللہ

پیج۔Scientific information

وٹس ایپ۔information about science

یو ٹیوب۔Scientific Shorts

ماخذ۔Space com

Loading