Daily Roshni News

کیفیات مراقبہ

کیفیات مراقبہ

بہتر نتائج کے باعث مراقبہ میری زندگی کا

باقاعدہ حصہ بن گیا ہے۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ کیفیات مراقبہ۔۔۔ بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جون 2019)ان صفحات پر ہم مراقبے کے ذریعے حاصل ہونےکا والے مفید اثرات مثلاً ذہنی سکون، پر سکون نیند ، بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ وغیرہ کے ساتھ روحانی تربیت کے حوالے سے مراقبے کے فوائد بھی قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

میری زندگی جس کرب اور ذہنی تناؤ سے گزر رہی تھی ایسے میں خود کشی حرام نہ ہوتی تو شاید میں نے کر لینا تھی۔ میرے چند دوست میری اس کیفیت سے آگاہ تھے وہ میری مدد بھی کرنا چاہتے تھے مگر ان کی باتیں میری سمجھ میں نہ آتیں۔ ان میں دو دوست مراقبہ کی مشقیں کیا کرتے اور وہ اس کے فوائد اور اپنی کیفیات سے آگاہ کرتے تو یوں محسوس ہوتا کہ یہ کوئی فرضی کہانی سنارہے ہیں۔ میں ان سے ناراض ہو جاتا کہ کیا کوئی آنکھیں بند کر کے زندگی کے مسائل سے باہر نکل سکتا ہے۔ وہ کہتے کہ تم ایک بار مراقبہ شروع تو کر و فوائد جلد ظاہر ہونے لگیں گے۔ مگر میں ان کی بات ٹال دیا کرتا۔ میرے حالات زندگی کچھ یوں تھے۔ مجھے تعلیم حاصل کر کے بڑا آدمی بننے کا شوق بچپن سے ہی تھا مگر اعتماد کی کمی نے مجھے آگے بڑھنے سے روکے رکھا۔ کسی نہ کسی طرح میٹرک تک تو پہنچ گیا لیکن میرے اندر احساس کمتری میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا۔ یوں لگتا تھا کہ ہر شخص میرا مذاق اڑا رہا ہے۔ میں کسی سے کھل کر بات نہیں کر سکتا تھا۔ اعتماد کی کمی نے مجھے اپنے اساتذہ اور ہم جماعتوں سے بھی دور کر دیا تھا۔ باہر نکلتا تھا تو یوں محسوس ہوتا کہ سب مجھے گھور رہے ہیں اس لیے میں نے باہر آنا جانا بھی کم کر دیا۔ ایک بار امی اور بڑے بھائی مجھے شادی کی ایک تقریب میں ساتھ لے گئے۔ تقریب میں جاتے ہی مجھے شدید پسینہ آنے لگا۔ دل کی دھڑکن تیز اور گھبراہٹ بڑھنے لگی۔ لوگوں کو سلام کرتے ہوئے آواز حلق میں اٹک جاتی۔ بڑے بھائی نے کئی ڈاکٹروں سے میر اعلاج کروایا مگر فائدہ نہ ہوا۔ خالہ کے خیال میں مجھ پر کسی نے جادو کیا تھا۔ خالو کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی نفسیاتی مرض لاحق ہو گیا ہے الغرض ہر کوئی اپنی رائے دے رہا تھا۔ میٹرک کے بعد مجھے کالج جانا تھا مگر سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کالج کے ساتھیوں کو کس طرح فیس کر سکوں گا۔ تنہائی میں اپنے بارے میں بہت سوچتا، خیالوں میں اپنے آپ کو بڑا آدمی تصور کرتا۔ کامیاب اور بڑے لوگوں کی زندگی کے بارے میں کتابوں کا مطالعہ اس غرض سے کرتا کہ شاید میں بھی ان کی طرح کامیاب شخص بن سکوں گا۔ مگر یہ سب خیالوں کی حد تک ہی تھا …. ایک دن امی نے بہت مایوسی اور فکر مندی سے ماموں سے رو رو کر کہا کہ بھائی جان ….! آپ اس کے لیے کوئی راستہ نکالیے۔ ماموں نے امی کو تسلی دی اور مجھے ایک نفسیاتی معالج کے پاس لے گئے۔

نفسیاتی معالج نے میری تمام باتوں کو غور سے سنا اور کچھ میڈیسن تجویز کیں ہم ڈاکٹر صاحب کے کلینک سے باہر نکل رہے تھے کہ ماموں کے ایک بہت پرانے دوست سے ملاقات ہو گئی۔ خیریت کے بعد ماموں نے میرے بارے میں انہیں بتایا۔ ماموں کے دوست مجھے اور ماموں کو اپنے ایک دوست کے پاس لے گئے۔ یہ صاحب ریکی اور یوگا کے ماہر تھے۔ انہوں نے میری کیفیات کا بڑے اطمینان سے جائزہ لیا اور بولے…. بیٹا! اعتماد کی کمی، یکسوئی کا نہ ہونا اور درست سمت میں کوشش نہ کر پانا۔ ان سب مسائل کے حل کے لیے آپ پہلے ذہن کو ایک نقطے پر مرکوز کریں۔ اس عمل سے آپ کو ذہنی یکسوئی حاصل ہو گی اور پھر آپ کی زندگی میں بہتری آنے کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ ذہنی یکسوئی کے لیے مجھے کیا کرنا ہو گا …؟ وہ فوراً بولے آپ مراقبہ کی مشقیں شروع کر دیں۔ مراقبہ کا ذکر آتے ہی اپنے ان دوستوں کا خیال آیا جو مجھے مراقبہ کے فوائد بتایا کرتے تھے۔ میرا ذہن مراقبہ کے فوائد کو تسلیم نہیں کر رہا تھا۔ مجھے سوچ میں تم دیکھ کر وہ صاحب بولے۔

جیا …. ! کیا سوچ رہے ہو ؟

میں نے کہا۔ کچھ نہیں۔ وہ بولے مراقبہ کے بارے میں زیادہ نہ سوچو۔ اسے شروع کرو پھر زندگی میں بہتری آتی تم خود محسوس کرو گے۔ میں نے ڈرتے ہوئے ان سے پوچھا کہ مراقبہ …. ؟ اس کی مشقیں کیسے ہوں گی اور مشقیں میری زندگی کو کس طرح بہتر کر سکیں گی۔ وہ بولے مراقبہ سے ذہن یکسو ہوتا ہے اور کئی مسائل سے نجات مل جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ برس ہا برس کی تحقیق کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مراقبہ کے ذریعے ذہنی دباؤ، انتشار اور ٹینشن پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے اور اس دور میں ایسا کون شخص ہو گا جو کسی نہ کسی حد تک اس میں مبتلا نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ مراقبہ بے خوابی اور ذہنی پریشانی کو دور کرتا ہے۔ لیکن خاطر خواہ فائدہ اٹھانے کے لیے اس کا تسلسل ضروری ہے۔ وہ کچھ دیر رکے اور پھر گویا ہوئے۔ بیٹا جب میں نے مراقبہ کی افادیت کو خود جانچنے کے لیے مراقبہ کا آغاز کیا تھا تو کچھ عرصے میں، میں نے محسوس کیا کہ مراقبہ کے اثرات میری روز مرہ زندگی پر پوری طرح اثر انداز ہورہے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے طویل رخصت پر جانے والا شخص سیر و سیاحت کے بعد واپس آتا ہے تو اس کے چہرہ سے تازگی اور بشاشیت پھوٹی پڑتی ہے۔ چہرہ پر مسکراہٹ ہوتی ہے اور جسم توانائی سے بھر پور ۔ انہوں نے مراقبہ کی افادیت پر اتنے مثبت انداز سے روشنی ڈالی کہ میں بھی کافی حد تک مراقبہ کے فوائد کا قائل ہو گیا۔ ان سے مراقبہ کا طریقہ پوچھا اور اسی روز سے مراقبہ کا آغاز کر دیا۔ کئی روز تک تو آنکھیں بند کر کے ذہن کو ایک نقطے پر لانے کی کوشش کرتا تو خوف اور ڈر کی وجہ سے آنکھیں کھل جاتیں۔ کوشش کے باوجود مجھے کوئی فوائد حاصل نہیں ہو رہے تھے ۔ میں نے اپنی اس کیفیت کا تذکرہ ان صاحب سے کیا وہ بولے۔ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ بس فوکس مراقبہ کی مشقوں کی جانب رکھو۔ میں کئی روز تک مراقبہ کرتارہانہ ہی کوئی کیفیت ظاہر ہوئی اور نہ ہی اس کے فوائد ظاہر ہوئے۔ ایک روز مراقبہ سے فارغ ہو کر سونے کے لیے لیٹا تو خود سے سوال کیا کہ جب اتنے لوگ مراقبہ کی افادیت کے بارے میں بتارہے ہیں اور ان کی زندگی میں بہتری بھی آتی ہے تو مجھے اس کے فوائد حاصل کیوں نہیں ہو رہے ؟ کافی غور کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا کہ مراقبہ میں صرف لوگوں کی بات رکھنے کے لیے کر رہا ہوں ورنہ اندر سے بے یقینی میں مبتلا ہوں۔ اسی دوران کچھ دیر کے لیے آنکھ لگ گئی اٹھا تو ذہن الجھا ہو ا تھا۔ دل چاہا کہ نماز تہجد ادا کروں۔ وضو کیا اور نماز کے بعد دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے۔ کافی دیر تک اپنے پروردگار سے راز و نیاز کرتا رہا۔ آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ جب دعا سے فارغ ہوا تو آدھا گھنٹہ گزر چکا تھا۔

دعا کے بعد میرے دل میں خیال آیا کہ اگر ذہن کو ایک نقطہ پر مرکوز کر دیا جائے تو یکسوئی حاصل کی جاسکتی ہے۔ دوسرے روز مراقبہ اس ارادے سے شروع کیا کہ اس کی مشقوں سے زندگی میں بہتری آئے گی کافی عرصہ مراقبہ کر تارہا مگر نہ ہی کوئی کیفیت ظاہر ہوئی

اور نہ ہی یکسوئی۔ فوائد نہ ہونے کے باوجود میں نے مراقبہ جاری رکھا۔ تین چار ماہ مسلسل مراقبہ کرنے سے نیند اچھی آنے لگی۔ صبح فریش اٹھنے لگا۔ صحت بھی بہتر ہونے لگی مگر مجھے جو کیفیات بتائی گئی تھیں ان کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ میں نے پھر اپنے ٹیچر سے رابطہ کیا اور بتایا کہ مراقبہ کرنے کے باوجود کوئی فوائد ظاہر نہیں ہوئے۔ انہوں نے بغور تمام روداد سنی اور مسکراتے ہوئے کہا۔ لائف میں بہتری آنی شروع ہو چکی ہے۔ آپ نے محور نہیں کیا …. مراقبہ جاری رکھیے۔ بہتری آپ خود محسوس کریں گے۔

اب مجھے مراقبہ کرتے ہوئے کافی عرصہ ہو گیا ہے۔ اب اس کے فوائد بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ میری ذہنی یکسوئی بہتر ہوئی ہے، گھبراہٹ میں کمی ہوئی، اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اب میں خیالی پلاؤ پکانے کے بجائے محنت کے ذریعے کامیابیاں حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ نیند میں بہتری آئی ہے اور بھوک بھی لگنے لگی ہے۔ پہلے ہر وقت تھکن غنودگی طاری رہتی تھی۔ اب صبح فریش اٹھتا ہوں اور سارا دن ہشاش بشاش رہتا ہوں۔ یکسوئی کی وجہ سے پڑھائی میں بھی دل لگ رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پورا جسم توانائی سے لبریز ہے۔

اپنے بہتر نتائج کی وجہ سے مراقبہ اب میری زندگی کا حصہ بن گیا ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جون 2019

Loading