Daily Roshni News

گلوبل وارمنگ کے مضر اثرات سے کیسے محفوظ رہا جائے؟

گلوبل وارمنگ

کے مضر اثرات سے

کیسے محفوظ رہا جائے۔۔۔؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ گلوبل وارمنگ کے مضر اثرات سے کیسے محفوظ رہا جائے؟)دنیا بھر میں فضائی آلودگی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے موسم تبدیل ہو رہا ہے اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماحولیاتی تغیر کے باعث دنیا بھر کے سائنسدان پریشان ہیں اور اس سے نمٹنے کے لیے تحقیق میں مصروف ہیں۔ صنعتی انقلاب اور جدید ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کو سہولیات اور آسانیاں فراہم کی ہیں وہیں ماحول کو شدید نقصان بھی پہنچایا ہے۔

آلودگی، دور حاضر کا سنگین مسئلہ ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے جہاں انسانی صحت متاثر ہو رہی ہے وہیں چرند پرند اور عمارتوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔

کائنات میں قدرت نے توازن رکھا ہے اور یہی توازن کا ئنات کی بقاء کا ضامن ہے۔ انسان نے اپنے ارد گرد کے ماحول کو نقصان پہنچا کر اس توازن کو بگاڑا ہے۔ اپنی آسائش کی خاطر انسان کے اختیار کردہ مصنوعی ذرائع و وسائل نے ماحول کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

مختلف تحقیقات سے ثابت ہے کہ فضائی آلودگی انسان کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ اسے سانس کی مختلف بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتی کہ دماغی بیماریاں جیسے الزائمر اور ڈیمنشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔ بچوں کی نشوونما اور اندرونی جسمانی اعضاء کو متاثر کرتے ہوئے اسکولوں میں خراب کار کردگی کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ وہ افراد جو فضائی آلودگی سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں ان میں دمہ اور دل کے مریض، حاملہ خواتین، کھلی فضا میں کام کرنے والے اور عمر رسیدہ افراد اور ذیا بیطس کے مریض بطور خاص شامل ہیں۔

کیسے محفوظ رہا جائے؟: فضائی آلودگی سے حفاظت کے حوالے سے کالج آف لندن کے ماحولیاتی صحت کے پروفیسر فرینک کیلی کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم ماسک پہن کر یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم آلودہ فضا میں سانس لینے کے لیے تیار ہیں جبکہ ہمیں آلودگی ختم کرنے کے لیے اپنے طرزِ زندگی کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

اگر چہ  ماسک پہننا ایک حفاظتی اقدام ہے لیکن یہ ناکافی ہے۔ چنانچہ اب اہم سوال یہ ہے کہ فضائی آلودگی سے خود کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ کار کیا ہے ….؟

اس حوالے سے ذیل میں ماحولیاتی ماہرین اور سائنسدانوں کے مشورے بتائے جارہے ہیں۔

ہریالی میں وقت گزاریں :برٹش یونیورسٹی آف ایسیکس میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کسی بھی سرسبز و شاداب ماحول میں ورزش کرنا یا وقت گزارنا ذہنی صحت بہتر بناتا ہے اور خود اعتمادی میں اضافہ کرتا ہے۔ پارک میں گزارے گئے لمحات فضائی آلودگی سے محفوظ رکھنے میں مفید ہو سکتے ہیں۔

صبح سویرےورزش: عام طور پر رش کے اوقات میں فضائی آلودگی کا تناسب سب سے زیادہ ہو جاتا ہے۔ آؤٹ ڈور ایکسر سائز کے شوقین کوشش کریں کہ سات یا آٹھ بجے سے قبل ورزش کا وقت مقرر کیا جائے یا پھر شام کے اوقات میں ورزش یا چہل قدمی کے لیے جائیں۔

انڈور پلانٹس:پودے نہ صرف گھر کی تزئین و آرائش میں مفید ہیں بلکہ ان کی منفرد طرزِ آرائش گھر کی فضا کو بھی فرحت افزا بناتی ہے۔ گھر کی فضا کو بہتر اور ماحول کو پر سکون بنانے والے پودوں میں اسنیکس پلانٹ، ربر پلانٹ، ککی بمبو ، چائنیز ایور گرین، کیکٹس، آریکا پام شامل ہیں۔ یہ پودے گھر میں موجود آب و ہوا کو صاف کرتے ہوئے آکسیجن یہ پودے بہتر بناتے ہیں۔ یہی نہیں، بینزین، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہوئے گھر سے دھول مٹی اور زہریلے مادوں کا اخراج ممکن بناتے ہیں۔

سانس لینے کی مشقیں: عمل تنفس پر تحقیق کرنے والے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سانس کی مشقیں انسانی جسم جسم پر صحت مند اثرات مرتب کرتی ہیں، دن میں کم از کم تین مرتبہ سانس لینے کی مشقیں کی جائیں۔ مشقوں کے حوالے سے معالج مناسب رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں۔

آبی آلودگی:فضائی آلودگی کے بعد آلودگی کی دوسری بڑی قسم آبی آلودگی“ ہے۔ ہوا کی طرح پانی بھی انسان کی زندگی کے لئے لازمی عنصر ہے۔ بیسویں صدی میں جہاں صنعتی انقلاب اور آبادی کے بڑھنے کے باعث پانی کی ضروریات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، وہاں پینے کے لئے صاف و شفاف پانی بھی نا پید ہو تا جا رہا ہے۔ پانی میں کئی طرح کی کثافتیں اور مادے شامل ہو گئے ؟ ہو گئے ہیں۔ ایک محتاط جائزے کے مطابق آلودہ پانی کے باعث بیمار ہونے والوں کی تعداد دوسرے تمام عوامل سے زیادہ ہے۔ آبی آلودگی کی وجہ سے معدے اور جگر کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ صنعتی علاقوں کا کثیف مادہ عموماً صاف کئے بغیر ہی ندی نالوں اور دریاؤں میں بہا دیا جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف آبی حیات متاثر ہوتی ہے، بلکہ ایسے پانی کو آبپاشی کے لئے استعمال کرنے سے کئی مضر کیمیائی اجزا پودوں کی جڑوں میں سرایت کر جاتے ہیں۔ ایسے پودوں کو بطور خوراک استعمال کرنے سے انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

زمینی آلودگی:آلودگی کی ایک اور اہم قسم ”زمینی آلودگی“ ہے۔ زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے فصلوں پر کیڑے مار ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے، جس سے پیداوار میں تو اضافہ ہو جاتا ہے لیکن ان ادویات کے استعمال سے مٹی کے اوپر کی تہہ کی زرخیزی خاصی کم ہو جاتی ہے۔ نیز فصلوں اور پودوں پر بھی ان کے مضر صحت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زمینی آلودگی کم کرنے کے لیے جنگلات لگانا ایک موثر اقدام ہے۔

اسلام نے شجر کاری کی ترغیب دی ہے اور نبی کریم ﷺ کے ارشادات مبارکہ سے بہ خوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام میں شجر کاری کس قدر ثواب کا کام ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:اگر قیامت قائم ہو رہی ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں (پودے کی) قلم ہو تو وہ اسے زمین میں لگا دے۔ [مسند احمد ]

 ایک اور موقع پر حضور ﷺ نے فرمایا: مسلمان کوئی درخت یا کھیتی لگائے اور اس میں سے انسان، درندہ، پرندہ یا چو پایا کھائے، تو وہ اُس کے لیے صدقہ ہو جاتا ہے۔ ” [مسلم]

ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے: جو کوئی درخت لگائے، پھر اُس کی حفاظت اور نگرانی کرتا رہے یہاں تک کہ وہ پھل دینے لگے۔ اس درخت کا جو کچھ نقصان ہو گا، وہ اس کے لیےاللہ کے یہاں صدقے کا سبب ہو گا۔ [مسند احمد ]

سائنس دان ایسی فصلیں اور پودے تیار کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں جو زمین سے کار بن کو بھی ختم کرنے میں مدد گار ثابت ہوں۔ عالمی ادارہ صحت کے اندازہ کے مطابق ہر سال تیس لاکھ افراد فضائی آلودگی کے باعث وقت سے پہلے مر جاتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ ہے۔ زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر ہوا میں موجود آلودگی کو کم کیا جا سکتا ہے۔

جنگلات اور آبادیوں میں موجود سرسبز شاداب درخت ماحولیاتی کثافتوں کو اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں۔ اسلام میں درختوں کو بلا ضرورت کاٹنے سے منع کیا گیا ہے، حتی کہ جنگ جیتنے کے بعد مفتوحہ علاقے میں بھی درختوں کی کٹائی سے منع کیا گیا ہے اور درختوں کی حفاظت کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جنوری2021

Loading