بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ڈی چوک جا کر احتجاج کرنے کے اقدام سے پی ٹی آئی قیادت مایوس ہے۔
دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف کو حسن ابدال جانے اور ڈی چوک کی طرف مارچ نہ کرنے پر آمادہ کرنے کیلئے ہیلی کاپٹر بھی فراہم کیا گیا لیکن جب وہ حسن ابدال پہنچے تو مارچ اسلام آباد کی طرف بڑھ چکا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرداخلہ محسن نقوی پی ٹی آئی رہنماؤں سے رابطے میں رہے، محسن نقوی نے علی امین گنڈا پور اور عمرایوب سے بھی بات کی لیکن وہ بھی بے بس نظر آئے۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ احتجاجی مارچ پر بشریٰ بی بی کا مکمل کنٹرول تھا، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور بشریٰ بی بی کے پشاور سے مارچ میں شریک ہونے کے حق میں نہیں تھے۔
باخبر ذرائع کہتے ہیں کہ ڈی چوک جانے کے معاملے پر بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کے درمیان بحث بھی ہوئی۔
علی امین، بشریٰ بی بی اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے رات کہاں قیام کیا؟
گزشتہ رات اسلام آباد پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف گرینڈ آپریشن کا اعلان کیا گیا جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی رہنما اور کارکنان وفاقی دارالحکومت سے بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔
اسلام آباد پولیس کے آپریشن کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے ایک ہی گاڑی میں فرار ہو کر خیبر پختونخوا فرار ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
اسپیکر کےپی اسمبلی بابر سلیم کے بھائی تیمور سلیم نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اسلام آباد سے مانسہرہ پہنچ چکے ہیں۔
تیمور سلیم خان نے کہا کہ علی امین گنڈا پور، بشریٰ بی بی اور عمر ایوب اسپیکر کےپی اسمبلی بابر سلیم کی رہائش گاہ پہنچے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی نے رات کو سرکٹ ہاؤس مانسہرہ میں قیام کیا، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اسپیکر کےپی اسمبلی بابر سلیم سواتی بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔