Daily Roshni News

گھریلو سوشل نغماتی شاہکار۔۔۔فلم شمع  دلچسپ ریکارڈ کے ساتھ

گھریلو سوشل نغماتی شاہکار

فلم شمع  دلچسپ ریکارڈ کے ساتھ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )فلمساز ادارہ —-  نذر آرٹ

فلمساز ————— اے حمید

ہدایت کار—————- نذر شباب

کہانی نویس ———- شباب کیرانوی

مکالمے ————- ریاض الرحمان ساغر

نغمات ———————— تسلیم فاضلی

موسیقار —————————– ایم اشرف

عکاس ———————————- اظہر زیدی

چائلڈ آرٹسٹ سے ہیروئن اور ہیروئن سے بطور کریکٹر ایکٹریس کے کامیاب دور دیکھنے والی نامور  اداکارہ دیبا بیگم کے فنی کیرئیر کی بےمثال کردارنگاری سے سجی سب سے بڑی اُردو شاہکار فلم “”شمع”” تھی جس میں انہوں نے ابتدا میں گاؤں کی ایک شرارتی شوق چنچل لڑکی کے روپ میں اور بعد ازاں ایک دکھی و سیدھی سادی معصوم لڑکی کے کردار کو بڑے ہی کمال مہارت سے ادا کیا تھا جو کہ اپنے سسرال والوں کے ظلم و ستم سہتی ہے اپنے اس مشکل کردار میں وہ فن کی بلندیوں کو چھوتی ہوئی نظر آتی ہے شمع کا کردار بلاشبہ دیبا کے فنی کیرئیر کا ایک بہت ہی اہم و یادگار ترین کردار تھا جسے کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا انشاء اللہ

  آج ہم کلاسک شاہکار فلم شمع کی پوسٹ کے ذریعے دیبا بیگم کو ان کے کامیاب فلمی سفر کی شاندار گولڈن جوبلی میں اعلیٰ ترین معیار کی فنی کارکردگی پیش کرنے پر زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں  کہ اللہ پاک دیبا بیگم کو صحت و تندرستی والی لمبی زندگی سے سرفراز فرمائے آمین

 “”شمع”” پاکستان فلمی صنعت کی ایک ایسی خوبصورت یادگار تخلیق ہے جس میں پاکستان

 کے 3 بڑے سپرسٹارز

((محمد علی))

((وحید مراد))

 (( ندیم ))

 دوسری مرتبہ یکجا ہوئے تھے ایک انوکھا اور دلچسپ اتفاق دیکھیئے کہ ان تینوں سپرسٹارز کی

تین ہی مشترکہ فلمیں ہیں اور

تینوں ہی رنگین اردو فلمیں ہیں

تینوں ہی لاجواب گولڈن جوبلی ہیں

اور تینوں میں زیبا بیگم مشترک تھیں

 ان تینوں سپرسٹارز کی تینوں فلموں میں “”شمع”” ایسی تخلیق ہے جو دوسری دونوں فلموں سے زیادہ ہفتوں والی فلم ہے یہی نہیں بلکہ “”شمع”” کو یہ فوقیت بھی حاصل ہے کہ اس  نے باکس آفس پر کراچی سے زیادہ فلمی مرکز لاہور سرکٹ میں(( سولو ))چلنے کا ریکارڈ قائم کیا تھا

ایسے دلچسپ ریکارڈ کی حامل

اس سدا بہار فلم میں

دیبا کے ہیرو وحید مراد

بابرہ شریف کے ہیرو ندیم

اور فلم کے آخر میں

زیبا کے ہیرو محمد علی بنے تھے

تین جوڑیوں کے ساتھ دیگر نمایاں فنکاروں میں نیلوفر چکرم نینا علاؤالدین تمنا ساقی فرزانہ خالد سلیم موٹا وغیرہ شامل تھے

شاہکار فلم “”شمع”” کی کاسٹ کا جب اعلان کیا گیا تو اس وقت فلم ٹریڈ کا کہنا تھا کہ محمد علی ندیم اور وحید مراد جیسے چوٹی کے فنکاروں کے ساتھ ہدایت کار نذر شباب ہرگز انصاف نہیں کر پائیں گے اور فلم پٹ جائے گی شباب کیرانوی کو خود اس فلم کو ڈائریکٹ کرنا چاہیے

لیکن جب یہ فلم منظرعام پر آئی تو اس کی ملک گیر کامیابی سے سب ششدر رہ گئے تھے سب نے دیکھا کہ نذر شباب نے ان بڑے سٹارز کے کرداروں کے ساتھ پورا پورا انصاف کیا ہے بلاشبہ نذر شباب کی مضبوط ترین ڈائریکشن نے ‘””شمع”” کو ایک خوبصورت کلاسک شاہکار کا روپ دیا تھا

موسیقار ایم اشرف کی سحرانگیز موسیقی میں تیار ہونے والے سبھی نغمات گلی گلی گونجتے رہے ہیں بلکہ ناہید اختر کی دلکش آواز میں خوبصورت گیت ( کسی مہربان نے آ کے میری زندگی سجا دی)

امر سنگیت میں شامل ہے

شاعری موسیقی عکاسی کہانی مکالمے پروڈکشن ہدایت کاری غرض کہ ہر لحاظ سے “”شمع”” ایک مکمل کلاسک شاہکار فلم کا درجہ رکھتی ہے

نذر آرٹ پروڈکشن کی یہ خوبصورت پیشکش 25 دسمبر 1974 بروز بدھ عید الاضحی کے پرمسرت موقع پر آل پاکستان ریلیز کے مراحل سے گزری تھی جبکہ فلمی مرکز لاہور سرکٹ میں اسے مین سینما گھر محفل سمیت 4 سینماؤں میں پیش کیا گیا تھا اور اس نے آل پاکستان سپر کامیابی حاصل کرتے ہوئے اعلیٰ ترین بزنس کے ساتھ اپنی ریلیز کے 6 ویں ہفتے جمعہ 31 جنوری 75 کو اپنے مین سینما گھر محفل کے ہمراہ گلیکسی میں شاندار سلور جوبلی ہفتہ منایا

 اور اپنے مین سینما گھر محفل میں سپر بزنس کے ساتھ عوام الناس خصوصاََ خواتین کی توجہ کا مرکز بن گئی اور سرکٹ کے ساتھ ساتھ اپنے مین سینما گھر محفل میں شاندار بزنس کے ساتھ جمی رہی اور پھر جمعہ 13 جون کو مین سینما گھر محفل میں سولو سلور جوبلی(( 25 ہفتے 2 دن)) چلنے کا عظیم کارنامہ سر انجام دیتے ہوئے مجموعی طور پر اوریجنل 50 ہفتے 2 دن مکمل کر کے شاندار گولڈن جوبلی سے ہمکنار ہوئی جو کہ اپنی جگہ ایک عظیم و منفرد اعزاز ہے

 20 جون کو محفل سینما گھر میں نئی فلم “”شکوہ”” بک تھی اس لیے فلم “”شمع”” کا تسلسل برقرار نہ رہ سکا تھا

کراچی سرکٹ میں اس سوشل شاہکار فلم کو مشہور ترین مین سینما گھر پلازہ سمیت دیگر سرکٹ میں عید الاضحی پر ہی پیش کیا گیا تھا لاہور سرکٹ کی طرح کراچی میں بھی اس نے ریکارڈ بزنس کے ساتھ اپنے مین سینما گھر پلازہ کے ہمراہ غالب سینما گھر میں جمعہ 7 مارچ 1975 کو 51 ہفتے مکمل کر کے شاندار گولڈن جوبلی کا عظیم الشان اعزاز حاصل کیا تھا اور اپنے مین سینما گھر پلازہ میں مسلسل 19 ہفتے 2 دن زیر نمائش رہتے ہوئے مجموعی طور پر اوریجنل 65 ہفتے مکمل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا تھا یاد رہے کہ جمعہ 2 مئی 1975 مین سینما گھر پلازہ میں “”شمع”” کا آخری ویک چلا تھا اس کے بعد جمعہ 9 مئی کو یہاں نئی فلم “”شیریں فرہاد”” پیش کر دی گئی تھی

دلچسپ اور عجیب اتفاق دیکھیئے کہ لاہور سرکٹ میں مین سینما گھر محفل سے “”شمع”” کو اتار کر لگائی گئی نئی فلم کے ہیرو محمد علی تھے اور کراچی سرکٹ میں بھی “”شمع”” کے بعد اس کے مین سینما گھر پلازہ میں ریلیز ہونے والی فلم کے ہیرو بھی محمد علی ہی تھے اور اتفاق سے دونوں ہی فلمیں بڑی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی تھیں

 تعجب اس بات کا ہے کہ جب “”شمع”” اپنے بہترین بزنس کے ساتھ عوام الناس کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی تھی تو اسے کیوں کر اتار کر نئی فلمیں لگائی گئیں ؟

Loading