ہائیڈروجن بم اور اٹامک بم میں کیا فرق ہے
تحریر۔۔۔محمدشاہ رخ
ہلینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ہائیڈروجن بم اور اٹامک بم میں کیا فرق ہے۔۔۔ تحریر۔۔۔محمدشاہ رخ)ایٹم بم میں استعمال ہونے والا مواد یورینیم اور پلوٹونیم ہے۔یاد رہے کہ یورینیم قدرتی طور پر پایا جانے والا مواد ہے جو پہاڑوں میں پایا جاتا ہے جبکہ پلوٹونیم مصنوعی طریقہ سے یورینیم سے ہی بنایا جاتا ہے۔ایٹم بم اس اصول پر کام کرتا ہے کہ اس میں استعمال ہونے والے مواد کے ذرات(ایٹمز) کو توڑا جاتا ہے جسے دوسرے لفظوں میں فشن ری ایکش کہتے ہیں۔
اس کے برعکس ہائیڈروجن میں استعمال ہونے والا مواد ہائیڈروجن ہے جیسا کہ نام سے ظاہر ہے۔اس میں ہائیڈراجن کے دو آئسوٹوپس یعنی ڈیوٹیریم اور ٹریٹیم میں آپس میں ملایا جاتا ہے اس عمل کو نیوکلیر فیوژن کہتے ہیں ہعنی ہائئڈروجن بم نیوکلیر فشن کے اصول پر کام کرتا ہے مگر اس کے لیے بہت ہی زیادہ ہیٹ اور پریشر کی ضرورت ہوتی ہے۔اس مقصد کے لیے ہائیڈروجن بم کے اندر ایٹم بم کو رکھا جاتا ہے تاکہ بم وہ پھٹے تو مقررہ ہیٹ اور پریشر حاصل کیا جاسکے۔
ہائیڈروجن بم ایٹم بم سے بہت زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ ایٹم ہزار گنا زیادہ تباہی مچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ پورے نیو یار شہر کو تباہ کرسکتا ہے جس کی آبادی دو کروڑ ہے۔مگر ابھی تک ہائیڈروجن بم کو کسی بھی جنگ میں استعمال نہیں کیا گیا۔چند ممالک کے پاس ہائیڈروجن بم ہے جن میں امریکہ،فرانس،چین،روس اور برطانیہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ یہ قیاس کیا جاتا کے کہ جنوبی کوریا بھی ہائیڈروجن بم رکھتا ہے۔
اس کے برعکس ایٹم بم کو جنگ عظیم دوم( 1939-1945) میں استعمال کیا گیا.جس میں امریکہ نے 1945 میں جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر دو ایٹم بم گراۓ جس کے نتیجہ میں دو لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوۓ۔ایٹم بم رکھنے والے ممالک میں امریکہ،روس،چین،فرانس،برطانیہ،پاکستان،انڈیا،جنابی کوریا اور اسرائیل شامل ہیں۔
ایٹم بم ہو یا ہائیڈروجن بم یہ دونوں ہی کم مواد سے بہت زیادہ تباہی مچاتے ہیں۔مثال کے طور پر امریکہ نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر جو ایٹم بم گرایا تھا اس میں صرف 64 کلو یورینم استعمال کی گئ مگر اس مواد کے پھٹنے یعنی فشن سے ستر ہزار سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بن گۓ۔ایک کلو یورینیم سے جتنی ہیٹ پیدا ہوتی ہے اتنی ہیٹ پیدا کرنے کے کے لیے 30 ٹن کوئلہ چاہیے۔
تحریر:#محمد_شاہ_رخ