عام طور پر ایسا ہوتا کہ ہم اپنے بلڈ پریشر کو معمول پر سمجھ رہے ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات یسا نہیں ہوتا، آپ کو معلوم ہے اس بیماری کے شکار ہونے والے اکثر افراد کو کسی قسم کی جسمانی علامات کا سامنا نہیں ہوتا۔
جی ہاں !! اسی لیے اس مرض کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے، اس مرض میں کن چیزوں سے احتیاط کرنا لازمی ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر بابر سعید خان نے ناظرین کو اپنے مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔
ڈاکٹر بابر سعید خان نے بتایا کہ جب دل دھڑکتا ہے تو یہ پورے جسم میں خون پمپ کرتا ہے اور اسی رفتار سے آپ کا دل آپ کے جسم میں خون پمپ کرتا ہے اسے بلڈ پریشر کہا جاتا ہے۔ ہائی ہو یا لو بلڈ پریشر انسان کیلئے دنوں بہت نقصان دہ ہیں، اس کا پیمانہ کم سے کم 80 سے 90 اور زیادہ سے زیادہ 120سے 130 ہونا چاہیے۔
انہون نے کہا کہ جیسے جیسے خون حرکت کرتا ہے اور رگوں میں گردش کرتا ہے۔ اسی گردش کی رفتار کا معیار آپ کا بلڈ پریشر کہلاتا ہے، اگر بلڈ پریشر بہت زیادہ ہوجائے تو یہ شریانوں پر اضافی دباؤ ڈالتا ہے جو فالج کا باعث بن سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خون کی شریانیں سکڑ جائیں تو خون کا بہاؤ کم ہوجاتا ہے۔ ملک میں 46 فیصد افراد اس مرض سے لاعلم ہوتے ہیں، 20فیصد لوگ اس کے علاج کیلیے ادویات ہی استعمال نہیں کرتے جو واقعی ایک تشویشناک بات ہے۔